پیسہ نہیں، انسان اہم ہیں، انسانی زندگیوں سے نہ کھیلیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

پیسہ نہیں، انسان اہم ہیں، انسانی زندگیوں سے نہ کھیلیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لوگوں کو سہولیات دینے کیلئے ہیومن ریسورس ہے مگروہ بہترکام نہیں کررہی،ڈاکٹر اورطبی عملے کو سلام پیش کرتے ہیں، لیکن اس عملے میں جو خراب لوگ ہیں وہ تشویش کی وجہ ہیں، لاہور ایکسپو سینٹر اور اسلام آباد میں قرنطینہ سینٹرز سے لوگوں کی وڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیں، مریض کو بھی حتمی طور پریہ علم نہیں ہوتا وہ کورونا وائرس کا شکار ہے یا نہیں،کورونا وائرس کا شکار مریض غیریقینی صورتحال کا شکار ہوتا ہے،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عمومی تاثر ہےکہ وسائل غیرمتعلقہ افراد کے ہاتھوں میں ہیں، پاکستان غریب سے غریب ترین قوم ہے، اس طرف کسی کو دھیان نہیں، پاکستان کی معیشت کا موازنہ افغانستان، صومالیہ، یمن کے ساتھ کیا جاتا ہے ،پیسا اہم نہیں ہے بلکہ انسان اہم ہیں،ہر چیز پیسا نہیں ہوتی، پیسوں کیلئے کھیل نہ کھیلیں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ این ڈی ایم اے شہروں میں کام کررہا ہے، دیہاتوں تک تو گیا ہی نہیں،ہمارےلوگوں کو جانوروں سے بدتررکھا جارہا ہے،سرکار کے تمام وسائل کو لوگوں پرخرچ ہونا چاہیے،صرف 2 فیصد مخصوص کلاس کیلئے سرکاری وسائل استعمال نہیں ہونےچاہیے،جتنے قرنطینہ سینٹرز قائم ہوئے ہیں وہ صرف شہروں میں ہیں، شہروں میں لوگ پیروں کے پاس جاکر دم کروا رہے ہیں،حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کے حالات آپ کے سامنے ہیں،ایک دفعہ جو بندہ قرنطینہ سینٹر پہنچ گیا وہ پیسے دیے بغیر باہر واپس نہیں آ سکتا ،قرنطینہ سے بندہ باہر نہیں آسکتا چاہے وہ نیگیٹو ہی کیوں نہ ہو،

چیئرمین این ڈی ایم اے نے عدالت میں کہا کہ این ڈی ایم اے کی وجہ سے 10 پی پی ای کٹ تیار ہورہی ہیں،1187 وینٹی لیٹرز کا آرڈر دیا تھا، جس میں سے 300 پاکستان پہنچ چکے ہیں،20 اپریل کے بعد اب تک کوئی پی پی ای کٹ پاکستان نہیں منگوائی،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں ہر چیز کا معیار دیکھا جاتا ہے،ہمارے یہاں جو سامان منگوایا جاتا ہے اس میں معیار نہیں دیکھا جاتا،آپ یونیورسٹی گریجویٹس کو استعمال کریں،کوئی آپ سے سامان خریدےگا نہ آپ کسی سے خرید سکیں گے،ملک کے وسائل تمام عوام کیلئے ہیں، صرف 2 فیصد کیلئے نہیں،میں بہت سی کمپنیوں کا لیگل ایڈوائزر رہا ہوں، وہ سب غلط پالیسیوں کی وجہ سے بند ہوگئیں،آپ پبلک یا پرائیویٹ سطح پر کام کریں، لوگوں کو نوکریاں ملنی چاہییں،آپ صومالیہ سے بھی نیچے چلے جائیں گے،آپ غربت کی لکیر سے نیچے جارہے ہیں،ہرچیز چین سے منگوائی جا رہی ہے،

پنجاب میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ الارمنگ ، سپریم کورٹ

قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

دو سال سے دھکے کھانے والے ڈاکٹر کو سپریم کورٹ سے حق مل ہی گیا

کرونا از خود نوٹس کیس، وزارت صحت نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی رپورٹ

کرونا وائرس، اخراجات کا آڈٹ ہو گا تو حقیقت سامنے آئے گی،سارے کام کاغذوں میں ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

صوبائی وزیر کا دماغ بالکل آؤٹ، دماغ پر کیا چیز چڑھ گئی ہے پتہ نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

تمام ایگزیکٹو ناکام، ضد سے حکومت نہیں چلتی، ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں یہ کام کریں ورنہ..سپریم کورٹ برہم

کرونا نے حکومت سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ہفتہ اتوار کو نہیں آئے گا؟ چیف جسٹس کا بڑا حکم

کرونا اس لئے نہیں آیا کہ کوئی پاکستان کا پیسہ اٹھا کر لے جائے، چیف جسٹس

کرونا از خود نوٹس کیس، سماعت کل تک ملتوی، تحریری حکمنامہ جاری

چیئرمین این ڈی ایم اے نے عدالت میں کہا کہ ہمارے تعاون سے ملک میں 10 لاکھ پی پی ایز بن رہی ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین این ڈی ایم اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ رقم کے حساب کتاب کو چھوڑیں،دیہات میں لوگ اب بھی دم کروا رہے ہیں، آپ صرف شہروں میں کام کر رہے ہیں دیہات میں کیا ہورہا ہے آپ کو کچھ پتا نہیں،آپ نے کروڑوں روپے لگادیے لیکن کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا،حاجی کیمپ پر آپ نے پیسے لگا دیے، اس سے اب صرف حاجیوں کاکچھ فائدہ ہوجائے گا،ورنہ تو حاجی بھی بدترین حالات میں وہاں گزارا کرتے تھے،

سرکاری کٹس سے ٹیسٹ مثبت،پرائیویٹ سے منفی کیوں؟ چیف جسٹس نے بھی اٹھائے سوالات

Comments are closed.