دفاعی اداروں کی جانب سے کمرشل کاروبار ،سیکریٹری دفاع کونوٹس جاری

سندھ حکومت نے حلقہ بندی کیخلاف ایم کیو ایم کی درخواست کی مخالفت کر دی

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری ،ڈی ایچ اے، دفاعی اداروں کی جانب سے کمرشل کاروبار کیس کے حوالہ سے سماعت ہوئی

چیف جسٹس گلزار احمد نے تحریری فیصلہ لکھوا دیا ،سیکریٹری دفاع کو 26 نومبر کے لیے نوٹس جاری کر دیئے گئے،اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے گئے، تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹو افسران کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے گئے،عدالت نے کہا کہ نیوی، آرمی، ائیر فورس تیزی سے کمرشل سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ،ڈی ایچ ایز، کنٹونمنٹ بورڈز میں تیزی سے ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں،دفاعی اداروں اور کنٹونمنٹ بورڈز کی یہ سرگرمیاں خلاف آئین ہیں،دفاعی اراضی پر کمرشل کاروبار خلاف آئین اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دفاعی اراضی کا مقصد تبدیل نہیں کیا جا سکتا،فاعی ادارے تیزی سے کمرشل سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں

ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں پر سپریم کورٹ برہم ہو گئی ڈائریکٹر ملٹری لینڈ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیش ہوئے ،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ڈی ایچ اے فیز ون میں کیا بنارہے ہیں ؟ کوئی بلڈنگ بن رہی ہے ؟ دفاعی اداروں کا یہ کام نہیں ہے ، منافع بخش کام شروع کردیا ہے ، کاروباری سرگرمیاں ، سینما چلانا دفاعی اداروں کا کام تو نہیں ہے ،چیف جسٹس گلزار احمد نے اسٹریٹجک زمینوں پر کمرشل سرگرمیاں کررہے ہیں ،کل مسرور بیس پر بھی سوسائٹی بنا دیں گے ،ملیر کینٹ بھی بانٹ دیا باقی بھی بانٹ دیں گے ،جیکب لائن میں ہم نے میکرو بند کروایا تھا وہ زمین واپس کی ؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ آپ نوٹ کریں اور کل رپورٹ لے آئیں ، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کنٹونمنٹ لینڈ کا معاملہ تو بہت خراب ہوگیا ہے،

قبل ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار نے کہا کہ ٹیپو سلطان روڑ پر پارک زمین پر غیر قانونی تعمیرات ہوئیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ان پلاٹس پر وفاقی ہاؤسنگ نے لیز جاری کی تھی، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی سے کون آیا ہے؟ عدالت نے کہا کہ عدالت نے سیکریٹری ہاؤسنگ سوسائٹی کو طلب کیا تھا، کہاں ہیں؟ وکیل نے عدالت میں جواب دیا کہ سیکریٹری ہاؤسنگ سوسائٹی اسلام آباد میں ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد برطانیہ میں تو نہیں، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ رفاعی پلاٹ کو وفاقی ہاؤسنگ سوسائٹی نے آلاٹ کیا،یہ بلاک سیون اور ایٹ میں اے 21، 22 پلاٹس ہیں، وفاقی وزرات ہاؤسنگ سوسائٹی بہتر بتا سکتی ہے، کس قانون کے تحت لیز دی،

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں وزیراطلاعات سندھ سعید غنی پیش ہوئے ،سعید غنی کا کہنا تھا کہ الباری ٹاور کا مجھے پتا نہیں،عدالتی حکم پر پیش ہوا ہوں آج میرا نمبر ہی نہیں آیا،شاید کل پرسوں آجائے

@MumtaazAwan

کراچی کو مسائل کا گڑھ بنا دیا گیا،سرکاری زمین پر قبضہ قبول نہیں،کلیئر کرائیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کا کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم،کہا آگاہی مہم چلائی جائے

وزیراعظم کو بتا دیں چھ ماہ میں یہ کام نہ ہوا تو توہین عدالت لگے گا، چیف جسٹس

تجاوزات ہٹانے جائینگے تو لوگ گن اور توپیں لے کر کھڑے ہوں گے،آرمی کو ساتھ لیجانا پڑے گا، چیف جسٹس

سرکلر ریلوے، سپریم کورٹ نے بڑا حکم دے دیا،کہا جو بھی غیر قانونی ہے اسے گرا دیں

ہم نے کہا تھا کیسے کام نہیں ہوا؟ چیف جسٹس برہم، وزیراعلیٰ کو فوری طلب کر لیا

آپ کی ناک کے نیچے بحریہ بن گیا کسی نے کیا بگاڑا اس کا؟ چیف جسٹس کا استفسار

آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں،چیف جسٹس برہم

کس کی حکومت ہے ؟ کہاں ہے قانون ؟ کیا یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ چیف جسٹس برس پڑے

شہر قائد سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے سپریم کورٹ کا بڑا حکم

کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پرآپریشن کا آغاز،تاجروں کا احتجاج

سو برس بعد بھی قبضہ قانونی نہیں ہو گا،سپریم کورٹ کا بڑا حکم

ہزاروں اراضی کے تنازعات،زمینوں پر قبضے،ہم کون سی صدی میں رہ رہے ہیں ؟ چیف جسٹس

نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق نظر ثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا

پاک فوج کے پاس مشینری موجود، جائیں ان سے مدد لیں،نسلہ ٹاور گرائیں، سپریم کورٹ

عہدہ چھوڑ دیں، آپ کے کرنے کا کام نہیں،نسلہ ٹاور نہ گرانے پر سپریم کورٹ برہم

کنٹونمنٹ والوں پر قانون لاگو نہیں ہوتا ؟ کھمبوں پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے کیوں؟ پاکستان کا پرچم لگائیں ،سپریم کورٹ

Comments are closed.