یہ لوگ حکومتیں گرانے کی طاقت رکھتے ہیں،عدالت میں کس نے کیا اظہار بے بسی
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پولیس آرڈر 2002 پرعمل نہ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ عالمی سطح پر انصاف کی فراہمی میں عدلیہ کا کیا نمبر بتایا جا رہا ہے؟ ریٹنگ کا یہ تاثر غلط ہے، چالیس سال سے یہ عدالت وفاقی حکومت سے کہہ رہی ہے پراسیکیوشن برانچ بنا دیں،پراسیکیوشن برانچ نہ بننے سے شہریوں کو پریشانی ہوتی ہے، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو اس آرڈر سے کوئی غرض نہیں،ریاست کی تمام مشینری قبضہ گروپ میں ملوث ہے،ہر ادارے نے اپنا ریئل اسٹیٹ کا بزنس کھول رہا ہے یہ جرم ہے،جرائم روکنے والے ادارے جرائم میں ملوث ہیں اور مجرموں کا تحفظ کرتے ہیں
عدلیہ سے متعلق ریٹنگ کا یہ تاثر غلط ہے،ایک قیدی نے بھکر جیل سے خط لکھا ہے کہ کس طرح زیادتی کی جاتی ہے،قیدی نے خط میں لکھا ہے کہ پوری ریاست کی مشینری اس میں شامل ہے، اصل مجرم پکڑے ہی نہیں جاتے کیونکہ ریاست کی ساری مشینری ملوث ہے، اسلا م آباد پر ایلیٹ کلاس کا قبضہ ہے،وزارت داخلہ کے حاضر سروس افسران ریئل اسٹیٹ کا بزنس چلا رہے ہیں،آئی بی کی بہت بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی ہے، پولیس بھی ہاؤسنگ سوسائٹی بنا رہی ہے شہری تکلیف میں ہیں کیونکہ جن اداروں نے تحفظ کرنا ہے وہ اپنے بزنس چلا رہے ہیں، اس عدالت نے معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجا انہوں نے کچھ نہیں کیا،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کون ریاست کے کمزور شہریوں کی داد رسی کریگا؟ کس طرح قبضے ہوتے ہیں اور لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے،ایس ایچ او اور پٹواری کے ملوث ہوئے بغیر قبضہ ہو ہی نہیں سکتا،ادارے اپنے نام سے سوسائٹیاں بنا کر پرائیویٹ بزنس کر رہے ہیں، اس سے بڑا مفادات کا ٹکراؤ کیا ہو سکتا ہے،پولیس آرڈر کا نفاذ 2015 میں کیا گیا عدالت بار بار عمل کا کہہ چکی ہے، ریاست کے تمام اداروں کوشہریوں کی خدمت کرنی چاہئیں،جیل سے لکھے گئے اس ایک خط پر پوری حکومت کو ہل جانا چاہیے،غریب آدمی کیلئے فیصلہ آتا ہے تو میڈیا بھی اس طرح نہیں چلاتا،بڑی مشکل سے کچہری کو منتقل کیا جا رہا ہے، اور اسکا کریڈٹ وزیراعظم کو جاتا ہے، کسی ایک بڑے آدمی کو کچھ ہو جائے تو پوری مشینری ادھر پہنچ جاتی ہے،پولیس آرڈر سے متعلق عدالتی آرڈر کی کاپی سب کو گئی کسی نے نہیں پڑھی ہو گی،پولیس کے تفتیشی افسروں کو تفتیش سے متلعق کچھ پتہ ہی نہیں،پھر بدنام عدالتیں ہوتی ہیں کہ 136 میں سے 130 نمبر پر آ گئیں،یہ پورا سسٹم عام آدمی کیلئے ہے لیکن سارے اسکے خلاف کام کر رہے ہیں،کیا دنیا میں کہیں ریاستی اداروں کے نام پر پرائیویٹ بزنس ہوتا ہے،ایف آئی اے کا ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سوسائٹی کا ڈائریکٹر ہوتا ہے،پولیس کی اپنی سوسائٹی ہے، اور یہ سب جرائم کی جڑ ہے ڈپٹی کمشنر بے بس ہیں، جہاں وزارت داخلہ کا مفاد ہو گا وہ اسکے خلاف کچھ کر سکتے ہیں؟ اس عدالت کے غریب کیلئے دیئے گئے ہر فیصلے کو ہر ایک نے دراز میں رکھ دیا، جو کیسز اس عدالت میں آ رہے ہیں وہ لرزہ خیز ہیں،عدالت کے پاس آبزرویشنز دینے کے علاوہ کچھ کرنے کا اختیار نہیں،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ عدالت نے جو کچھ کہا ایک ایک حرف حقیقت کا حصہ ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک ہے کہ ریاست صرف طاقتور کا تحفظ کرتی ہے،
