قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے الیکشن ترمیمی بل کی منظوری دیدی

0
125
qomi

اسلام آباد(محمداویس) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے الیکشن ترمیمی بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا بل کے حق میں 8 مخالفت میں 4 اور جے یو آئی کے رکن نے نہ بل کے حق میں نہ مخالفت میں حصہ لیا،کمیٹی میں ممبر علی محمد خان نے سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کا جھاڑ پلادی اور کہا کہ اگر آپ اتنے نازک ہیں کہ بل کے حوالے سے رائے نہیں دے سکتے تو آپ کو کمیٹی میں نہیں آنا چاہیے تھا علی محمد خان کا وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ بھی سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین رانا ارادت شریف خان کی زیر صدارت ہوا۔وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔وفاقی سیکرٹری پارلیمانی امور نے کہاکہ یہ بل کا ایوان میں پیش ہوا ہے اس میں مزید ترمیم مانگی ہیں ۔بل کے محرک بلال کیلانی نے بل کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن ایکٹ میں دو ترمیم مانگی ہیں ۔سیکشن 66میں ترمیم لائی ہیں جس میں ہے کہ ریٹرننگ آفسر کے پاس اس کو انتخابی نشان الاٹ ہونے سے پہلے ہارٹی کی وابستگی کا سرٹیفکیٹ دینا ہوگا ورنہ وہ آذاد تصور ہوگا ۔سیکشن 104میں دوسری ترمیم لائے ہیں جو تیسری ترمیم ہے ۔اگر کوئی سیاسی جماعت مقررہ وقت میں مخصوص نشستوں کی لسٹ نہ دے سکے تو محصوص نشستوں کی اہل نہیں ہوگی ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ جب آزاد امیدوار قومی اسمبلی میں آئیں گے تو وہ تین دن میں سرٹیفکیٹ جمع کرائیں گے وہ کس جماعت میں شامل ہوئے ہیں ۔

علی محمد خان مجھے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے ہیں مجھے اپنا کام کرنا آتا ہے،وزیر قانون اور علی محمد خان میں تلخ کلامی
علی محمد خان کہاکہ یہ پرائیویٹ ممبر بل ہے تو حکومت کیوں بل کے حوالے سے دلائل دے رہی ہے اس سے تولگ رہاہے کہ یہ حکومتی بل ہے پرائیویٹ ممبر تو خود بل کے حوالے سے دلائل دینا چاہیے ۔ وزیر کو ان کی وکالت نہیں کرنی چاہیے میں ان کی وکالت کروں گا ۔ اگر اتنا اچھا بل ہے تو بل حکومت خود لے کر آئے ۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزیر بل پر رائے دے رہے ہیں اس کے بعد ممبران اس پر موقف دیں گے ۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ علی محمد خان مجھے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے ہیں مجھے اپنا کام کرنا آتا ہے ہم حکومت کی رائے دے رہے ہیں یہ پرائیویٹ ممبر بل ہے ،اس دوران علی محمد خان اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی آپس میں تلخ کلامی ہوئی،محمد بشیر ورک نے کہاکہ بل کمیٹی میں پہلے ممبر نے پیش کیا ہے علی محمد خان دیر سے آئے ہیں ان کو وقت پر آنا چاہیے ۔علی محمد خان نے کہاکہ میں تلاوت کے وقت کمیٹی میں تھا ۔چیئرمین کمیٹی ہمارے بھی چیئرمین ہیں آپ نیوٹرل رہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ یہ ترمیم بل قانون کو ٹھیک کررہی ہیں۔ یہ بل عدالتی فیصلے کے حوالے سے ہے یہ پارلیمان کا فرض ہے کہ اس کے اختیارات میں مداخلت و تجاوزات ہے تو اس پر پارلیمان نے چیک رکھنا ہے ۔قانون میں کمی اضافی پارلیمان کا حق ہے ۔عدالت کا یہ کام نہیں ہے ۔ قانون سازی عدالت کا نہیں پارلیمان کا ڈومین ہے آئین میں تین دن میں آزاد امیدوار نے سیاسی جماعت جوائن کرنی ہے ،اگر اب وہ کسی دوسرے جماعت میں جائے گا تو نااہل ہوجائے گا اب سیاسی جماعت تبدیل نہیں ہوسکتی ہے ۔میں نے سینیٹ کا حلف لیا ہے کہ میں آئین پاکستان کے حلف کی حفاظت کرنی ہے ۔یہ ترمیم آئین کے مطابق ہے ۔ میں اس بل کی حمایت کرتا ہوں۔اپوزیشن بھی اچھی چیزیں لے کرآئے ہم حمایت کریں گے ۔

