عورت ! . تحریر: مزمل حسین

0
25

چودہ سے بیس سال کی عمرمیں عورت گلاب کی ایک شگفتہ کلی ہے نسیمِ سحر کا ایک جھونکا ہے شفاف پانی کا ایک چشمہ ہےسراپا محبت ہے.
عورت اکیس سے پچیس سال کی عمر میں ایک سایہ داردرخت ہے اس کے جذبے شبنم کے قطروں کی طرح پاکیزہ ہوتے ہیں سراپا محبت ہے.
عورت چھبیس سے تیس سال کی عمرمیں پھولوں سے بھری ہوئی ایک شاخ کی مانند ہے جس سے گھر کی آرائش ہوتی ہے یہ ویرانوں کو زندگی بخشتی ہے اس کی محبت چاند کی روشن کرنوں کی طرح دلکش ہوتی ہے یہ سراپا زندگی ہے.
اکتیس سے پینتیس سال کی عورت اس باغباں کی مانند ہے جو گلستانِ حیات میں خوش رنگ پھول لگاتا ہے اور پھر ان کی نشوونما کرتا ہے اس عمرمیں عورت اولادِ آدم کی تعمیر کے لیے کوشاں رہتی ہے. سراپا جدوجہد ہے.
چھتیس سے چالیس سال کی عمر میں عورت ایک ایسی چٹان ہے جو طوفان سے ٹکرا جانے کی ہمت رکھتی ہے اس کے چہرے پر کامرانی کے نقوش واضح ہوتے ہیں یہ اس فاتح کی مانند ہے جو زندگی کی بیشتر مہمات کو سر کر چکا ہو سراپا عزم ہے.
عورت اکتالیس سے ساٹھ سال کی عمر میں ایک ایسی کتاب ہے جو سنہری تجربات سے بھری ہو یہ دوسروں کے لیے راستے کا ٹھیک تعین کر سکتی ہے یہ ایک ایسی روشنی ہے جو منزل کا ٹھیک پتہ دیتی ہے سراپا شفقت ہے.

لیکن آجکل کی ماڈرن عورت کو دیکھتے ہوئے احساس ہورہا ہے ہماری آنے والی نسلیں خدا نہ کرے وہ پیدا ہونگی جیسی نسل امریکہ یورپ کی ہے.

میری تمام ماؤں بہنوں سے گزارش ہے خود پررحم کریں آپ صرف ایک صنفِ نازک ہی نہیں قوم کے مستقبل کی بنیاد بھی ہیں تو اپنے آپکو اسلامی طریقہ زندگی کے مطابق ڈھالیں.

@Muzii_2

Leave a reply