بھارت کو پے درپے شرمندگیوں کا سامنا
باغی ٹی وی : بھارت کو پے درپے شرمندگیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ایک بار پھر نئی دہلی میں ہونے والے فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے مودی حکومت میں مذہبی فسادات کرانے کا پول کھول دیا ، بھارتی پولیس نے شرپسندوں کا ساتھ دیا اور مسلمانوں کی املاک نذر آتش کرنے، قتل وغارت کے بعد فرار کرانے میں شرپسندوںکی مدد کی ۔متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونےوالے مظاہروں میں شرپسندوں نے مذہبی فسادات بھڑکا دیے تھے ۔

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ جان بوجھ کر مسلمانوں کا قتل اور ان کی املاک کو نقصان پہنچایاگیا، پولیس نے فسادات کے بعد انتہا پسندوں کو علاقوں سے نکلنے میں مدد کی، پولیس نے شر پسندوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا اور تاخیری حربے استعمال کیے.

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کو بھارتی مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے پر کویت کا شکریہ ادا کرنا مہنگا پڑ گیا

رپورٹ میں کہا گیا کہ دہلی فسادات میں مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا، 11 مساجد، 5 مدارس، ایک درگاہ اور قبرستان پر حملہ کر کے انہیں نقصان پہنچایا گیا۔پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے نام پر مسلمان اکثریتی علاقوں میں تعینات کیا گیا، تاہم فسادات کے دوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔نئی دہلی پولیس نے فسادات کے بعد انتہا پسندوں کو علاقوں سے نکلنے میں مدد کی، پولیس نے شر پسندوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا اور تاخیری حربے استعمال کیے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نئی دہلی پولیس نے فسادات کا نشانہ بننے والے مسلمانوں پر ہی کشیدگی کا الزام دھرا۔ نئی دہلی اقلیتی کمیشن نے سالِ رواں ہونے والے دہلی فسادات کی تحقیقات کے لیے مارچ میں 10 رکنی کمیٹی بنائی تھی۔نئی دہلی میں 23 فروری کو شروع ہونے والے فسادات کے نتیجے میں 53 افراد ہلاک جبکہ 2سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔بھارت کے اقلیتی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ دارالحکومت نئی دہلی میں رواں برس کے اوائل میں متنازع شہریت قانون (سی اے اے) کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران مسلمانوں کے قتل و غارت اور املاک کو نقصان پہنچانے میں قانون کے حامیوں کے ساتھ پولیس بھی شامل رہی۔برطانوی میڈیا کے مطابق دہلی کے اقلیتی کمیشن (ڈی ایم سی) نے اوپن رپورٹ جاری کی ہے، جس میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے منظم مظالم کو بیان کیا گیا ہے۔ڈی ایم سی نے کہا کہ رواں برس فروری میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے موقع پر شمال مشرقی دہلی میں فسادات کے دوران مسلمانوں کے گھر، دکانیں اور گاڑیوں کو ہدف بنایا گی.

گجرات کا "قصائی” مودی دہلی میں مسلمانوں پر حملے کا ذمہ دار ،بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں

دہلی میں پولیس بھی ہندوانتہا پسندوں کی ساتھی، زخمی تڑپتے رہے، پولیس نے ایمبولینس نہ آنے دی

دہلی جل رہا تھا ،کیجریوال سو رہا تھا، مودی سن لے،ظلم و تشدد ہمیں نہیں ہٹا سکتا، شاہین باغ سے خواتین کا اعلان

دہلی میں ظلم کی انتہا، درندوں نے 19 سالہ نوجوان کے سر میں ڈرل مشین سے سوراخ کر دیا

دہلی تشدد ، خاموشی پرطلبا نے کیا کیجریوال کے گھر کا گھیراؤ، پولیس تشدد ،طلبا گرفتار

امریکا سمیت متعدد ممالک کی دہلی بارے سیکورٹی ایڈوائیزری جاری

دہلی فسادات، 42 سالہ معذور پر بھی مسجد میں کیا گیا بہیمانہ تشدد

دہلی فسادات کا ذمہ دار کون؟ جمعیت علماء ہند نے کی نشاندہی

دہلی فسادات اور 2002 کے گجرات فسادات میں گہری مماثلت،ہندوؤں کی دکانیں ،گھر کیوں محفوظ رہے؟ سوال اٹھ گئے

دہلی فسادات، کوریج کرنیوالے صحافیوں کی شناخت کیلیے اتروائی گئی انکی پینٹ

دہلی، اجیت دوول کا دورہ مسلمانوں کو مہنگا پڑا، ایک اور نوجوان کو مار دیا گیا

دہلی فسادات میں امت شاہ کی پرائیویٹ آرمی ملوث،یہ ہندوآبادی پر دھبہ ہیں، سوشل ایکٹوسٹ جاسمین

Shares: