آپ چاہتی ہیں کہ اپنے شوپرلوگوں پرجماع، لواطت اورمباشرت کےالزام لگوائیں،شہباز گل کا غریدہ فاروقی پر وار

آپ چاہتی ہیں کہ اپنے شوپرلوگوں پرجماع، لواطت اورمباشرت کےالزام لگوائیں،شہباز گل کا غریدہ فاروقی پر وار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے فیک نیوز کے حوالہ سے آرڈیننس لایا جا رہا ہے ،

اس آرڈیننس کے حوالہ سے غریدہ فاروقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی اور کہا کہ فیک نیوز کی آڑ میں تنقیدی آوازوں کا گلا گھونٹنے اور آئینی جمہوری شخصی حقوق کی پامالی کا نیا ہتھکنڈہ۔۔۔ امید ہے اپوزیشن جماعتیں، وکلاء، سول سوسائٹی، کالے قوانین کیخلاف کام کرنیوالی تنظیمیں اس نئے اقدام کیخلاف بھرپور آواز اٹھائیں گی۔

غریدہ فاروقی کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ اجلاس ختم ہونے کے بعد بذریعہ آرڈیننس یہ قانون لایا جا رہا ہے۔ کم از کم مسلم لیگ (ن) نے بذریعہ سینیٹر عرفان صدیقی اس کی شدید مذمت اور مخالفت کی ہے۔ امید ہے ن لیگ/ پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اس بنیادی انسانی آئینی جمہوری حقوق کے مخالف کالے قانون کو روکیں گی۔

غریدہ فارقی کی ٹویٹ کو لے کر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ محترمہ آپ چاہتی ہیں کہ آپ اپنے ٹالک شو پر لوگوں پر جماع، لواطت اور مباشرت کے الزام لگوائیں اور پھر اس پر دانت نکلایں۔ ایسے XXX ریٹیڈ شوز کی اجازت دنیا کے کسی ملک کے نیشنل ٹی وی پر نہیں ہے نہ یہاں دی جا سکتی ہے۔ اگر کسی ملک میں ہے تو بتا دیں۔ بہتر اپنے پروگرام کونٹینٹ درست کریں

شہباز گل کی ٹویٹ کو کوٹ کرتے ہوئے نادر بلوچ کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے تحت پہلی درخواست شہباز گل کے خلاف دینی چاہئے۔۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ یہ بندہ اپنے آپ کو ڈاکٹر کہتا ہے۔ یہ کس چیز کا ڈاکٹر ہے؟ یہ “ ٹالک” شو کیا ہوتا ہے؟ عمران خان نے اس کو سیاسی ابلاغیات کا معاون خصوصی مقرر کیا ہے۔ اس کی زبان دیکھیں۔ یہ لوگ ہمیں اخلاقیات سکھائیں گے۔ عمران جنتا کا بد زبان، بد اخلاق اور فسطائی چہرہ کھل کر سامنے آ گیا ہے۔

قبل ازیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا ہےپی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی اور سیکرٹری جنرل رانا محمد عظیم نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ پیکا کو نافذ کرنے سے باز رہے بصورت دیگر صحافی برادری کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔حکومتی کے ایسے اقدامات کا مقصد اختلافی آوازوں کو دبایا جاسکے اور ملک میں آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی جا سکے، جس کی صحافتی برادری بھرپور مزاحمت کرے گی۔ صحافی اپنے ذرائع ( سورسز ) سے خبریں دیتے ہیں اگر عوام تک حقائق پہنچانا جرم ہے تو ہم یہ جرم بار بار کریں گے۔ حکومت حقائق کو دبانے کے لئے صحافیوں کو پانچ سال قید کی سزا اور ناقابل ضمانت جرم کی دھمکی دیکر ڈرانا چاہتی ہے ۔نہ تو پہلے صحافی برادری ایسے اقدامات سے جھکی ہے اور نہ ہی اب جھکے گی ۔ ہم جعلی صحافیوں و چند شر پسند عناصر کی جانب سے کسی بھی شخصیت کے خلاف منفی پراپگینڈے کی مذمت کرتے ہیں اس کا ضابطہ اخلاق بننا چاہیئے ۔ اس ضابطہ اخلاق اور قانون سازی پر تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے مگر پیکا جیسے قوانین آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترداف ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں اگر ان کو فورا واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر دھرنوں و احتجاج کا اعلان کیا جائے گا ۔

آزادی اظہار اور میڈیا کی جانب سے فراہم کردہ حقیقی و درست اطلاعات تک رسائی خوشحال اور محفوظ جمہوری معاشروں کی بنیاد ہوتی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کے تحت آزادیِ اظہار میں ہر فرد کے لیے ”ابلاغ کے کسی بھی ذریعے اور سرحدوں سے قطع نظر معلومات اور خیالات کے کھوج، حصول اور منتقلی کا حق” شامل ہے۔ تاہم آج صحافیوں کے حقوق کی صورتحال کرب ناک ہے۔دقسمتی سے حالیہ اقدامات آزاد میڈیا پر دباؤ بڑھانے کا ایک بہانہ لگ رہے ہیں ۔ ایسے مخالفانہ ماحول میں خصوصاً صحافیوں کے لیے عوام کو اختیارات کے غلط استعمال اور بدعنوانی سے خبردار کرنے اور خطرناک نتائج کی حامل غلط معلومات کا مقابلہ کرنے میں آزادی اظہار پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ میڈیا کا تحفظ اور دھمکی، تشدد، خطرات، اور ناجائز گرفتاری کے خوف کے بغیر اپنا کام کرنے کے لیے صحافیوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔آئین پاکستان کا آرٹیکل 19 بھی اس بات کی یقین دہانی کرواتا ہے ۔تیزی سے ڈیجیٹل صورت اختیار کرتی دنیا میں صحافت کی آزادی اور اطلاعات کا آزادانہ بہاؤ انٹرنیٹ کی آزادی کا تقاضا کرتا ہے۔ ہمیں حکومتوں کی جانب سے انٹرنیٹ تک رسائی اور مواد کو سنسر کر کے لوگوں کو اطلاعات اور علم سے محروم رکھنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں پر تشویش ہے۔ ایسی کوششوں میں نیٹ ورک پر بڑے پیمانے پر پابندیاں اور سزائیں ناقابل برداشت و قابل افسوس ہیں. اس طرح کے اقدامات سے صحافیوں کے قلم کو زنجیروں میں نہیں جکڑا جاسکتا اور نہ ہی زبانوں پر پہڑے لگایے جاسکتے ہیں. اگر حکومت نے پابندیاں واپس نہ لیں تو سخت احتجاج اور ملک گیر دھرنوں کا اعلان کریں گے ۔ پی ایف یو جے کی تمام ذیلی تنظیمات کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے ۔

صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف ازخود نوٹس کیس،سپریم کورٹ کا بڑا حکم

انڈس نیوز کی بندش، صحافیوں کا ملک ریاض کے گھر کے باہر دھرنا

تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ملک ریاض کو کہا جائے،آپ نیوز کے ملازمین کا جنرل ر عاصم سلیم باجوہ کو خط

پنجاب پولیس نے ملک ریاض فیملی کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے، حسان نیازی

جب تک قانون کے مطابق سخت سزا نہیں دی جائے گی، قوم کرنل کی بیوی اور ٹھیکیدار کی بیٹی جیسے ٹرینڈ بناتی رہے گی۔ اقرار

ملک ریاض کے باپ سے پیسے لے کر نہیں کھاتا، کوئی آسمان سے نہیں اترا کہ بات نا کی جائے، اینکر عمران خان

صحافیوں کے خلاف کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن جائے گی، سپریم کورٹ

صحافیوں کا کام بھی صحافت کرنا ہے سیاست کرنا نہیں،سپریم کورٹ میں صحافیوں کا یوٹرن

مجھے صرف ایک ہی گانا آتا ہے، وہ ہے ووٹ کو عزت دو،کیپٹن ر صفدر

پولیس جرائم کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کرنے میں مصروف

بیوی، ساس اورسالی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے الزام میں گرفتارملزم نے کی ضمانت کی درخواست دائر

سپریم کورٹ کا سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس،ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا،جسٹس قاضی امین

‏ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار

صحافیوں کا دھرنا،حکومتی اتحادی جماعت بھی صحافیوں کے ساتھ، بلاول کا دبنگ اعلان

سوشل میڈیا چیٹ سے روکنے پر بیوی نے کیا خلع کا دعویٰ دائر، شوہر نے بھی لگایا گھناؤنا الزام

میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنا دیا گیا،غریدہ فاروقی

صحافیوں کے خلاف مقدمات، شیریں مزاری میدان میں آ گئیں، بڑا اعلان کر دیا

سپریم کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا نوٹس لے لیا

کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ

حکومت بتائے صحافیوں کے حقوق تحفظ کے لیے کیا اقدامات اٹھائے؟ عدالت

صحافیوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی

Comments are closed.