تخت لاہور کا بڑا مقابلہ،کون بنے گا فاتح؟

0
156
lahore

آٹھ فروری، ملک بھر میں عام انتخابات، تاہم سب کی نظریں لاہور پر جمی ہیں ، سابق وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، بلاول،علیم خان سمیت کئی امیدوار میدان میں ہیں، لاہور سے کون جیتے گا؟ سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں.

لاہور میں قومی اسمبلی کے 14 حلقے ہیں، سب امیدواروں نے بھر پور انتخابی مہم چلائی، لاہور میں نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، بلاول زرداری سمیت سب نے جلسے کئے، ریلیز نکالیں، کارنر میٹنگز کیں،تا ہم اب کل آٹھ فروری کو ووٹر فیصلہ سنائیں گے کہ لاہور کس کا؟لاہور میں پولنگ اسٹیشنز پر سامان کی ترسیل کا عمل مکمل ہوگیا ہے، ریٹرنگ افسران نے پریزائڈنگ افسر کو سامان حوالے کیا ،پولنگ اسٹیشنز پر سامان پاک فوج اور پولیس کی نگرانی میں منتقل کردیا گیا ،لاہور میں مجموعی طور پر 4 ہزار 3 سو 54 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گے، لاہور میں 1120 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قراردیا گیا ہے،حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 3110 بتائی گئی ہے،نارمل پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 127 ہے۔

این اے 130،نواز شریف بمقابلہ یاسمین راشد
سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور کے حلقہ این اے 130 سے الیکشن لڑ رہے ہیں، تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد ہیں جو پہلے بھی اس حلقے سے الیکشن لڑیں اور ہاریں، اب یاسمین راشد نو مئی کے مقدمات میں جیل میں ہیں، اور نواز شریف مقدمات سے بری ہو کر بھر پورمہم چلا چکے، نواز شریف نے مریم نواز کے ہمراہ این اے 130 کا دورہ کیا تھا،نواز شریف کی بھر پور مہم اور یاسمین راشد کا جیل میں ہونا،اسکے علاوہ یاسمین راشد کی مہم چلانے والوں کو روکے جانا، بھی دھاندلیوں میں شامل ہے،یاسمین راشد کو انتخابی نشان لیپ ٹا پ ملا ہے، جبکہ نواز شریف کا پارٹی نشان شیر ہے، این اے 130 سے نواز شریف جیت جائیں گے،مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو بھی اس حلقے سے امیدوار ہیں، جو پانچ سے چھ ہزار کے قریب ووٹ حاصل کر لیں گے،پاکستان پیپلز پارٹی کے اقبال احمد خان اور جماعت اسلامی کے صوفی خلیق احمد بٹ بھی اس حلقے سے امیدوار ہیں، این اے 130 سے کل 18 امیدوار میدان میں ہیں،این اے 130لاہور میں صوبائی اسمبلی کے تین حلقوں پی پی 170، پی پی 173 اور پی پی 174 کے علاقے شامل ہیں۔این اے 130 لاہور میں انار کلی،سنت نگر،مزنگ،اسلام پورہ،گلشن راوی۔ساندہ۔ہال روڈ شامل ہیں، اس حلقے کی کل آبادی 8لاکھ 93ہزار ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 6لاکھ 8ہزار ہے، جن میں‌سے مرد ووٹرز – 3لاکھ 23ہزار،خواتین ووٹرز – 2لاکھ 85ہزار ہیں، اس حلقے میں کل پولنگ اسٹیشن – 376 بنائے گئے ہیں.

