کیا قانون کی حکمرانی کے بغیر معاشرہ آگے چل سکتا ہےِ سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سیکڈ ایمپلائز ایکٹ کالعدم قرار دینے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی
وفاقی حکومت اور برطرف ملازمین کی نظرثانی اپیلوں پر سماعت ہوئی آئی بی کے وکیل رضا ربانی نے دلائل دیئے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ قطع نظر حقائق کے ہر مقدمہ دوسرے سے مختلف ہے،آرٹیکل 25 کو بھی دیکھنا ہے کیا بھرتیوں کا عمل شفاف تھا،کیا تقرریوں کیلیے تمام قانونی تقاضے پورے ہوئے،تقرریوں کا معاملہ بھی پبلک فنڈز کے استعمال سے جڑا ہے، حکومت کل تک قانون کی مخالف آج حمایت کر رہی ہے، اٹارنی جنرل کا کہنا ہے 2010 ہوتا تو قانون کا دفاع نہ کرتا،بہتر نہیں اگر ملازمین کو ریلیف دینا تو پارلیمنٹ دیں،ایکٹ کے بعد ملازمین نے دس سال نوکری کی،حکومت کی ذمہ داری ہے تقرری میں شفافیت کو مد نظر رکھے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ تجاویز کے معاملہ پر وزیر اعظم سے ملاقات نہیں ہو سکی،وزیر اعظم کیساتھ تجاویز پر بات کرکے دلائل دونگا،
وکیل رضا ربانی نے کہا کہ 1947 سے اشرافیہ نے سول ملٹری کے مفادات کا دفاع کیا ہے،ذوالفقار بھٹو کی حکومت کو غیر آئینی طریقہ سے ہٹایا گیا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بہتر ہوگا سیاسی کی بجائے قانونی نوعیت کے پہلووں پر بات کریں،مارشل لاء آرڈر کوئی قانون نہیں ہوتا،قانون پارلیمنٹ بناتی ہے، ہو سکتا ہے آپکا نقطہ درست ہے ملازمین کو سیاسی نشانہ بنایا گیا،کیا قانون کی حکمرانی کے بغیر معاشرہ آگے چل سکتا ہے،1999 میں نکالے کنٹریکٹ ملازمین کو 2010 کے ایکٹ کے ذریعے بحال اور مستقل کر دیا گیا،وکیل رضا ربانی نے کہا کہ بلا شبہ معاشرہ قانون کی حکمرانی کے بغیر نہیں چل سکتا،جن حالات میں ایکٹ آیا اسے بھی ذہن میں رکھا جائے،سابق صدر کا عدلیہ میں آرٹیکل 6 کا ٹرائل ہوا، جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ملازمین کی بحالی کا قانون کوئی فرینچ انقلاب نہیں،سیاسی باتوں کی بجائے آئینی قانونی پہلووں پر معاونت کریں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیا کل دوبارہ کوئی ایسا قانون آجائے گا؟ سال 1993-96 تک بھرتیاں مستقل بنیادوں پر کیوں نہیں کی گئیں،سب غلطیاں اس وقت کی حکومت کی ہیں،عارضی طور جن لوگوں کو بھرتی کیا جائے ان کیساتھ مستقبل میں یہی ہوتا ہے، ریاست اور عوام کے پیسے سے 2010 میں اپنی غلطی کا داغ دھونے کی کوشش کی گئی،ملک میں ہر طرف ایلیٹ کا قبضہ ہے،ایلیٹ شخصیات کا نہیں بلکہ پورے طبقے کا نام ہے،لوگ اپنا پیسہ بیرون ملک لے جا کر چھپا دیتے ہیں،رضا ربانی صاحب کیا آپ نے کبھی اس پر بات کی ہے؟ عدالت سیاسی نہیں قانونی پہلو پر بات کرے گی،آپ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی اٹھا سکتے تھے،دو غلط کام مل کر ایک درست کام نہیں بن سکتے،ملازمین سے ہمدردی ہمیں بھی ہے لیکن قانون کے پابند ہیں، جو کام 1993 میں کرنا چاہیے تھا وہ 2010 میں کیا گیا، بارہ سال جو لوگ کچھ اور کام کرتے رہے اہلیت جانے بغیر انہیں مستقل کیا گیا،ملازمین کو اگر پنشن اور مراعات دی جاتی ہیں وہ بھی معیشت پر بڑا بوجھ ہوسکتا ہے،ریاست کو غریبوں کا بوجھ اٹھانا چاہیے،ریاست اگر غریبوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی تو امیر جو کر رہے ہیں کیا وہ درست ہے؟ ربانی صاحب آج پارلیمان موجود ہے اس کے ذریعے جمہوریت لائیں،سیاسی چوائسز پارلیمنٹ کی ہو سکتی ہیں ہماری نہیں، اٹارنی جنرل ہدایات لے کر آگاہ کریں کہ ملازمین کے لیے پارلیمنٹ کیا اقدامات کر سکتی ہے؟ کل کیس کو نمٹا دیں گے،
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی ،وکیل شاہ خاور نے کہا کہ عدالت نظر ثانی درخواستوں کو منظور یا مسترد کرے ،دیگر قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کیلیے دس رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا جائے یہ واحد مقدمہ ہے جس میں کوئی مخالف فریق ہی نہیں ہے،سپریم کورٹ نے سولہ ہزار برطرف ملازمین کیس کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کر دی عدالت نے اٹارنی جنرل کو کل دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی
ٹویٹر پر جعلی اکاؤنٹ، قائمہ کمیٹی اجلاس میں اراکین برہم،بھارت نے کتنے سائبر حملے کئے؟
بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟
بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی
سال 2020 کا پہلا چائلڈ پورنوگرافی کیس رجسٹرڈ،ملزم لڑکی کی آواز میں لڑکیوں سے کرتا تھا بات
فیس بک، ٹویٹر پاکستان کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بریفنگ میں کیا انکشاف
خاتون سے زیادتی اور زبردستی شادی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار
کرونا میں مرد کو ہمبستری سے روکنا گناہ یا ثواب
غیرت کے نام پر سنگدل باپ نے 15 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا
بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”
طالبعلم کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالا قاری گرفتار،قبرستان میں گورکن کی بچے سے زیادتی
راہ چلتی طالبات کو ہراساں اور آوازیں کسنے والا اوباش گرفتار
طالبات کو کالج کے باہر چھیڑنے والا گرفتار،گھر کی چھت پر لڑکی کے سامنے برہنہ ہونیوالا بھی نہ بچ سکا
پولیس کا قحبہ خانے پر چھاپہ،14 مرد، سات خواتین گرفتار
خاتون کے ساتھ زیادتی ،عدالت کا چھ ماہ تک گاؤں کی خواتین کے کپڑے مفت دھونے کا حکم
موٹرسائیکل پر گھر چھوڑنے کے بہانے ملزم کی خاتون سے زیادتی
88 قبحہ خانوں پر چھاپوں کے دوران 417 ملزمان گرفتار