وفاقی وزیر کی اخراجات پورے کرنے کیلئے ضبط شدہ منشیات فروخت کرنے کی تجویز

0
109
ملک میں اقلیت اکثریت خواتین اور بچے سب غیر محفوظ ہیں،حکومتی سینیٹرز

وفاقی وزیر کی اخراجات پورے کرنے کیلئے ضبط شدہ منشیات فروخت کرنے کی تجویز
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات میں وفاقی وزیر اعجاز شاہ نے ملک میں منشیات کی روک تھام کے لیے وسائل کی کمی پر پھٹ پڑے اورضبط شدہ منشیات فروخت کرکے اخراجات پورے کرنے کی تجویز پیش کردی اور کہاکہ نئی نسل کو بچانے کے لیے ہمیں بہت کام کرنا ہے اوراس کے لیے وسائل چاہیں ،پنجاب حکومت نے صوبہ میں 9بحالی مراکز قائم کرنے کاوعدہ کیا مگرایک سال گزرگیا مگروعدہ وفا نہیں ہوسکا۔چیئرمین کمیٹی مولانا صلاح الدین نے وفاقی وزیرکی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ضبط شدہ منشیات تلف کرنے کی بجائے اس کوفروخت کے کے حاصل ہونے والی آمدن بحالی مراکز پرخرچ کی جائے ۔اے این ایف حکام نے بتایا کہ گذشتہ دس سالوں میں 1033 گاڑیاں ضبط کیں،زیادہ تر گاڑیاں عدالتوں نے واپس کردیں باقی نیلام کردیں۔ کمیٹی نے اگلااجلاس پشاورمیں کرنے کافیصلہ کرلیا،کمیٹی نے پی ایس ڈی پی کی منظوری دیدی ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس چیئرمین صلاح الدین ایوبی کی زیرصدارت وزارت انسداد منشیات میں ہوا۔ کمیٹی میں رکن گل داد خان ،محمدامیر سلطان،وجیہہ قمر،شاہدہ اختر علی،نصرت وحید،اعظمیٰ ریاض ودیگر نے شرکت کی جبکہ کمیٹی میں وزیر انسداد منشیات برگیڈئیر اعجاز شاہ ،سیکرٹری اور اے این ایف حکام نے شرکت کی ۔حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کے بحالی کے 4سنٹر ہیں 3سندھ میں ایک سنٹر اسلام آباد میں ہے ۔2013 میں ہونے والے آخری سروے کے مطابق پاکستان میں 60لاکھ افراد نشے کے عادی افراد تھے اندازے کے مطابق اب 90 لاکھ ہوگئے ہیں ۔رکن کمیٹی وجیہہ قمر نے کہاکہ سروے کس طرح کیا جاتا ہے یہ تعداد بہت کم ہیں ۔سیکرٹری وزارت نے کہا کہ 4سرکاری بحالی سنٹرز کے علاوہ135پرائیویٹ بحالی مراکز بھی ہیں۔ انٹی نارکوٹکس کونسل کاوزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ہوتا ہے پاکستان میں کل 35 ایجنسیاں منشیات کی انسداد کے لیے کام کررہی ہیں۔