این اے 127، بلاول زرداری بمقابلہ عطا تارڑ
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اپنے نانا سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی تاریخ کو دہرانے کیلئے این اے 127 لاہور سے انتخابی میدان میں اترچکے ہیں،بلاول زرداری اس بار لاڑکانہ اور لاہور سے الیکشن لڑ رہے ہیں، لیاری سے نہیں لڑ رہے اس حلقے میں ن لیگ کے عطا تارڑ امیداور ہیں، پی ٹی آئی کے ملک ظہیر عباس کھوکھر اس حلقے سے امیدوار ہیں جن کا انتخابی نشان گھڑیال ہے،جماعت اسلامی کے احسان اللہ وقاص،تحریک لبیک کے مطلوب احمد اس حلقے سے امیدوار ہیں،این اے 127 سے پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے امیدوار خالد نیک ہیں، پیپلز پارٹی امیدوار بلاول کی اس حلقے میں مسلم لیگ ق، پاکستان عوامی تحریک،جمعیت علماء پاکستان ،جمعیت اہلحدیث نے حمایت کر رکھی ہے، اس حلقے میں پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ وہ سیٹ جیت جائیں تا ہم ماضی میں اس حلقے سے ن لیگ جیتتی رہی ہے، اب اس حلقے میں بلاول اور عطا تارڑ کا مقابلہ ہے،اس حلقے کی کل آبادی 972,875 ہے، جہاں 519,150 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 274,000 جب کہ 245,000 خواتین ووٹرز ہیں۔یہ حلقہ PP-157، 160، 161، اور صوبائی اسمبلی کے 162 حلقوں پر مشتمل ہے، ماڈل ٹاؤن، بہار کالونی، قینچی، چونگی امرسدھو جیسے علاقے بھی اس حلقے میں شامل ہیں،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 5لاکھ 27ہزار ہے، جس میں مرد ووٹرز – 2لاکھ 73ہزار،خواتین ووٹرز – 2لاکھ 54ہزار ہیں، این اے 127 میں کل پولنگ اسٹیشن – 337بنائے گئے ہیں.

این اے 123 ، شہباز شریف بمقابلہ لیاقت بلوچ
این اے 123، سابق وزیراعظم شہباز شریف ن لیگ کی جانب سے اس حلقے میں امیدوار ہیں تو وہیں جماعت اسلامی کے امیر لیاقت بلوچ بھی اس حلقے سے امیدوار ہیں،تحریک انصاف کے افضال عظیم پاہٹ، پیپلز پارٹی کے محمد ضیاء الحق، جے یو آئی کے حیدر علی،تحریک لبیک کے امجد نعیم اس حلقے سے امیدوار ہیں،این اے 123 لاہورمیں کماہاں روڈ۔بیدیاں روڈ،ڈیفنس ،گجو متہ شامل ہیں،کل آبادی – 8لاکھ 87ہزار 5سو ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 3لاکھ 38ہزار 780ہے جن میں سے مرد ووٹرز – 1لاکھ 87ہزار 830،خواتین ووٹرز – 1لاکھ 50ہزار ہیں،کل پولنگ اسٹیشن – 222 بنائے گئے ہیں،حلقے سے امیدواروں کی کل تعداد سولہ ہے،این اے 123 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے پانچ حلقوں پی پی 157، پی پی 158، پی پی 159، پی پی 160 اور پی پی 164 کے مختلف علاقے شامل ہیں۔

این اے 119، مریم نواز بمقابلہ شہزاد فاروق
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119 میں مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف امیدوار ہیں، صنم جاوید پی ٹی آئی امیدوار مریم نواز سے مقابلے میں‌دستبردار ہو گئیں جس کے بعد پی ٹی آئی کے اب امیداور شہزاد فاروق ہیں،پیپلز پارٹی کے افتخار شاہد ، جماعت اسلامی کے ذولفقار علی ، جمعیت علماء اسلام کے راشد احمد خان اس حلقے سے امیدوار ہیں،این اے 119 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے پانچ حلقے پی پی 149, پی پی 150, پی پی 151، پی پی 152 اور پی پی 170 شامل ہیں۔حلقے سے امیدواروں کی کل تعداد 19 ہے،این اے 119 لاہورمیں گڑھی شاہو، مال روڈ ، جی ٹی روڈ ، باغبانپورہ شامل ہیں، حلقے کی کل آبادی – نو لاکھ تینتیس ہزار دو سو ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 5لاکھ 20ہزار 829 ہے جس میں سے مرد ووٹرز – 2لاکھ 77ہزار 172جبکہ خواتین ووٹرز – 2لاکھ 43ہزار 657 ہیں،کل پولنگ اسٹیشن 338 بنائے گئے ہیں.حلقہ این اے 119 میں مسلم لیگ ن کی خواتین نے گھر گھر جا کر مریم نواز کی کامیابی کے لئے مہم چلائی ہے، قوی امکان ہے کہ مریم نواز سیٹ جیت جائیں گی.

