کرونا وائرس،شہباز شریف نے حکومت سے کیا مطالبات کر دیئے؟ کہا کرونا پر سیاست گناہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ جیلوں میں بھی کرونا کا مریض پایا گیا ہے مجھے امید ہے کہ حکومت جیلوں میں ٹیسٹ کے لئے فوری اقدامات اٹھائے گی
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج ہمیں ایسی بات نہیں کرنی چاہئے جس سے معاشرے مین مزید خوف یا مایوسی ہو، میں بڑے بھائی کے علاج کے لئے لندن میں رکا ہوا تھا ، جب پاکستان میں کرونا میں تیزی آئی تو انہوں نے کہا کہ لوٹ جاؤ اور پیغام دیا کہ پاکستان کے عوام کے لئے دعا گو ہوں، ہم عزم و ہمت کے ساتھ اس مصیبت سے جلد نکل جائیں گے.
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے تقاضے ہین کہ کرونا پر سیاست کرنا بڑا گناہ ہو گا ، ملی تقاضوں کو پورا کرنے میں کردار ادا کرنا ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ ملک کے تمام سیاسی اکابرین نے ڈیمانڈ کی کہ فوری لاک ڈاؤن کی طرف جانا چاہئے لیکن ایسا نہ ہو سکا اور تعطل کا شکار رہا ،دیر آید درست آید، پنجاب میں لاک ڈاؤن ہو گیا، بدقسمتی سے ہماری معیشت کمزور ہے اور اسکے ساتھ معاشرے مین تقسیم ہے مختلف وجوہات کی بنا پر ، ان مسئال کے ساتھ ہمیں کرونا کا مقابلہ کرنا ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ اس چینلج کر قبول کریں، اس موقع کو لے کر ایک قوم بن جائیں، ذاتی پسند و نا پسند کو چھوڑیں اور ایک قوم کی طرح متحد ہو کر آگے بڑھیں مجھے یقین ہے کہ مشکلات کے باوجود اس کا مقابلہ کریں گے اور کامیاب بھی ہوں گے،
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ سیاست کو لائے بغیر ہمیں کام کرنا ہے. کاش تفتان کے حوالہ سے حکومت کی شدید غفلت اور بڑی غلطی سامنے نہ آتی، اگر سنجیدگی سے کام کیا ہوتا تو اتنے مریض نہ ہوتے، اگر تفتان پر صحیح انتظامات ہوتے آئسولیشن سنٹر بنائے گئے ہوتے اور زائرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح نہ رکھا ہوتا تو شاید اس حملے کی شدت کم ہوتی، بد قسمتی سے ایسا ہوا اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور حل کرنا ہے، کرونا وائرس کی ابھی تک کوئی دوائی سامنے نہیں آئی، اس کا علاج احتیاط اور احتیاط ہے، جو بھی ہدایات دی جائیں اس پر ہر ممکنہ حد تک عمل کرنا ہو گا، پارٹی ورکرزکو کہوں گا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کریں، عوام کو بھی ترغیب دیں
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ فوری مشترکہ کونسل کا اجلاس طلب کریں، چاروں وزراء اعلیٰ کے ساتھ شراکت داری کریں، ان صوبوں میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت نہین، نیشنل ٹاسک فورس میں تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی دیں جس طرح سانحہ اے پی سی کے بعد سب ایک ہوئے تھے اور دنیا نے آواز سنی تھی اس طرح ایک ہونے کی ضرورت ہے، آلات جن کی ضرورت ہے منگوائے جائیں، وینٹی لیٹر وقت کی پکار ہے، جہاز بھجوائے جائیں تا کہ آلات آ سکیں، جس طرح ڈینگی کے زمانے مین پلیٹ لیٹ مشینیں جرمنی سے منگوائیں اور بھی بے شمار سامان جنگی بنیادوں پر منگوایا تھا اسی طرح اب بھی ضرورت ہے، ڈاکٹرز اور طبی عملے کو حفاطتی کٹ فوری طور پر مہیا کرنی چاہئے،
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ میں مسلم لیگ ن کی طرف سے 10 ہزار حفاظتی کٹ جلد ڈاکٹرز کے حوالہ کر دیں گے، عام ہسپتالوں میں جو قرنطین سنٹر بنائے گئے ہیں انکو علیحدہ شفٹ کیا جائے، کرونا کے ٹسیٹ عام آدمی کو مفت مہیا کیے جائیں، امیر آدمی کے پاس وسائل ہیں وہ دے سکتا ہے لیکن عام آدمی سات ہزار کی فیس نہیں دے سکتا ، اس وقت وائرس نے دنیا کی تمام اکانومیز کو تباہ کر دیا ہے، غریب آدمی کی جیب صاف ہو چکی ہے،حکومت کا فرض ہے کہ ان کے سروں پر ہاتھ رکھے، وسائل جہاں سے ہم نے اکٹھے کرنے ہیں اکٹھا کر کے غریب عوام کے قدموں میں نچھاور کریں، بنیادی بات یہ ہے کہ عام آدمی کے لئے حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر ناکام ہوں گے تو پھر یہ قائد کا نہیں بلکہ کوئی اور پاکستان ہو گا.