چیئرمین صلاح الدین نے کہا کہ جو منشیات پکڑی جائے اس کے پیسے عادی افراد کے بحالی پر خرچ کیا جائے۔منشیات کے عادی افراد بھی مریض ہیں جس طرح دیگر امراض کے لیے ہسپتال بنائے جاتے ہیں اس کے لیے بھی بنائے جائیں گذشتہ تین سال میں انسداد منشیات کے لیے کوئی قابل عمل اقدام نہیں ہوا ہے ۔منشیات کو پکڑ کر جلادیا جاتا ہے اس کو جلانے کے بجائے اس کے پیسوں سے بحالی مراکز چلائے جائیں ۔اسلام ہمیں اس کی اجازت دیتاہے ۔ میں نے پہلے ایک بیان دیا تھا مگر میڈیا سے پورے بیان کے بجائے ایک حصہ کو کاٹ کرچلایا کہ شراب حلال ہے جبکہ میں نے کہا تھا کہ شراب میں مچھلی ڈال دوتووہ شراب نہیں سرکہ بن جاتا ہے ہم فتویٰ دینے تو تیار ہیں کہ ضبط شدہ منشیات کوفروخت کرکے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے اس رقم کواستعمال کیا جا سکتا ہے ۔یہ ملک ہمارا ہے اور بچے ہمارا مستقبل ہیں ۔ہمارے کالجوں یونیورسٹیوں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں وہاں منشیات کااستعمال ہوتاہے۔ہم نے مدارس میں نسوار تک کی اجازت نہیں دی ہے سال میں ایک سے دو مرتبہ طلبہ کے چیکنگ کرتے ہیں اگر ہم بلوچستان کے تمام مدارس میں طلبہ کی جامہ تلاشی کرسکتے ہیں تو حکومت کیوں نہیں کرسکتی ہے ۔کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بچوں کے داخلے کے وقت نشے کو ٹیسٹ کریں اور چند ماہ بعد دوبارہ ٹیسٹ کریں تو بچوں کو بچایا جاسکتا ہے ۔منشیات فروش سرعام منشیات فروخت کرتے ہیں اور سب کو پتہ ہوتا ہے ہماری نسل منشیات اور آئس کی عادی ہورہی ہے ۔اے این ایف نے بہت کم لوگوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ اصل لوگ زیادہ ہیں ۔

رکن گل داد خان نے کہاکہ سابقہ فاٹا میں منشیات کاشت کرنے والوں کو پیسے دینے تاکہ وہ متبادل فصل کاشت کریں اس فنڈ کا کیا بناہے؟حکام نے کہاکہ 2015تک یہ فنڈز آتے تھے اب فاٹا کے پی کے میں ضم ہوگیا ہے کمیٹی نے فیصلہ کیاکہ کمیٹی کا اگلااجلاس صوبہ کے پی کے میں ہوگا۔وجیہہ قمر نے کہاکہ اسلام آباد کو ڈرگ فری بنایا جائے اس کے لیے اقدامات کئے جائیں ۔تعلیمی اداروں کے سربراہان کو بلایا جائے ۔سیکرٹری نے کہا کہ اے این ایف کے پی کے میں کام نہیں کرسکتی ہے صوبہ نے اپنی فورس بنادی ہے اپنا قانون بنا دیا ہے۔اے این ایف حکام نے بتایا کہ دس سال میں 1033گاڑیاں پکڑی ہیں ۔زیادہ تر گاڑیاں عدالت نے واپس کردیں باقی کی نیلامی کردی گئی۔ دس سالوں میں منشیات فروشوں پر 21مقدمات کئے گئے جن میں 33جائیدادیں ضبط کی گئیں 21مقدمات میں 11مقدمات کی عدالت میں زیرسماعت ہیں جبکہ6پر ہمارے حق میں فیصلہ ہواجبکہ 4میں ہمارے خلاف فیصلہ ہوا۔2ہزار کل ملازمین اے این ایف میں ہیں اے این ایف کی تعداد بڑھائی جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اے این ایف کی کم ازکم تعداد دس ہزار ہونی چاہیے ۔اخلاص کے ساتھ کام کیا جائے تو مسائل حل ہو جائیں گے ۔

رپورٹ، محمد اویس ،اسلام آباد

پولیس کی زیادتی، خواجہ سراؤں نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی

پلاسٹک بیگ پر پابندی لگی تو خواجہ سراؤں نے ایسا کام کیا کہ شہری داد دینے پر مجبور

کرونا لاک ڈاؤن، شادی کی خواہش رہی ادھوری، پولیس نے دولہا کو جیل پہنچا دیا

کرونا لاک ڈاؤن، گھر میں فاقے، ماں نے 5 بچوں کو تالاب میں پھینک دیا،سب کی ہوئی موت

دس برس تک سگی بیٹی سے مسلسل جنسی زیادتی کرنیوالے سفاک باپ کو عدالت نے سنائی سزا

شادی شدہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد ملزمان نے ویڈیو وائرل کر دی