بل کے محرک بلال کیانی نے کہاکہ آذاد امید وار کسی جماعت کا مقرہ وقت میں سرٹیفکیٹ نہیں دے گا تو وہ آذاد ہی رہے گا ۔محصوص نشستوں کی لسٹیں مقررہ وقت میں جمع نہ کرائی جائیں تو کوٹے کے مستحق نہیں ہوں گے اگر ایک مرتبہ بعد آب آذاد امیدوار بن گئے اور جیتنے کے بعد ایک جماعت جوائن کرلی تو آپ دوبارہ دوسری جماعت جوائن نہیں کرسکتے ہیں ۔

علی محمد خان نے کہاکہ قانون سازی کرتے ہوئے ہماری خوش فہمی ہے کہ وزیر قانون نے سیاسی جماعت کے وزیر قانون کے تحت یہ بل نہیں لائے اس بل پر کیا ماضی میں جرم پر لگانا چاہتے ہیں یا مستقبل کے حوالے سے یہ بل ہے، ماضی کے جرم کی سزا ہوگی یا آے کو جرم ہوگا اس مستقبل کے لیے یہ بل لایا گیا ہے ۔

کل ہماری حکومت ہوتو ہم بھی پارلیمنٹ کے فورم کو ان فیصلوں کے خلاف استعمال کریں گے ؟علی محمد خان
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اس بل کا اطلاق ماضی سے ہوگا یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ اس کو ماضی سے اطلاق کیا جائے ۔ صرف کریمنل کیس کے حوالے سے نئے قانون کا ماضی سے نہیں ہوتا ہے ،علی محمد خان نے کہاکہ ماضی کے قانون سے مجھے فائدہ ہورہاہے تو نئے قانون بنا کر کیا مجھ اس سے محرومکیا جاسکتا ہے؟آرٹیکل 10 کے خلاف یہ قانون ہے ۔ جب اعلیٰ عدالت میں آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو اس کے خلاف اس فورم کو استعمال کیا جارہاہے کیا اس سے پاکستان کے آئین کو اچھا رنگ دے رہے ہیں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی وقعت کیارہ جائے گی ۔ کل ہماری حکومت ہوتو ہم بھی پارلیمنٹ کے فورم کو ان فیصلوں کے خلاف استعمال کریں گے ؟کیا تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلٹ پیپر پر تھا؟ تین دن کے اندر وہ آذاد امید وار شامل ہوسکتا تھا مگر الیکشن کمشن نے کہاکہ وہ آپشن موجود نہیں ہے جبکہ اصل میں موجود نہیں تھا ۔ اس معاملے میں یہ تین دن کا وقت اس وقت شروع ہوا ہے جب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے ۔ جس دن الیکشن ہو رہا تھا سپریم کورٹ کہتی ہے کہ تحریک انصاف تھی تو کس قانون کے تحت تحریک انصاف کا نشان چھپا اور نہ ہی امیدوار سے سرٹیفکیٹ لیئے ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اس مقدمہ میں وفاقی حکومت فریق نہیں تھی سپریم کورٹ میں درخواست سنی اتحاد کونسل نے دی تھی ۔پاکستان تحریک انصاف کی خواتین ونگ نے بھی اس میں درخواست دی تھی ۔کنول شوزب نے کہ کہا سنی اتحاد کونسل کو تحریک انصاف کو ووٹ ملے ہیں جس کو میں قانون مفروضہ سمجھتا ہوں جبکہ حقیقت میں ایسا ہی ہوگا۔ سنی اتحاد کونسل اراکین کو تحریک انصاف کا ووٹ بھی پڑا ہوا ہے، بغیر کسی جبر کے ممبران نے سنی اتحاد کونسل سے رابطہ کیا، فیصلہ موجود ہے کہ اراکین نے کہا کہ ممبران نے کہا سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں، پشاور ہائی کورٹ میں بھی تحریک انصاف نہیں گئی سنی اتحاد کونسل اراکین گئے، آپ کا سوال کہ الیکشن کمیشن نے الاٹ کیوں نہیں کیا نشان؟ایک امیدوار نے چار حلقوں سے انتخاب لڑا اور چاروں جیت گیا، مگر وہ ایک حلقے کی ایک ہی سیٹ رکھے گا آپ نے تو رضاکارانہ طور پر اپنا نکاح سنی اتحاد کونسل سے کر لیا،علی محمد خان نے کہاکہ یہ تو دوسرا ہے اسلام میں چار کی اجازت ہے،الیکشن کمیشن نے کیوں تحریک انصاف کو بلے کا نشان نہیں دیا کیا آج ان کو کوئی شرمندگی ہے؟اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر سیاسی جماعتیں نظر ثانی میں گئی ہوئی ہیں کہ یہ سیٹیں ہماری بنتی ہیں،