این اے 122، خواجہ سعد رفیق بمقابلہ لطیف کھوسہ
این اے 122 میں ن لیگ کے خواجہ سعد رفیق اور پی ٹی آئی کی جانب سے آزاد امیدوار سردارلطیف کھوسہ آمنے سامنے ہیں۔این اے 122 سے مرکزی مسلم لیگ کے حافظ طلحہ سعید بھی امیدوار ہیں،جماعت اسلامی کی جانب سے اس حلقے میں ڈاکٹر زیبا وقار وڑائچ امیدوار ہیں،حلقے سے امیدواروں کی کل تعداد اکیس ہے،این اے 122 لاہور میں بھٹہ چوک ،ڈیفںس،بیدیاں روڈ ،آرے بازار۔کینٹ شامل ہیں،کل آبادی – 9لاکھ 53ہزار ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 5لاکھ 70ہزار 536 ہے جس میں سے مرد ووٹرز – 2لاکھ 95ہزار اور خواتین ووٹرز- 2لاکھ 75ہزار 50 ہیں،کل پولنگ اسٹیشن 361بنائے گئے ہیں،این اے 122 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے پانچ حلقوں پی پی 155، پی پی 156 ، پی پی 157, پی پی 160 اور پی پی 170 کے مختلف علاقے شامل ہیں، 2018 کے الیکشن میں اس حلقے سے عمران خان الیکشن لڑے تھے اور جیت گئے تھے تاہم عمران خان نے بعد ازاں یہ سیٹ چھوڑی، تو ضمنی انتخابات میں ہمایوں اختر کو ٹکٹ دیا جو خواجہ سعد رفیق کے مقابلے میں ہار گئے تھے.

این اے 117، علیم خان بمقابلہ علی اعجاز
این اے 117 پر استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی )کے امیدوار عبدالعلیم خان کا مقابلہ آزاد امیدوار علی اعجاز سے ہے، ن لیگ نے اس حلقے سے امیدوار کھڑا نہیں کیا بلکہ علیم خان کی حمایت کا اعلان کیا ہے،پیپلز پارٹی کے سید آصف ہاشمی، جماعت اسلامی کے جہانگیر احمد، اس حلقے سے امیدوار ہیں، این اے 117 میں کل امیدواروں کی تعداد 20 ہے،این اے 117 لاہورمیں شاہدرہ،بادامی باغ شامل ہیں،کل آبادی – نو لاکھ دو ہزار پانچ سو ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 5لاکھ 20ہزار سے زائد ہے،مرد ووٹرز – 2لاکھ 82ہزار،خواتین ووٹرز – دو لاکھ 38ہزار ہیں،کل پولنگ اسٹیشن – 329بنائے گئے ہیں.این اے 117 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے تین حلقے پی پی 145، پی پی 146 اور پی پی 147 شامل ہیں

حلقہ این اے 120 پر مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق انتخابی میدان میں اترے ہیں، ان کے مقابلے پر آزاد امیدوار عثمان حمزہ کامیابی کیلئے زور لگائیں گے۔

این اے 128، عون چودھری بمقابلہ سلمان اکرم راجہ
این اے 128پر استحکام پارٹی کے امیدوار عون چودھری کو آزاد امیدوار سلمان ا کرم راجا کا سامنا ہے،ن لیگ کا اس حلقے میں کوئی امیدوار نہیں ہے، ن لیگ نے عون چودھری کی حمایت کر رکھی ہے،پیپلز پارٹی کے عدیل غلام محی الدین ،جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ،جے یو آئی کے غضنفر عزیز اس حلقے سے امیدوار ہیں، اس حلقے سے کل 22 امیدوار میدان میں ہیں،این اے 128 لاہور میں گلبرگ،ماڈل ٹاون۔فیروز پور روڈ۔گارڈن ٹاون،علامہ اقبال ٹاون،فیصل ٹاون۔گلاب دیوی ہسپتال شامل ہیں،کل آبادی – 9لاکھ 52ہزار ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 6لاکھ 78ہزار ہے،مرد ووٹرز – 3لاکھ 48ہزار ہیں،خواتین ووٹرز – 3لاکھ 30ہزار ہیں،کل پولنگ اسٹیشن – 433بنائے گئے ہیں،این اے 128 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے پانچ حلقوں پی پی 156، پی پی 161، پی پی 169، پی پی 170 اور پی پی 171 کے مختلف علاقے شامل ہیں.

