پارلیمنٹ 10 سال سروس پر ملازمین کو کوئی ریلیف دینا چاہیے تو دے سکتی ہے ،سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینےسے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیئے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہائیکورٹ نے 1993 میں تقرری کے عمل کو دیکھا ہی نہیں،سپریم کورٹ نے بھی نہ ملازمین کو سنا نہ ہی تقرری کے عمل کا جائزہ لیا جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے مستقبل کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے،عدالتی فیصلہ پورے ملک کے ملازمین پر اثر انداز ہوگا،سپریم کورٹ قانون کے مطابق اور شفافیت کے ساتھ نظرثانی اپیلوں پر فیصلہ دے گی کیس میں پہلے اٹارنی جنرل کو سن لیں پھر وکلا کو بھی سنیں گے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تحریری معروضات جمع کروا دی ہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مل کر کام کر رہے ہیں امید ہے اچھے نتیجے پر پہنچیں گے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 7 نومبر 1996 کے خط کے تحت ان ملازمین کو نکالا گیا،
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کتنے اداروں کے ملازمین سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثرہ ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ 16اداروں کے 16 ہزار ملازمین بتائے جا رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا کہنا ہے 5 ہزار متاثرہ ملازمین ہیں، 1993ے 1996 تک ان ملازمین کو بھرتی کیا گیا، 1999میں ان ملازمین کو مختلف اوقات میں نکالا جاتا رہا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیا قانون کے مطابق ان ملازمین کو پنشن کا حق بنتا ہے؟ قانون کے مطابق ان ملازمین کے پنشن کا حق ابھی نہیں بنے گا، عدالت نے کہا کہ آرڈیننس اور ایکٹ کے تحت بھرتی ہونے والے ملازمین مستقل تھے یا ڈیلی ویجر؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملے جلے ملازمین ہیں لیکن زیادہ لوگ مستقل تھے، سپریم کورٹ نےاٹارنی جنرل کو نوٹس تو دیا لیکن 27 اے کا نوٹس نہیں تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے آرڈیننس یا ایکٹ پر تو کوئی فیصلہ نہیں دیا؟ نوٹس دینا تو ایک رسمی کارروائی ہے عدالت نے اٹارنی جنرل آفس کو سن کر فیصلہ دیا ، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آئین سپریم کورٹ کو مکمل انصاف کا اختیار دیتا ہے، کسی مناسب طریقہ کار کے تحت ان ملازمین کو بھرتی نہیں کیا گیا،سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی بھرتی کے طریقہ کار کا جائزہ لیا،سرکاری عہدوں پر بھرتی کیلئے معیار تو ہونا چاہیے،ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ حکومت بھرتیاں نہیں کر سکتی،حکومت صرف قانون کے مطابق ہی بھرتیاں کر سکتی ہے،آپ کہتے ہی ملازمین کو برطرف کرتے وقت قانونی طریقہ اختیار نہیں کیا گیا تھا،ملازمین کو بھرتی کرنے کیلئے بھی تو قانونی طریقہ اختیار نہیں کیا گیا تھا،سرکاری ملازمت کیلئے کوئی تو میرٹ اور طریقہ کار ہونا چاہیے،عدالت نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے،عدالتی فیصلے مستقل کیلئے بطور نظیر پیش ہوتے ہیں،کسی نے تو مستقبل کیلئے اسٹینڈ لینا ہی ہے،
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام ملازمین کو ایک لیٹر یا سرکاری حکم کے تحت نہیں نکالا گیا،یہ درست ہے کہ غیرآئینی قانون سازی میں ملازمین کا کوئی کردار نہیں تھا، بحالی کا قانون دوبارہ نہیں بن سکتا کیونکہ عدالتی فیصلہ آچکا ہے،پارلیمنٹ 10 سال سروس پر ملازمین کو کوئی ریلیف دینا چاہیے تو دے سکتی ہے،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ پارلیمان حکومت اور میرے ذریعے ایکٹ کا دفاع کر رہی ہے، جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آئین سے بڑھ کر کوئی گورننس سسٹم ہو سکتا ہے؟
ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹ، قائمہ کمیٹی اجلاس میں اراکین برہم،بھارت نے کتنے سائبر حملے کئے؟
بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟
بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی
سال 2020 کا پہلا چائلڈ پورنوگرافی کیس رجسٹرڈ،ملزم لڑکی کی آواز میں لڑکیوں سے کرتا تھا بات
فیس بک، ٹویٹر پاکستان کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بریفنگ میں کیا انکشاف
خاتون سے زیادتی اور زبردستی شادی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار
کرونا میں مرد کو ہمبستری سے روکنا گناہ یا ثواب
غیرت کے نام پر سنگدل باپ نے 15 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا
بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”
طالبعلم کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالا قاری گرفتار،قبرستان میں گورکن کی بچے سے زیادتی
راہ چلتی طالبات کو ہراساں اور آوازیں کسنے والا اوباش گرفتار
طالبات کو کالج کے باہر چھیڑنے والا گرفتار،گھر کی چھت پر لڑکی کے سامنے برہنہ ہونیوالا بھی نہ بچ سکا
پولیس کا قحبہ خانے پر چھاپہ،14 مرد، سات خواتین گرفتار
خاتون کے ساتھ زیادتی ،عدالت کا چھ ماہ تک گاؤں کی خواتین کے کپڑے مفت دھونے کا حکم
موٹرسائیکل پر گھر چھوڑنے کے بہانے ملزم کی خاتون سے زیادتی
88 قبحہ خانوں پر چھاپوں کے دوران 417 ملزمان گرفتار
لاہور میں خاتون کو رکشہ پر ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ
13 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی کرنے والے دو ملزمان گرفتار
پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021 پر صدر مملکت نے کیے دستخط