کیا تماشا چل رہا ہے؟این ڈی ایم اے کو ہی ختم کرنا پڑے گا،وزیراعظم کو سفارش کر دیں؟ سپریم کورٹ

0
55
supreme court

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مشینری کی درآمد سے متعلق کوئی دستاویزات جمع نہیں ہوئیں،مشینری کی درآمد سے متعلق دستاویزات کےلیے این ڈ ی ایم اے کو 3 بارحکم دیاگیا،الحفیظ کمپنی کس کی ہے ابھی تک یہ بھی نہیں بتایا گیا،

این ڈی ایم اے حکام نے عدالت میں کہا کہ این ڈی ایم اے نے مشینری درآمد نہیں کی،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے مشینری درآمد نہیں کی مگر سہولت کاری کا تو کام کیا،

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ہدایت کی کہ عدالت میں سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جائے،

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ چارٹرڈ جہاز کرنے اور اس کی ادائیگیوں کی تفصیلات کہاں ہیں؟ ڈائریکٹر ایڈمن نے کہا کہ الحفیظ کمپنی کی مشینری این ڈی ایم اے نے امپورٹ نہیں کی،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ابھی تک الحفیظ کمپنی کا مالک سامنے نہیں آسکا ،اصل مسئلہ کسٹم اور دیگر قوانین پر عمل نہ ہونا ہے

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دستاویزات کے مطابق مشینری کی قیمت ظاہر نہیں کی گئی،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ چارٹرڈ کے لیے ایک کروڑ7 لاکھ سے زائد نقد رقم ادا کی گئی،چارٹرڈ معاہدے کے مطابق ادائیگی کیسے کر سکتے ہیں؟ کراچی میں اتنا کیش کوئی کیسے دے سکتا ہے؟ویکسین اور ادویات کی امپورٹ کی دستاویزات کہاں ہیں؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ متعلقہ حکام کو عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چارٹرڈ جہاز اور اس کی ادائیگیوں کی تفصیلات کہاں ہیں؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ یہ کیا تماشہ چل رہا ہے؟لگتا ہے این ڈی ایم اے کو ہی ختم کرنا پڑے گا،کیا این ڈی ایم اے کو ختم کرنے کے لیے وزیر اعظم کو سفارش کر دیں؟ چیئرمین این ڈی ایم اے وضاحت کرنے میں ناکام رہے ہیں،کیوں نہ چیئرمین این ڈی ایم اے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شاید بہت کچھ غلط ہوا ہے جس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جار ہی ہے،کسی کو ایک روپے کا بھی فائدہ نہیں پہنچنے دینگے،ملک کے اداروں کو شفاف انداز میں چلنا چاہیے ،نقد ادائیگی اس کمپنی کو کی گئی جس کا کوئی واسطہ ہی نہیں تھا،لگتا ہے چین میں پاکستانی سفارتخانے نے نقد ادائیگی کی ہے،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کوروناسے نمٹنےکےلیےاین ڈی ایم اے کو فری ہینڈ اور بھاری فنڈز دیئے گئے این ڈی ایم اے عدالت اور عوام کو جوابدہ ہے،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ این ڈی ایم اے ٹڈی دل کے لیے جہاز اور مشینری منگوا رہا ہے،صرف زبانی نہیں دستاویز سے شفافیت دکھانا پڑے گی،کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ اربوں روپے کیسے خرچ کیے جا رہے ہیں؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کورونا،سیلاب ، ٹڈی دل اور سب کچھ این ڈی ایم اے کو سونپا گیا ہے ،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے ممبر ایڈمن کو خود کچھ معلوم نہیں،

اٹارنی جنرل نے این ڈی ایم اے کے جمع شدہ جواب واپس لینے کی استدعا کردی، اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ دستاویز سمیت جامع جواب جمع کرائیں گے ،

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

دو سال سے دھکے کھانے والے ڈاکٹر کو سپریم کورٹ سے حق مل ہی گیا

کرونا از خود نوٹس کیس، وزارت صحت نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی رپورٹ

کرونا وائرس، اخراجات کا آڈٹ ہو گا تو حقیقت سامنے آئے گی،سارے کام کاغذوں میں ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

صوبائی وزیر کا دماغ بالکل آؤٹ، دماغ پر کیا چیز چڑھ گئی ہے پتہ نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

تمام ایگزیکٹو ناکام، ضد سے حکومت نہیں چلتی، ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں یہ کام کریں ورنہ..سپریم کورٹ برہم

کرونا نے حکومت سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ہفتہ اتوار کو نہیں آئے گا؟ چیف جسٹس کا بڑا حکم

کرونا اس لئے نہیں آیا کہ کوئی پاکستان کا پیسہ اٹھا کر لے جائے، چیف جسٹس

کرونا از خود نوٹس کیس، سماعت کل تک ملتوی، تحریری حکمنامہ جاری

سرکاری کٹس سے ٹیسٹ مثبت،پرائیویٹ سے منفی کیوں؟ چیف جسٹس نے بھی اٹھائے سوالات

پاکستان میں یہ بہت بڑا مافیا ہے،حکومت میں فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈریپ نے نان رجسٹرڈ ادویات کی در آمد کی اجازت کیسے دی؟ کس اسپتال نے مشینری اور ادویات مانگی تھیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بھارت سے آنے والی ادویات کون سی تھیں ؟چیئرمین ڈریپ نے کہا کہ بھارت سے آنے والی ادویات کی امپورٹ پر پابندی لگی تھی، چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ بھارت سے آنے والی ادویات غیر قانونی تھی اور اس کی حیثیت کیا تھی ؟

اٹارنی جنرل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ کابینہ نے چند ادویات کی اجازت دی لیکن امپورٹ بہت زیادہ ہوئیں،شہزاد اکبر نے رپورٹ جمع کرائی کہ اجازت کا غلط استعمال کیا گیا،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈریپ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی بھی دوا نہیں آسکتی،ڈریپ کی ناک کے نیچے جعلی ادویات مل رہی ہیں،جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کو سزائے موت ہونی چاہیے،پاکستان میں زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کی سزا ہوتی ہے،جعلی دوائی بیچنے والے کو زیادہ سے زیادہ 10 ہزار روپے جرمانہ ہوتا ہے،

وزیراعظم کی رہائشگاہ بنی گالہ کے قریب کسی بھی وقت بڑے خونی تصادم کا خطرہ

مارگلہ کے پہاڑوں پر قبضہ،درختوں کی کٹائی جاری ،ادارے بنے خاموش تماشائی

سپریم کورٹ کا مارگلہ ہلز میں مونال ریسٹورنٹ کے حوالہ سے بڑا حکم

مارگلہ ہلز ، درختوں کی غیرقانونی کٹائی ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی ایکشن

مارگلہ ہلز،درختوں کی کٹائی پرتحقیقاتی کمیٹی قائم،پاک فوج بھی کمیٹی کا حصہ

قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چیئرمین ڈریپ صاحب آپ اپنا کام کر ہی نہیں رہے،

عدالت نے ڈریپ کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی،عدالت نے ڈریپ سے امپورٹ کی گئی ادویات سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لیں،سپریم کورٹ نے دوران سماعت ایڈیشنل سیکریٹر ی صحت کی سرزنش بھی کی،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سیکریٹری صاحب آپ کیا کر رہے ہیں، خط لکھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ نے سارا ملبہ صوبوں پر ڈال دیا،صرف خط ہی لکھنے ہیں تو وزارت صحت کا کیا فائدہ؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمیں عملی کام چاہیے ،بابووَں والا کام نہیں،ایڈیشنل سیکرٹری صحت نے عدالت میں کہا کہ بابو کا لفظ افسران کےلیے استعمال ہوتا ہے،

کرونا از خود نوٹس کیس، سپریم کورٹ کا تحریری حکمنامے میں حکومت کو بڑا حکم

Leave a reply