علی محمد خان کہاکہ الیکشن کمیشن کو کوئی شرمندگی ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی ہے ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ قانون میں یہ بھی ہے کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھوتھو ،علی محمد خان نے کہاکہ کیا آپ کا اشاہ اس طرف تو نہیں ہے کہ ایک مرتبہ کہیں کہ آرٹیکل 6 لگائیں گے اگلے دن کہیے گے کہ ہمارے ساتھ مذاکرات کرو ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ یہ بل آئین کے سپرٹ کے مطابق ہے اس لیے اس بل کو منظور کیا جائے ۔ممبر راجہ قمر السلام نے کہاکہ ہم نے کمیٹی کو پریس کانفرنس بنا لیا ہے میڈیا کو مخاطب کیا جارہاہے ۔بشیر ورک نے کہاکہ یہ ترمیم آئین کے دائرہ کے اندر ہے یہ ترمیم اس آئین کے خلاف نہیں ہے ممبر کو بلیک میل کرنے سے بچانے کے لیے ہے ۔مخصوص نشستوں کی لسٹ کو بھی تبدیل نہیں کیا جاسکے گا ۔بل کے محرک نے اچھا اقدام کیا ہے ،شیخ آفتاب نے کہاکہ وزیر قانون نے اس بل کی وضاحت کرلی ہے یہ ترمیم سپریم کورٹ کے خلاف نہیں ہے عدالتوں کے فیصلوں پر اعتراض کرسکتے ہیں ۔اس بل کو منظور کرلینا چاہیے ،

تحریک انصاف کے ممبر صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہاکہ پارلیمنٹرین بلیک میل کرتے ہیں اس کی میں مذمت کرتا ہوں یہ صورت حال الیکشن کمیشن نے پیچیدہ بنایا ہے تحریک انصاف سے بلے کا نشان چھننا کس کا تھا میں جیل میں تھا ہمیں بتایا گیا تحریک انصاف چھوڑ دو کہ بیلٹ پیپرز پر تحریک انصاف کا نشان نہیں ہوگا۔تحریک انصاف کے ممبر خرم شہزاد ورک نے کہاکہ 39ممبران تحریک انصاف کے تھے باقی 41قومی اسمبلی کو کہاگیا کہ اپنے سرٹیفکیٹ جمع کیا جائے یہ ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف لائی گئی ہے یہ ترمیم ایوان میں نہیں آنی چاہیے تھی اس سے اداوں میں تکڑاؤ ہوگا ۔

کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ کہ یہ آئی پی پی پیز کے حوالے سے ترمیم لاتے،شاہدہ اختر علی
جے یوآئی کی ممبر شاہدہ اختر علی نے کہاکہ پارلیمان کی سپرمیسی پر آنچ آنے نہیں دیں گے ترمیم ہوتی رہتی ہیں ۔ سیاست عوام کی بھلائی کے لیے ہونی چاہیے کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ کہ یہ محرک آئی پی پی پیز کے حوالے سے ترمیم لاتے اور ایک دن میں وہ کمیٹی میں آتا اور یہاں سے پاس ہوتا اور عوام کو ریلیف مل جاتا ۔ الیکشن کمیشن ہمیشہ سینڈوچ ہوتا ہے ۔ ہمیں نظر آرہاہے کہ یہ ترمیم کا اطلاق ماضی سے کیا جارہاہے راتوں رات فیصلے کرنے سے پارلیمان کمزور ہوگا ۔اس طرح کی ترمیم کو تفصیل سے بحث ہونی چاہیے ۔ یہ ترمیم لیٹیگیشن میں جائے گی حکومت سامنے آئے اور ترمیم لے کر آئے کسی ایک پارٹی کا نقصان نہ دیکھیں ۔

