حملے میں کس کا کردار ہے، فوٹیج بھی دکھائی جائیگی، عدالت، سماعت ملتوی
حملے میں کس کا کردار ہے، فوٹیج بھی دکھائی جائیگی، عدالت، سماعت ملتوی
اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کے بعد وکلا کے خلاف توہین عدالت کارروائی کیس کی سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکلا کو جواب جمع کرانے کے لیے پھر نوٹس جاری کر دیئے ،عدالت نے کہا کہ کیس میں مزید التوا نہیں ہو گا ،نوٹس جاری کر رہے ہیں پھر ہر ایک کے کیس کو الگ الگ دیکھا جائے گا،کسی کا کردار ہے یا نہیں، گواہ الگ الگ آئیں گے فوٹیج بھی دکھائی جائے گی ،بار صدر نے عدالت میں کہا کہ راجہ خالد محمود ایڈووکیٹ پیمرا کا ملازم تھا اس کو بھی توہین عدالت کا نوٹس ہو گیا،جس پر عدالت نے کہا کہ جس کا نام غلط شامل ہوا ہے اس کا بھی آئندہ تاریخ تک بتا دیں،عدالت نے صدر ہائیکورٹ بار کو ہدایت کی کہ جو وکلا پیش نہیں ہوئے ان کو آپ اطلاع دیں گے، اسلام آبادہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی
دوسری جانب کچہری میں وکلاء کے چیمبرز گرائے جانے اور وکلاء کی گرفتاریوں کا معاملہ ڈسٹرکٹ بار نے آج پھر ہڑتال کا اعلان کردیا سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار کا کہنا ہے کہ تمام وکلاء آج عدالتوں میں پیش نہ ہوں،ججز صاحبان سے گزارش ہے کہ کیسز میں کوئی ایڈورس آرڈر جاری نہ کیا جائے، اگر کوئی وکیل عدالت میں پیش ہوا تو اسکے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی، سپیش ہونے والے وکیل کے خلاف ریفرنس اسلام آباد بار کونسل میں بھیجا جائے گا ،
بھارتی اقدام قابل مذمت، باغی ٹی وی کو دباؤ میں نہیں آنا چاہیئے،خرم نواز گنڈا پور
سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف مہم کیخلاف درخواست پر سماعت
پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا،ملزم کو کتنی سزا سنائی گئی؟ اہم خبر
ستر سال سے کچھ نہیں ہوا،موجودہ حکومت نے کچہری کے لیے بہت کچھ کیا،چیف جسٹس اطہرمن اللہ
باقی یہ رہ گیا تھا کہ وکلا آئیں اور مجھے قتل کر دیں میں اسکے لیے تیار تھا،چیف جسٹس اطہر من اللہ
بے لگام وکلا نے مجھے زبردستی "کہاں” لے جانے کی کوشش کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
یہ عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ اور کچہری کی تمام عدالتیں تاحکم ثانی بند،وکلاء نے مذاکرات میں کیے بڑے مطالبات
گملوں کا کیا قصور تھا ،100وکلا نے حملہ کیا لیکن بدنامی سب کی ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکٹر ایچ ایٹ میں تجاوزات کیخلاف شہری کی درخواست سماعت کیلئے منظور کی تھی اور تمام تجاوزات گرانے کا حکم دیا تھا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بڑا فیصلہ دیا تھا ،عدالت نے اسلام آباد کچہری میں تمام غیرقانونی تعمیرات اور غیر قانونی وکلاء چیمبرز گرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد تجاوزات کے خلاف آپریشن ہوا تو وکلا نے عدالت پر حملہ کیا تھا، اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ سمیت دیگر ججز عدالت میں محصور ہو کر رہ گئے تھے، ہنگامہ آرائی کے بعد عدالت نے ہنگامہ آرائی کرنیوالوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا