آڈیو لیک،عدلیہ پر الزامات کا سیزن، سب کا احتساب ہونا چاہیے،اٹارنی جنرل کے عدالت میں دلائل
اسلام آباد ہائی کورٹ میں مبینہ آڈیو کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لئے گئے
وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل اوردرخواست گزار وکیل صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے وکیل سے سوال کیا کہ بتایا جائے یہ عدالت درخواست پر کس کو نوٹس کرے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 16 ہزاروں ملازمین بہت اہم کیس زیر سماعت ہے عدلیہ پر الزامات لگانے کا سیزن چل رہا ہے،ججز کے خلاف آڈیو، ویڈیو لیکس منظر عام پر آگئے، عوام کی نظروں میں عدلیہ کی خودمختاری ضروری ہے،عدالتی احکامات پر ایک وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی جس وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی آج بھی سوالیہ نشان ہے، بے نظیر بھٹو جب وزیر اعظم تھیں انکی حکومت بھی عدلیہ کی وجہ سے گئی، یہ سب ججز کے خلاف کب سے چل رہا ہے ذولفقار علی بھٹو کو کیوں پھانسی دی گئی؟ سابق جج کی آڈیو لیک ہوگئی جس میں وہ وزیراعظم کو ہٹانے کی بات کرتے ہیں،سب کا احتساب ہونا چاہیے ایسا نہیں ہوتا کہ فیصلہ خلاف ہو تو سپریم کورٹ پر حملہ کیا جائے،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل تو جسٹس منیر تک پہنچ گئے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ پتہ لگنا چاہیے کہ رقم سے بھرے سوٹ کیس کیوں اور کیسے گئے؟ جسٹس سجاد علی شاہ کو کیوں ہٹایا گیا ؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ حکومت 4، 5 کمیشن بنائے،ذوالفقار علی بھٹو کو جن ججز نے پھانسی دی تھی ان میں ایک چیف جسٹس بھی بنا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وکیل سے استفسار کیا کہ آڈیو کی تصدیق ہم کیسے کرسکتے ہیں؟ چیف جسٹس نے اپنا دورہ افریقہ کی تصویر جو سوشل میڈیا پر زیر بحث رہی تھی اٹارنی جنرل اور وکیل کو دی
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ آج کی اخبار میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی بڑی رپورٹ عدلیہ کے بارے میں شائع ہوئی ہے،عدلیہ پریس کانفرنس نہیں کرسکتی، سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کرسکتے، تمام کمزوریوں کے باوجود یہی ادارہ ہے جو لوگوں کو ریلیف دے،اس کیس کو پارلیمنٹ بھیجاجائے،وکیل نے کہا کہ اٹارنی جنرل ایک طرف کہتے ہیں کہ اتنے معاملات ہیں اور سب کی انکوائری کرے، اٹارنی جنرل دوسری جانب کہتے ہیں کہ اگر ان کو چھیڑا گیا تو نیا پنڈورا باکس کھول جائے گا ججز پر الزامات لگائے گئے مگر کوئی تحقیقات کے لئے نہیں آیا ،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ خود کچھ نہیں کرسکتی مگر آزاد میڈیا اور بارز کردار ادا کرسکتا ہے،کیا آپ کو لگتا ہے کہ آزاد میڈیا اور آزاد بارز اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ؟ مجھ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ کے مانچسٹر میں دو فلیٹس کہاں پر ہیں، اور لوگوں کو یقین بھی ہے، عدالت نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو نہیں پتہ کہ یہ ویڈیو کہاں پر ہے، آپ کے پاس بھی نہیں، آج کل تو آڈیو ویڈیو بنانا اور فیبری کیٹڈ کرنا بہت ہی آسان ہوگیا، اٹارنی جنرل ے کہا کہ 16 ہزار خاندانوں کا ایک کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے کبھی کوئی ویڈیو نہیں ائی، صرف اسی ایک کیس میں یہ سب کیوں؟ عدلیہ پر بار بار حملے کیوں ؟ سپریم کورٹ کے دروازے پر کہا گیا کہ بدقسمتی سے دس گز کے فاصلے پر چیف جسٹس کے چیمبر نہیں جاسکتے،چیف جسٹس کے چیمبر نہیں جاسکتے مگر ڈسٹرکٹ کورٹ میں ججز کے کپڑے پھاڑے جاتے ہیں،اسلام آباد ہائی کورٹ پر حملہ ہوا اور کہا گیا کہ وکلا بے گناہ ہے، آج یوم احتساب ہے، سپریم کورٹ میں کیس ہے اور ہزاروں افراد کا معاملہ ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اکثر کیسسز کو ڈائیورٹ کرنے کے لئے کہا جاتا ہے کہ یا شروع نہ کرے اور یا روز اول سے کرے، اٹارنی جنرل ماضی میں وزراء اور وزیراعظم کی عدلیہ پر لگائے گئے الزامات خلاف کریمنل اپیل دائر کرے،اس عدالت نے میڈیا پر آئے بیان حلفی کے زریعے لگائے گئے الزامات پر ازخود نوٹس لیا،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی کیس میں بیان حلفی جس کی ہے اور جس نے خبر چلائی دونوں اپنے چیزوں کو کنفرم کررہے ہیں، آڈیو کے بارے میں آپ کو بھی نہیں معلوم کہ کس کی ہے، اصلی ہے یا نہیں، آڈیو جس کے بارے میں ہے وہ تو اس عدالت میں ہے نہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو اس کیس میں متاثر ہیں وہ آئے اور خود درخواست دے، مگر پراکسی وار شروع نہ کیا جائے،اس طرح نہیں ہوسکتا کہ ایک ویڈیو کو چھوڑ دے اور دوسرے سے شروع کرے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ججز کو نہ سوشل میڈیا کا استعمال کرنا چاہیے اور نہ ہی کسی چیز سے متاثر ہونا چاہیے،عدالت نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو مطمئن کرے کہ اس کیس کو آگے کیسے لیکر جائے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سوال اگر یہ ہے کہ کیا یہ عدالت اس قسم کی درخواست سن سکتی ہے یا نہیں، کسی کمیشن کا حکم دے سکتی ہے یا نہیں، مسلہ یہ ہے کہ اٹارنی جنرل صاحب کے تمام کابینہ پہلے ہی عدلیہ پر بیان بازی کرچکے ہیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ نہیں پارلیمنٹ کی بات کی ہے، وہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہوتے ہیں، چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کوئی استدعا نہیں مانگی کہ یہ عدالت کس کو ڈائرکٹ کرے، وکیل نے کہا کہ کمیشن بنانے کے لئے ڈائریکشن دی جاسکتی ہے، عدالت نے کیس کی سماعت 24 دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ آڈیو لیک اور عدلیہ پر الزامات کی تحقیقات کےلیے کمیشن تشکیل دیا جائے،سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر صلاح الدین احمد اور جوڈیشل کمیشن کے ممبر سید حیدر امام رضوی نے درخواست دی ،درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ریٹائرڈ جج، وکیل ،صحافی، سول سوسائٹی کے افراد پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے کمیشن کو کہا جائے کہ وہ ٹی او آرز بنائے اور عدلیہ پر دیگر الزامات کی بھی چھان بین کرے درخواست میں سیکریٹری قانون اور چاروں صوبوں کے محکمہ داخلہ سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا
قبل ازیں مریم نواز کی آڈیو سے قبل ،سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی بھی آڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ آڈیو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ہے جس میں وہ نوازشریف کو اقتدارسے دوررکھنے کے لیے کسے کے ساتھ بات چیت کررہےہیں اس آڈیو کے منظرعام پرآتے ہیں یہ تاثربھی عام ہوگیاکہ یہ نوازشریف اینڈ کمپنی کی کاریگری کا ایک اور شاہکار ہے جو بہت جلد اپنی موت آپ مرجائے گابعض نے کہاہے کہ اس آڈیو کا فرانزک چیک ہونا چاہیے-
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی ایک آڈیو وائرل ہوئی تھی جس کو ن لیگ نے صحیح کہا اور اسکو لے کر مریم نواز نے دو دن قبل پریس کانفرنس بھی کی تھی، ثاقب نثار کی اس آڈیو کو اگرچہ مختلف پروگراموں کی آڈیو لے کر جوڑ کر بنایا گیا ہے تا ہم ایک جملے کو مریم نواز نے چیلنج کیا اور کہا کہ بتایا جائے یہ جملہ کس تقریر کا حصہ ہے،مریم نواز کا کہنا تھا کہ جس تقریر میں ثاقب نثار نے یہ اعتراف جرم کیا ہو کہ نواز شریف کو سزا دینی ہے مریم نواز کو سزا دینی ہے وہ تقریر سامنے لائیں آڈیو کوجھوٹ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی
@MumtaazAwan
نا اہل عمران نیازی کو کس نے وزیر اعظم بنایا؟ بنی گالہ،زمان پارک کی رسیدیں دینا پڑیں گی، نواز شریف
نواز شریف کے لندن ڈاکٹر کی رپورٹ باغی ٹی وی نے حاصل کر لی
نواز شریف کو سرنڈر کرنا ہو گا، اگر ایسا نہ کیا تو پھر…عدالت کے اہم ریمارکس
نواز شریف حاضر ہو، اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلبی کی تاریخ دے دی
نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع، نواز ذہنی دباؤ کا شکار،جہاز کا سفر خطرناک قرار
جس ڈاکٹر کا سرٹیفیکٹ لگایا وہ امریکہ میں اور نواز شریف لندن میں،عدالت کے ریمارکس
اشتہاری ملزم کی درخواستیں کس قانون کے تحت سن سکتے ہیں،نواز شریف کے وکیل سے دلائل طلب
نیب دفتر کے باہر ن لیگی کارکنان کی ہنگامہ آرائی پر وزیراعلیٰ کا نوٹس، رپورٹ طلب
کیپٹن صفدر کا کورٹ مارشل کرو، اب سب اندرجائیں گے،مبشر لقمان کا اہم انکشاف
مریم نواز کی گرفتاری کی تیاریاں شروع
دوسروں کی عزت کی دھجکیاں اُڑاؤ ، پگڑیاں اچھالو تو احتساب ہو رہا ہے،مریم اورنگزیب
بڑا دھماکہ، چوری پکڑی گئی، ثاقب نثار کی آڈیو جعلی ثابت،ثبوت حاضر
بڑے بڑے لوگوں کی فلمیں آئیں گی، کوئی سوئمنگ پول ، کوئی واش روم میں گرا ہوا ہے، کیپٹن رصفدر
آڈیو لیک،عدلیہ پر الزامات، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
روز کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟ آڈیو لیکس پر عدالت کے ریمارکس