صحافیوں کا دھرنا،حکومتی اتحادی جماعت بھی صحافیوں کے ساتھ، بلاول کا دبنگ اعلان
سوشل میڈیا چیٹ سے روکنے پر بیوی نے کیا خلع کا دعویٰ دائر، شوہر نے بھی لگایا گھناؤنا الزام
میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنا دیا گیا،غریدہ فاروقی
صحافیوں کے خلاف مقدمات، شیریں مزاری میدان میں آ گئیں، بڑا اعلان کر دیا
سپریم کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا نوٹس لے لیا
کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ
پریس کلب پر اخباری مالکان کا قبضہ، کارکن صحافیوں نے پریس کلب سیل کروا دیا
صحافیوں کو کرونا ویکسین پروگرام کے پہلے مرحلے میں شامل کیا جائے، کے یو جے
کیوں ان صحافیوں کے پیچھے پڑ گئے جو حکومت یا کسی اور کے خلاف رائے دے رہے ہیں،عدالت
مینار پاکستان واقعہ کے ملزم پکڑے جاسکتے تو صحافیوں کے کیوں نہیں؟ سپریم کورٹ
مقامی صحافیوں کو کان پکڑوا کر تشدد کروانے والا ملزم گرفتار
حکومت بتائے صحافیوں کے حقوق تحفظ کے لیے کیا اقدامات اٹھائے؟ عدالت
پبلک آفس ہولڈر کا عزیز لاپتہ ہو جائے توریاست کا ردعمل کیا ہوگا؟چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے اہم ریمارکس
اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاملہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے کہا کہ اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے اور واضح تبدیلی نظر آنی چاہیے، وفاقی حکومت اس عدالت کو دکھائے کہ وہ بہتری لانے کے خواہش مند ہیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کوشش وفاقی حکومت کی بقا کی جنگ ہوتی ہے میں جواز پیش نہیں کر رہا لیکن ذرا سی کارروائی کی جائے تو ہلا کر رکھ دیا جاتا ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے مفادات کا ٹکراؤ ختم کیا جائے،یہ صرف قانون سازی سے نہیں ہو گا کچھ کر کے دکھانا ہو گا،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ شوگر مافیا پر ہاتھ ڈالا تو انہوں نے اس عدالت میں بھی درخواستیں دائر کر دیں،یہ لوگ حکومتیں گرانے کی طاقت رکھتے ہیں،ہم نے شوگر مافیا، پیٹرول مافیا اور دیگر پر بھی ہاتھ ڈالا ہے ، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس کا جو کام ہے وہ اگر نہیں کر سکتا تو وہ بیچارا نہیں ہے،اگر کوئی اپنا کام نہیں کر سکتا تو وہ اپنے گھر جائے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں کمزور اٹارنی جنرل نہیں ہوں میری وزیراعظم تک رسائی ہے،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آئی جی اور ایس ایچ او نہ چاہیں تو انکی حدود سے کسی کو اٹھایا جا سکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کاش میں 1789 میں فرانس میں ہوتا جب وہاں انقلاب آیا تھا،فرانس انقلاب میں سب صفائی کر دی گئی تھی، عدالت نے کہا کہ انقلاب تب آئے گا جب ہم سب دیانتدار ہو جائیں اور سچی بات کرنے لگیں،وزیراعظم اور کابینہ کے سامنے رکھیں اور اس عدالت کو کچھ کر کے دکھائیں، اگر آئی جی اور ایس ایچ او ملوث نہ ہوں تو جرائم نہیں ہو سکتے، اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ میں گزشتہ روز وزیراعظم سے ملا تو وہ پریشان تھے،وزیراعظم نے کہا کہ 3سال میں کوئی ریفارمز نہیں ہوئیں جو انکے ایجنڈے پر تھیں،سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ کبھی کسی کو قانون کے خلاف کوئی کام کرنے کا نہیں کہا،
علیم خان کی ہاؤسنگ سوسائٹی ،سپریم کورٹ نے دیا بڑا جھٹکا
تین سو ارب روپے کے میگا سکینڈل میں اینٹی کرپشن کی تحقیقات آخری مرحلے میں داخل
سرکاری زمین پر قبضہ کرکے سینما بنانے پر ن لیگی رہنما پر مقدمہ درج
پی ڈی ایم کا جلسہ:اپوزیشن کا آخری شوبھی فلاپ:سچ کیا اورجھوٹ کیا:ممتازاعوان نے منظرکشی کردی
پی ڈی ایم مینار پاکستان جلسے میں ناکامی پر پی ڈی ایم سربراہ نے ایکشن لے لیا
ابصار عالم کو کس نے گولی ماری ؟ جسٹس فائز عیسیٰ کا تاریخی فیصلہ آگیا ، سنئے مبشرلقمان کی زبانی
حکومت کے حق میں آرٹیکلز لکھنے پر اشتہارات ملتے ہیں، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے ساری سوسائٹیز کے خلاف کارروائی کرتی ہے خود چلا رہی ہے،آئے روز جس طرح کیسز آ رہے ہیں وہ اس عدالت کیلئے بھی افسوسناک ہیں، بتائیں عدالت اپنے آرڈر میں کیا لکھے کہ ضمیر تو جگا دیئے جائیں، چار ہفتے میں بتائیں کہ مفادات کا ٹکراؤ کس طرح ختم کیا جائے گا؟اگر اسلام آباد ہائیکورٹ کوئی کاروبار شروع کر دے تو یہ مفاد کا ٹکراؤ نہیں ہو گا، کتابی اور سیمینار والی باتیں نہیں بلکہ تبدیلی گراؤنڈ پر نظر آنی چاہیے،یہ عدالت اٹارنی جنرل کو کمیشن بنا دیتی ہے،جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے کمیشن نہ بنائیں،میں یہ وزیراعظم کے سامنے رکھوں گا اور سیکریٹری داخلہ سے مشاورت کرونگا، لینڈ مافیا ایک لعنت ہے،جس پر عدالت نے کہا کہ ریاست اور ریاستی ادارے لینڈ مافیا بن چکے ہیں،
صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف ازخود نوٹس کیس،سپریم کورٹ کا بڑا حکم
انڈس نیوز کی بندش، صحافیوں کا ملک ریاض کے گھر کے باہر دھرنا
تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ملک ریاض کو کہا جائے،آپ نیوز کے ملازمین کا جنرل ر عاصم سلیم باجوہ کو خط
پنجاب پولیس نے ملک ریاض فیملی کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے، حسان نیازی
ملک ریاض کے باپ سے پیسے لے کر نہیں کھاتا، کوئی آسمان سے نہیں اترا کہ بات نا کی جائے، اینکر عمران خان
صحافیوں کے خلاف کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن جائے گی، سپریم کورٹ
صحافیوں کا کام بھی صحافت کرنا ہے سیاست کرنا نہیں،سپریم کورٹ میں صحافیوں کا یوٹرن
مجھے صرف ایک ہی گانا آتا ہے، وہ ہے ووٹ کو عزت دو،کیپٹن ر صفدر
پولیس جرائم کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کرنے میں مصروف
سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار
ریاست خود کرمنلز کو تحفظ دیتی،قانون کو دیکھ کر فیصلہ کریںگے،عدالت