علی محمد خان نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو جھاڑ پلادی،بولے، سیکرٹری نازک مزاج ہیں توکمیٹی میں نہ بلائیں
بلال کیانی نے کہاکہ ارکان ہماری نیت پر شک کررہے ہیں اس پر افسوس ہے، سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہاکہ ماضی سے بل کے اطلاق کے حوالے سے وزارتِ قانون سے بات کی جائے ۔ ہم اس پر کوئی رائے نہیں دے سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بل کا ماضی سے اطلاق ہونے پر رائے دینے سے انکارکر دیا،رائے نہ دینے پر علی محمد خان الیکشن کمیشن پر برس پڑے اور کہا کہ ان کو سوالات کا جواب دینا چاہئے، علی محمد خان نے کہاکہ آپ اس کے ماضی سے اطلاق پر حق میں ہیں یا نہیں،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ ہمارا یہ ڈومین نہیں ہے،علی محمد خان نے کہا الیکشن کمیشن نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، یہاں جوابات کے ساتھ آئیں، آپ کو یہاں جواب دینا ہوگا،چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ علی محمد خان صاحب آپ کمیٹی کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے،علی محمد خان نے کہاکہ ماضی سے اس بل کے اطلاق اگر سیکرٹری نازک مزاج ہیں توکمیٹی میں نہ بلائیں الیکشن کمیشن نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اس پر جواب دینا ہوگا ۔ جس کو سوال و جواب سے تکلیف ہے وہ کمیٹی میں نہ آئے ۔ 41ممبرقومی اسمبلی نے سرٹیفکیٹ جمع کردیئے ہیں تو ان کو کیوں تحریک انصاف مان نہیں رہے ہیں باقی 39 اکان کا سرٹیفکیٹ بھی تحریک انصاف کے انہی عہدیدار وں نے سرٹیفکیٹ دیئے ہیں۔ایم این اے فیاض صاحب کے بیٹے کو اغواء کیا گیا ہے کہ سرٹیفکیٹ جمع نہ کریں ان کے بیٹے پر تشدد کرکے کال سنائی گئی کہ آپ تحریک انصاف کا سرٹیفکیٹ جمع نہ کریں ،اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ یہ سیاسی باتیں ہیں ۔علی محمد خان نے کہاکہ فیئر الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی ہے تو یہ اپنا کام کیون نہیں کررہے ہیں ۔ کس قانون کے تحت انہوں کے تحریک انصاف کو الیکشن کے وقت بیلٹ پیپر سے ہٹایاہے ۔

ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ہوگیا تحریک انصاف نے مخالفت کی، جے یو آئی کے ممبر نے رائے نہیں دی ،بل کے حق میں 8 مخالفت میں 4 اراکین نے ووٹ دیئے.

واضح رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں گزشتہ روز بلال اظہر کیانی نے انتخابات ایکٹ میں ترمیم کرنے کا بل پیش کردیا تھا،اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیاتھا،انتخابات ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل” انتخابات دوسری ترمیم بل”کے نکات سامنے آ گئے ہیں، بل کے مطابق کامیاب آزاد امیدوار کی جانب سے سیاسی جماعت میں شمولیت کی رضامندی ناقابل تنسیخ ہوگی،اگر کوئی جماعت مجوزہ مدت کے اندر مخصوص نشستوں کے لئے فہرست جمع کرانے میں ناکام رہتی ہے تو وہ نشستوں کی کوٹے کے لئے اہل نہیں ہوگی،الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 میں 2 ترامیم متعارف کرائی جارہی ہیں، پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 اور دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے، پہلی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ اپنی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اقرار نامہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا،دوسری ترمیم میں کہا گیا ہے کہ جس پارٹی نے مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو نہ دی ہو اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں،ترمیمی ایکٹ 2024 کے مطابق یہ دونوں ترامیم منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔

میری ویڈیو وائرل ہو گئی،دل کرتا ہے عدالت کے باہر خود کشی کر لوں،آمنہ عروج

خلیل الرحمان قمر پر تشدد کرنیوالے ریکارڈ یافتہ ملزم نکلے

خلیل الرحمان قمر کی نازیبا ویڈیو لیک ہو گئیں

خلیل الرحمان قمر کیس،مرکزی ملزم حسن شاہ گرفتار

خلیل الرحمان قمر کے اغوا کی کہانی،مکمل حقائق،ڈرامہ نگاری سے ڈرامائی بیان

خلیل الرحمان قمر کے اغوا کے پیچھے کون؟

خلیل الرحمان قمر پر تشدد میں ملوث خاتون سمیت 12 ملزمان گرفتار

خلیل الرحمان قمر کی برابری کی خواہش آمنہ نے پوری کر دی

خلیل الرحمان قمر کی نازیبا ویڈیو،تصاویر بھی خاتون کے پاس موجود ہیں،دعویٰ

خلیل الرحمان قمر سے فون پر چیٹ،تصاویر کا تبادلہ،پھر اس نے ملنے کا کہا،ملزمہ کا بیان

خواتین آدھے کپڑے پہن کر مردوں‌کو ہراساں کررہی ہیں خلیل الرحمان قمر

سونیا کی جرائت کیسے ہوئی وہ کہے کہ اس نے میرے پاس تم ہو رد کیا خلیل الرحمان قمر

اچھی بیوی کون ہوتی ہے خلیل الرحمان قمر نے بتا دیا

خلیل الرحمان قمر نے پہلا لو لیٹر کس کو اور کس عمر میں لکھا

خلیل الرحمان قمر کو اپنے حسن کی اداؤں سے لوٹنے والی آمنہ کی تصاویر

خلیل الرحمان قمر اور آمنہ کی نازیبا ویڈیوز؟ ڈاکٹر عمر عادل کی نس بندی ہونی چاہئے

ہمارے پاس ویڈیوز،خلیل الرحمان قمر آمنہ سے فزیکل ہونا چاہتا تھا،حسن شاہ کا دعوٰی

Leave a reply