این اے 126 سیف الملوک کھوکر،بمقابلہ ملک توقیر کھوکھر
این اے 126 لاہور سے ن لیگ کے سیف الملوک کھوکھر امیدوار ہیں، پی ٹی آئی کے ملک توقیر کھوکھر، پیپلز پارٹی کے امجد علی، جماعت اسلامی کے امیر العظیم، مرکزی مسلم لیگ کے عمران لیاقت،تحریک لبیک کے محمد احمد مجید امیدوار ہیں، اس حلقے سے امیدواروں کی کل تعداد – 19 ہے،این اے 126 لاہور میں شادیوال ۔جوہر ٹاون۔جوڈیشل کالونی۔ایکسپو سنٹر،واپڈا ٹاون۔ویلنشیا شامل ہیں،کل آبادی 9لاکھ 78ہزار ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 3لاکھ 50ہزار ہے جس میں مرد ووٹرز – 1لاکھ 78ہزار جبکہ خواتین ووٹرز – 1لاکھ 71ہزار ہیں،کل پولنگ اسٹیشن – 223بنائے گئے ہیں.این اے 126 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے چار حلقوں پی پی 162، پی پی 164، پی پی 167 اور پی پی 168 کے مختلف علاقے شامل ہیں

این اے 125، 19 امیدوار میدان میں
این اے 125 لاہور سے مسلم لیگ ن کے محمد افضل کھوکھر امیدوار ہیں، پی ٹی آئی کے جاوید عمر، پیپلز پارٹی کے چوہدری عبدالغفور میو، جے یو آئی کے نظام دین، تحریک لبیک کے خرم شہزاد، جماعت اسلامی کے ذبیح اللہ بلگن امیدوار ہیں،اس حلقے میں امیدواروں کی کل تعداد 19 ہے،این اے 125 میں ضمیر ٹاون، مانگہ منڈی، موہلنوال۔رائیونڈ روڈ، بھوبتیاں شامل ہیں،اس حلقے کی کل آبادی – 9لاکھ ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 3لاکھ 40ہزار 6سو ہے ، مرد ووٹرز – 1لاکھ 86ہزار 2سوجبکہ خواتین ووٹرز – 1لاکھ 54ہزار 4سو ہیں،کل پولنگ اسٹیشن – 214بنائے گئے ہیں.این اے 125 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے تین حلقوں پی پی 164، پی پی 165 ، پی پی 166 کے علاقے شامل ہیں۔

این اے 124 سے 13 امیدوار میدان میں
این اے 124 سے مسلم لیگ ن کے رانا مبشر اقبال،تحریک انصاف کے ایڈوکیٹ ضمیر، تحریک لبیک کے عرفان بھٹی، مرکزی مسلم لیگ کے محمد امین ، جماعت اسلامی کے محمد جاوید امیدوار ہیں، اس حلقے میں کل امیدواروں کی تعداد 13 ہے،این اے 124 لاہور میں ہلوکی۔سادھوکی۔ویلنشیا ،پاک عرب سوسائٹی،باگڑیاں۔ چونگی امر سدھو شامل ہیں،کل آبادی – 9لاکھ 78ہزار 8سو ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 3لاکھ 10ہزار 116 ہے،مرد ووٹرز – 1لاکھ 69ہزار 6سوجبکہ خواتین ووٹرز – 1لاکھ 40ہزار ہیں،کل پولنگ اسٹیشن – 198 بنائے گئے ہیں،این اے 124 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے چھ حلقوں پی پی 158، پی پی 159، پی پی 160 ، پی پی 163، پی پی 164 اور پی پی 165 کے مختلف علاقے شامل ہیں،

