مودی سرکار کی کسان تحریک کو سبوتاژ کرنے کی ایک اور سازش

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سنگھو بارڈر پر جمعہ کو ایک نوجوان کی لاش ملی تھی جس کو قتل کرنے کے بعد اسکے ہاتھ کاٹ دیئے گئے تھے

نوجوان کی لاش ملنے کے بعد کسانوں نے احتجاج کیا ہے کیونکہ کسان بھارت میں کافی عرصے سے اس مقام پر مودی سرکار کی زرعی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اب اس قتل کے بعد کسان رہنما راکیش ٹکیت کا کہنا تھا کہ مودی سرکار ہی اس قتل کی ذمہ دار ہے، کسان تحریک کو ختم کرنے کے لئے یہ ایک گھناؤنی سازش ہے، مودی سرکار نے ہی اس نوجوان کا قتل کروایا ہے ،راکیش نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ یہ قتل کسان تحریک کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ کسان تنظیموں کا اس قتل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مودی سرکار نے انتظامیہ کو کسان تحریک کو بدنام کرنے کے لیے کروڑوں روپے دیے ہیں۔ سنگھو بارڈر پر جو ہوا، وہ حکومت کے اکساوے کی وجہ سے ہوا ہے۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں ہونیوالے تشدد کے حوالہ سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے استعفیٰ تک کسانوں کی تحریک جاری رہے گی۔ اجے مشرا کو استعفیٰ دینا چاہیے اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا سے پولیس تحقیقات نہیں کر رہی جس نے کسانوں کا قتل کیا،

دوسری جانب ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر جمعہ کو ایک نوجوان کا بے رحمی سے قتل کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے ،سپریم کورٹ میں درخواست سواتی گوئل اور سنجیو نیوار کی جانب سے وکیل ششانک شیکھر جھا نے دائر کی اور جلد سماعت کی بھی درخواست کی،

سنگھو بارڈر پر جس نوجوان کی ہاتھ کٹی لاش ملی تھی ایک ملزم نے اعتراف کیا ہے اور خود کو قانون کے حوالے کر دیا ہے س قتل کی ذمہ داری لی ہے۔جس نوجوان کی لاش ملی تھی اس کے بارے میں پولیس نے بتایا ہے کہ اس کا تعلق پنجاب کے ترن تارن علاقہ سے ہے اور وہ ایک مزدور ہے اور اس کا تعلق دلت سماج سے ہے ، اس کے اہل خانہ میں ایک بہن، بیوی اور تین بیٹیاں ہیں جن میں بڑی بیٹی بارہ سال کی ہے اور چھوٹی آٹھ سال کی ہے پولیس نے نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا تھا تا ہم بعد میں ایک ملزم نے گرفتاری دے دی، نہنگ سروجیت سنگھ نے قتل کی ذمہ داری لیتے ہوئے جمعہ کی شام کو پولیس کے سامنے پیش ہوا جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

ایک ہزار سے زائد خواتین، ایک سال میں چار چار بار حاملہ، خبر نے تہلکہ مچا دیا

بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی

ایک برس میں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے کس ملک میں خودکشی کی؟

مطالبات نہ مانے گئے تو بھارت بند کردیں گے،احتجاج کرنیوالے کسانوں کا بڑا اعلان

بھارت بند کا اعلان، کسانوں کو اپوزیشن جماعتوں کی حمایت مل گئی

مودی کا جہاز خریدنے کیلیے پیسے ہیں لیکن کسانوں کو دینے کیلئے نہیں،پرینکا گاندھی مودی پر برس پڑیں

کشمیر سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کیا جواب دیا؟ جان کر ہوں حیران

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کشمیر بارے بڑا مطالبہ کر دیا

لداخ ،کشمیر تنازعہ پر ہم بھارت کے ساتھ ہیں، امریکہ کا دوٹوک اعلان

چین کے ساتھ سرحد پر صورتِ حال خطرناک ہے، بھارتی آرمی چیف کی لداخ میں بات چیت

چین نے دیا بھارت کو ایک بار پھر بڑا جھٹکا،لداخ کے بعد ارونا چل پردیش پر بھی اپنا دعویٰ کر دیا

ضلع پونچھ میں جھڑپ کے دوران 5 بھارتی فوجی جہنم واصل

بھارتی پولیس اہلکاروں کی غیر ملکی خاتون سے 5 ماہ تک زیادتی

بھارتی وزیرکی گاڑی نے چار کسانوں کو کچل دیا،احتجاج کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی بھی گرفتاریاں

بھارت میں گزشتہ دس ماہ سے کسان سراپا احتجاج ہیں، کئی بار کسانوں سے حکومت مذاکرات کر چکی تا ہم حکومت اور کسان اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں کوئی بھی اپنے موقف میں لچک نہیں دکھا رہا، کسانوں کا مطالبہ ہے کہ تینوں قوانین کو حکومت واپس لے جبکہ حکومت کسی بھی قانون کو واپس لینے کو تیار نہیں ،مودی سرکار کی طرف سے پارلیمنٹ میں منظور کیے جانے والے تین زرعی قوانین کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں کسان دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ تحریک کو پنجاب اور ہریانہ کے بعد اتر پردیش کے کسانوں کی بھی حمایت حاصل ہو رہی ہے اور متعدد ریاستوں کے کسانوں نے مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ کسانوں سے حکومت کی کئی دور کی بات چیت ناکام ہو چکی ہے۔ اب گاؤں گاؤں میں احتجاج کی آگ پھیل رہی ہے اور لوگوں کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔

Shares: