باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اختر مینگل نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر چکے ہیں ،اس بار وہ لائن کراس گئے، اختر مینگل کے ساتھ جی ڈی اے ،ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق بھی حکومت کو چھوڑنے کی دھمکیاں دے چکے تھے مگر ان کو بروقت منا لیا گیا تھا
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اختر مینگل کے حکومت چھوڑنے کے بعد سیاسی ہلچل اور بھونچال کی چہ میگوئیاں شروع ہیں، سب جانتے ہیں کہ وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت اتحادیوں کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے اور اتحادی جب چاہیں حکومت کو ہلا سکتے ہیں،پی ٹی آئی حکومت کا اتحادی اگر ایک جگہ سے بھی کھسکا تو حکومت گئی، حکومت صرف 186 سیٹ پر قائم ہے،جس میں 156 تحریک انصاف کی ہیں، اپوزیشن جماعتوں کی سیٹوں کو یکجا کیا جائے تو 158 سیٹیں ہیں، قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کے لئے 172 سیٹیں چاہئے ہوتی ہیں،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم 7،مسلم لیگ ق 5 اور بی این پی کے 4 اراکین حکومت سے علیحدہ ہوں تو حکومت گئی، بی این پی کے اتحاد سے نکلنے کے بعد اب حکومت کے پاس صرف 182 سیٹیں ہیں جو سادہ اکثریت میں درکار نشستوں میں سے صرف دس زیادہ ہیں،سازش کہیں، مفروضہ کہیں جو بھی کہیں ایک بار پھر ڈسکس ہونا شروع ہو گیا ہے کہ عمران خان کی حکومت جا سکتی ہے اور پی ٹی آئی کو بوریا بستر لپیٹا جا سکتا ہے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے پی ٹی آئی حکومت میں آئی ہے، وفاق اور پنجاب میں اتحادی حکومت کے لئے ڈراؤنا خواب بنے ہوئے ہیں، ہردو ماہ بعد کوئی نہ کوئی اتحادی ناراضی کا اظہار کرتا ہے اور حکومت کی دوڑیں لگ جاتی ہیں اسلئے کہا جاتا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو اپوزیشن سے زیادہ اتحادیوں سے خطرہ ہے، بہت سے لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ عمران خان یہ موقع ہی نہیں آنے دیں گے اور اگر حکومتی پوزیشن وفاق اور پنجاب میں ذرا سی بھی کمزور ہوئی تو وہ اسمبلی تحلیل کر دیں گے، حکومت ختم کر دیں گے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کو گرانے کے لئے جھٹکے دیئے جا رہے ہیں کبھی وفاق میں اتحادی اور کبھی پنجاب میں پی ٹی آئی کے اپنے اراکین ناراض ہو جاتے ہیں ، اب اختر مینگل کی حکومت سے علیحدگی کے بعد خبریں چلنا شروع ہو گئیں کہ ان کی ڈوریں جناب جہانگیر ترین کے ہاتھ میں ہیں، جلد جہانگیر ترین ، ایم کیوایم اور انکے جنوبی پنجاب والے دوست اور ق لیگ بھی نیا دھماکہ کر سکتے ہیں، بحرحال ابھی تک یہ مفروضہ ہے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ کل میری جہانگیر ترین سے بات ہوئی تو انہوں نے اس بات کا انکار کیا تھا ،ایک اور مفروضہ ہے کہ اگر پنجاب میں ن لیگ اور چوھدری برادران ہاتھ ملا لیں تو بازی پلٹ سکتی ہے یہ تو سب کو پتہ ہے کہ پنجاب میں جوڑ توڑ کی سیاست چودھری برادران کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا،پرویز الہیٰ نے بطور سپیکر وزیراعلیٰ سے زیادہ ووٹ لے کر دکھا دیا تھا، پنجاب میں ن لیگ کو12 ووٹ چاہئے اور جسدن ن لیگ کو 12 ووٹ مل گئے وہ کسی کو بھی وزیراعلیٰ بنا سکتی ہے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اختر مینگل نے اہم موقع پر بڑی پلاننگ کے ساتھ حکومت چھوڑی ہے،اور سب کو اپنی سیاسی سوجھ بوجھ سے حیران کر دیا ، وہ حکومت سے علیحدہ ٹویٹ کر کے بھی ہو سکتے تھے مگر بجٹ تقریر سے قبل انہوں نے تالیوں کی گونج میں حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا، اسکی ٹائمنگ بڑی اہم ہے،اور اسکے بعد سرکاری نشستوں پر حیرانگی طاری تھی، بی این پی اپنے مطالبات لے کر حکومت کے ساتھ کھڑی تھی، انہوں نے پہلے دن سے ہی وزارت نہیں مانگی تھی،5 اراکین اسکے پارلیمنٹ میں ہیں ، انہوں نے کوئی سرکاری عہدہ حاصل نہیں کیا، صوبے کے مجموعی مفاد کے لئے حکومت کی حمایت کی لیکن پھر وہ سائیڈ پرہو گئے
جہانگیر ترین کی نواز شریف سے ملاقات متوقع، کس شرط پر؟ سنیں مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشافات
جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا
کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات
طیارے کا کپتان جہاز اڑانے کے قابل نہیں تھا،مبشر لقمان کھرا سچ سامنے لے آئے
اگلی سپر پاور چین ہو گا، سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کے اہم انکشافات
وہ قوم جو ہر سال 200 ارب جلا ڈالتی ہے، سنیے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کی زبانی
جہازکریش، حقائق مت چھپاؤ ، جواب دو، مبشر لقمان کا پالپا کو کھلا چیلنج
کاش. پی آئی اے والے یہ کام کر لیتے تو PK8303 کا حادثہ نہ ہوتا، سنیے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشافات
ماشاء اللہ، پی آئی اے کے پائلٹ ماضی میں کیا کیا گل کھلاتے رہے ؟سنئے مبشر لقمان کی زبانی
ٹرمپ پر آئین سے انحراف کا الزام ، الٹی گنتی شروع،سنیے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشافات
معروف اداکارہ عائشہ ثنا گرفتار ہو سکتی ہیں؟ سنئے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشافات
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ جب بی این پی نے پی ٹی آئی کی حمایت کا فیصلہ کیا تو انہوں نے سوچا کہ شاید وزیراعظم سے باآسانی چھ نکات منوا لیں لیکن ایسا نہ ہوا، کچھ لوگ کہتے ہین کہ وعدوں سے مکرے، بلوچستان ترجیحات میں شامل نہین تھا، مینگل صاحب سیاسی طور پر کمزور ہوتے گئے اور دو سالوں میں بی این پی صرف دھمکی دینے والے بن گئے، حکومت سمجھتی رہی کہ وہ صرف اعلان کریں گے جائیں گے نہیں لیکن وہ ابھی انہیں چھوڑ گئے، اختر مینگل نے اپنے مطالبات پر کہا کہ ان مین کوئی پیشرفت نہیں ہوئی،گزشتہ برس متنبہ کیا تھا لیکن کمیٹی بنی لیکن نکات پر عملدرآمد نہ ہوا،جس کے بعد حکومتی اتحاد کو خدا حافظ کہا گیا ہے،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو اسوقت مشکل صورتحال کا سامنا ہے،ایک طرف عمران خان کے علاوہ کوئی دوسرا سیاسی آپشن منظور نہین تو دوسری طرف معیشت کے حالات خراب ہیں، وبا بھی جانے کا نام نہیں لے رہی،مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان کو ہٹاتے ہین توسیاسی خلا پر کرنے والا کوئی اور دوسرا نہین ہے لیکن اگر پی ٹی آئی مرکز اور صوبے پنجاب اور کے پی کے کو چلاتی رہے تو گورننس نہیں سنبھل سکتی، ملک ایسے نہیں چل سکتا، صورتحال کافی خراب ہے اسکا احساس تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤںکو بھی ہو رہا ہے
ہم چین کے ساتھ کھڑے ہیں ،مگر یہ چین کو کرنا ہو گا،مبشر لقمان نے مودی کو بھی اہم پیغام دے دیا