این اے 121 لاہور سے ن لیگ کے شیخ روحیل اصغر،پی ٹی آئی کے وسیم قادر، پیپلز پارٹی کے افتخار شاہد، جماعت اسلامی کے عامر صدیقی، ایم کیو ایم کے عمران اشرف امیدوار ہیں،حلقے سے امیدواروں کی کل تعداد 15 ہے،این اے 121 لاہورمیں ہربنس پورہ۔سلامت پورہ۔تاج پورہ۔داروغہ والا۔فتح گڑھ شامل ہیں،کل آبادی – 9لاکھ 2ہزار 6سو ہے، رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 4لاکھ 67ہزارہے،مرد ووٹرز – 2لاکھ 47ہزار 571،خواتین ووٹرز – 2لاکھ 19ہزار ہیں،کل پولنگ اسٹیشن – 299بنائے گئے ہیں،این اے 121 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے چار حلقے پی پی 149، پی پی 152، پی پی 153 اور پی پی 154 شامل ہیں۔

این اے 118، حمزہ شہباز بمقابلہ عالیہ حمزہ
این اے 118 لاہور ن لیگ کے حمزہ شہباز ، پی ٹی آئی کی عالیہ حمزہ، پیپلز پارٹی کے شاہد عباس، جے یو آئی کے محمد افضل، تحریک لبیک کے عابد حسین،جماعت اسلامی کے محمد شوکت امیدوار ہیں، اس حلقے سے 13 امیدوار میدان میں ہیں،این اے 118 لاہورمیں بادامی باغ، شاد باغ، دلی دروازہ۔ شیرانوالہ گیٹ۔ مستی گیٹ ، موچی گیٹ شامل ہیں،کل آبادی – نو لاکھ اڑتالیس ہزار پانچ سو ستائیس ہے،رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد – 7لاکھ 35ہزار سے زائد ہے،مرد ووٹرز – 3لاکھ 94ہزار ہے،خواتین ووٹرز – 3لاکھ 41ہزار ہیں،کل پولنگ اسٹیشن – 463بنائے گئے ہیں،این اے 118 لاہور میں صوبائی اسمبلی کے تین حلقے پی پی 147 پی پی 148 اور پی پی 149 شامل ہیں۔

آڈیو کے بعد عمران خان کی جیل سے تصویر بھی” لیک”

خواب کی تعبیر پر بڑے بڑے وزیر لگائے جاتے تھے،عون چودھری

بشری نے بچوں سے نہ ملنےدیا، کیا شرط رکھی؟ خان کیسے انگلیوں پر ناچا؟

شیر پر مہر لگانے کا کہنے والی ن لیگی قیادت خود عقاب پر مہر لگائیگی

ووٹ صرف اصل شناختی کارڈ پر ہی ڈالا جا سکے گا، الیکشن کمیشن

نتائج کب تک آئیں گے، اس پر کوئی حتمی وقت دینا ممکن نہیں، الیکشن کمیشن حکام

عمران خان کا مستقبل مخدوش،بلاول کی شاندار حکمت عملی،بشریٰ عمران کو سرپرائز دیگی؟ حسین حقانی

عمران خان کو سزا پر مبشر لقمان غمگین کیوں؟

تحریک انصاف آگے، حمزہ شہباز خطرے میں،عمران خان کو سزا،شریعت،قانون کیا کہتا؟

عمران ،بشریٰ بی بی غیر شرعی نکاح کیس ، عدالتی فیصلہ درست ہے، مفتی قوی

عمران بشریٰ شادی،عمران جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے، سب سامنے آ گیا

لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقوں سے جماعت اسلامی، جے یو آئی، مرکزی مسلم لیگ، تحریک لبیک کو کوئی سیٹ نہیں ملے گی، پیپلز پارٹی این اے 127 والی واحد سیٹ جیت سکتی ہے، ن لیگ لاہور سے اکثر سیٹیں جیتے گی، آزاد امیدوار ن لیگ کا مقابلہ کریں گے.

Leave a reply