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے، ویڈیو وائرل

نوجوان جوڑے پر تشدد کرنیوالے ملزم عثمان مرزا کے بارے میں اہم انکشافات

لڑکی کو برہنہ کرنیوالے ملزم عثمان مرزا کو پولیس نے عدالت پیش کر دیا

کیا فائدہ قانون کا، مفتی کو نامرد کیا گیا نہ عثمان مرزا کو،ٹویٹر پر صارفین کی رائے

لڑکی کو برہنہ کرنے کی ویڈیو، وزیراعظم عمران خان کا نوٹس، بڑا حکم دے دیا

عثمان مرزا کی جانب سے لڑکی اور لڑکے پر تشدد کے بعد نوجوان جوڑے نے ایسا کام کیا کہ پولیس بھی دیکھتی رہ گئی

نوجوان جوڑے پر تشدد کیس، پانچویں ملزم کو کس بنیاد پر گرفتار کیا؟ عدالت کا تفتیشی سے سوال

ویڈیو کس نے وائرل کی تھی؟ عدالت کے استفسار پر سرکاری وکیل نے کیا دیا جواب

نوجوان جوڑے کو برہنہ کرنے کا کیس،ملزم عثمان مرزا کو عدالت نے کہاں بھجوا دیا؟

نوجوان جوڑے کو برہنہ کرنے کا کیس،ملزم عثمان مرزا کے والدین بھی عدالت پہنچ گئے

شراب سپلائی کی کوشش ناکام، ایک ملزم گرفتار

وزیر انسداد منشیات برگیڈئیراعجاز شاہ نے کہاکہ بھارت نے بلوچستان کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے تاکہ پاکستان کے خلاف نفرت پیداکی جائے، بلوچستان میں منشیات سمگلنگ کے گینگ ہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ وہاں پر مستقل اے این ایف کے تھانے بنائے جائیں۔اس طرح بھارت خالصتان کی تحریک کودبادنے کے لیے بھی نوجوانوں کو نشے پر لگارہاہے، پورے بھارت میں شراب کی فیکٹریاں ایک طرف اور بھارتی پنجاب ایک طرف ہیں ۔اگر ہمارے منصوبوں کے لیے پیسے نہیں دیئے جاتے تو ہمیں اجازت دی جائے کہ جو منشیات پکڑتے ہیں وہ بیج کر اس کا استعمال کرسکیں۔دور جدید میں ایک ملک دوسرے ملک پر حملہ کرکے تباہ نہیں کرتاہے اب ملکوں کی نئی نسل کو تباہ کیا جا تاہے18ویں ترمیم نے ملک کے ساتھ اچھا کام نہیں کیا ہے ایک مضبوط فیڈریشن ہونی چاہیے صوبوں کو حق ملنا چاہیے ۔18ویں ترمیم کے بعد انسداد منشیات کاصوبہ کے پی کے، بلوچستان اور سندھ نے اپنا قانون بنایا ہے اب سپریم کورٹ نے کہاہے کہ آپ پورے پاکستان میں کام کرسکتے ہیں پہلے صوبے ہمیں کام نہیں کرنے دیتے تھے کہ ہمارااپناقانون بن گیاہے ۔اپنی نئی نسل کو بچانے کے لیے کام کرنا ہے اور کام کرنے کے لیے وسائل چاہیے ۔منشیات کے بحالی مراکز کے لیے چاروں صوبوں کو کہاہے ۔یہ صوبوں کی ذمہ داری ہے پنجاب میں نو بحالی سنٹر بنانے کا وزیراعلی نے وعدہ کیا 3 ماہ کاکہامگر سال ہوگیا ایک بھی سنٹر نہیں بنا ۔بلوچستان میں اے این ایف کے تھانے بنانے کے لیے سفارش کی جائے ۔پی ایس ڈی پی کی کمیٹی نے منظوری دے دی۔

نئی قسم کی منشیات،اراکین پارلیمنٹ نے سر پکڑ لیا

Leave a reply