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن ہو چکا، فوج آچکی، اب خوراک پہنچانے کے لئے، ادویات پہنچانے کے لئے خاص طور پر ان لوگوں کو جن کے پاس اشیا کی قلت ہے حکومت فوری طور پر پلان بنائے اور اس پر عملدرآمد کرے، مفت ٹیسٹ کے ساتھ مشینیں منگوانی ہیں، آلات منگوانے ہین، اسکے لئے سود کو کم از کم تین سے چار فیصد کم کر دیں،تین سے چار فیصد سود کم کر دیں گے اس کا ایک سال مین حکومت کو اسی ارب کی بچت ہو گی، اگرآئی ایم ایف اعتراض کرے تو اس کو خدا حافظ کہہ دیں ، قوم کی جانوں کا مسئلہ ہے، قوم کی فکر کریں،جہان بھی ضرورت ہے ،آزاد کشمیر، گلگت، دوردراز علاقوں میں وسائل مہیا کریں ، اب دل بڑا کرنا ہو گا.وائرس کو شکست دینے کے لئے عوام پر فنڈز نچھاور کریں
شہباز شریف نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 54 لاکھ لوگ فیض یاب ہو رہے ہیں، اس کو بڑھانا چاہئے جو حالات ہیں لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالنا ہے، اس پروگرام میں تیس ، چالیس لاکھ اور فیملی کو شامل کرین، شہروں میں جو لوگ آئے ہوئے ہیں مزدوری کے لئے ، جب تک وائرس کا دورانیہ ہے ان کو بھی امداد دی جائے.
کرونا وائرس کا خدشہ، مساجد کو تالے لگ گئے، نمازیں گھر پر پڑھنے کا حکم
پنجاب میں لاک ڈاؤن کا نوٹفکیشن جاری، جنازے کے لئے بھی لینی پڑے گی اجازت
گائے کا پیشاب پینے سے کرونا وائرس ہو گا ختم،ہندو مہاسبھا کے صدر کے علاج پر سب حیران
بھارت میں کرونا کے 44 مریض، مندر میں بتوں کو بھی ماسک پہنا دیئے گئے
کرونا وائرس، بھارت میں 3 کروڑ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ
بھارتی گلوکارہ میں کرونا ،96 اراکین پارلیمنٹ خوفزدہ،کئی سیاستدانوں گھروں میں محصور
لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟
کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟
ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان
واضح رہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے پنجاب بھر میں لاک ڈاؤن کا آغاز ہو گیا ہے ، جو 6 اپریل تک جاری رہے گا،
پنجاب کے تمام شہروں میں بازار، شاپنگ مال، ریسٹورنٹس نجی و سرکاری دفاتر بند رہیں گے۔ صوبے میں لاک ڈاؤن کا آغاز صبح 9 بجے ہوا جس کے دوران اندرون شہر اور ایک سے دوسرے شہر میں نقل و حمل ممنوع ہے۔ سماجی، مذہبی اور دیگر اجتماعات پر بھی پابندی ہو گی، شہر کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند ہیں۔
برطانیہ میں کرونا سے مسلمان سب سے زیادہ متاثر، جنازوں کے اجتماع پر بھی پابندی
بھارت کی انتہائی اہم ترین شخصیت کرونا سے خوفزدہ، کروائے گی ٹیسٹ
بھارت میں کرونا وائرس کے مریضوں میں اضافہ، کتنے مریض ہوئے صحتیاب؟
لاک ڈاؤن کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند ہے، میٹرو سروس بھی تاحکم ثانی بند ہے، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی ہے۔ لاک ڈاؤن 7 اپریل صبح 9 بجے تک جاری رہے گا۔ میڈیکل سٹور، فار ما فیکٹریاں، کریانہ سٹور کھلے رہیں گی، دودھ، دہی، فروٹ اور سبزی کی دکانوں سے بھی لوگ خریداری کرسکیں گے








