گھونگھٹ ، جینز یا حجاب یہ فیصلہ کرنا خواتین کا حق ہے،مسکان کو خراج تحسین
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پر شروع ہونے والے تنازعے پر بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کی سیکرٹری جنرل پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ خواتین کو اپنی مرضی کے مطابق کپڑے پہننے کا اختیار ہے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ خواتین کو ہراساں کرنا بند کرو، خواتین کیا پہننا چاہتی ہیں یہ فیصلہ کرنا ان کا حق ہے گھونگھٹ ، جینز ہو یا حجاب یہ فیصلہ کرنا خواتین کا حق ہے،خواتین کو اپنی مرضی کا لباس پہننے کا اختیار آئین میں دیا گیا ہے، پریانکا گاندھی نے لڑکی ہوں لڑ سکتی ہوں کے الفاظ سوشل میڈیا پر استعمال کیے
قبل ازیں راہول گاندھی نے بھی حجاب پہننے والی طالبات کی حمایت کی تھی، راہول کا کہنا تھا کہ طلبا کی تعلیم کی راہ میں حجاب کو حائل کر کے ہم بھارت کی بیٹیوں کے مستقبل پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔
اسدالدین اویسی کا کہنا تھا کہ اگر میں ٹوپی پہن کر پارلیمنٹ جاسکتا ہو ں تو طالبات حجاب کیوں نہیں پہن سکتیں میں ہندوستان کے آئین کی بات کر رہا ہوں،میں ہندوستان کی سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بات کر رہا ہوں نام نہاد سیکولر جماعتوں نے انتہا پسندی پر آنکھیں اور کان بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے،
کرناٹک کے اسکولوں اور کالجوں میں مذہبی شناخت والے لباس پر پابندی کے حکم کے بعد بھارت میں ہنگامے ہوئے، طلبا کے دونوں گروپ آمنے سامنے آئے، مسلم طالبات نے حجاب پہنا اور دوپٹہ پہنچا جبکہ ہندو طالبا زعفرانی دوپٹہ لہراتی رہیں، حالات خراب ہونے لگے تو تعلیمی اداروں کو تین روز کے لئے بند کر دیا گیا ہے
گزشتہ روز اس حوالہ سے ایک کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی تھی
حجاب کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر ایک لڑکی کی ویڈیو وائرل ہوئی ، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حجاب کے خلاف بھگوا شال لے کر ہندو طلبا کا ایک گروہ احتجاج کر رہا ہے تو اسی دوران ایک لڑکی کالج آتی ہے اس نے حجاب پہنا ہوتا ہے اور وہ انکے سامنے سے گزرتے ہوئے اللہ اکبر اللہ اکبر کے نعرے لگاتی ہے، اس لڑکی کی شناخت مسکان کے طور پر ہوئی ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مسکان کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے، جمعیت علماء ہند نے مسکان کو پانچ لاکھ انعام دینے کا اعلان بھی کیا ہے
کرناٹک میں حجاب کا مسئلہ اسوقت سامنے آیا جب چھ مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں نہیں بیٹھنے دیا گیا، ان لڑکیوں نے کرناٹک ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی جس میں لڑکیوں نے موقف اپنایا تھا کہ انہیں حجاب پہننے کی اجازت نہ دینا آئین کے آرٹیکل 14 اور 25 کے تحت ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔
جماعت اسلامی ہند خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل رحمت انساء نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ حجاب ہمارا پرسنل مسئلہ ہے اس پر کسی کو کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہئے، اس موقع پر انہوں نے بھلے ہی جان لے لو حجاب رہنے دو کے نعرے بھی لگوائے گئے، رحمت النسا ء کا کہنا تھا کہ حجاب کے اوپر کوئی انگلی اٹھائے گا تو ہم برداشت نہیں کریں گے
جماعت اسلامی ہند خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل رحمت انساء کی پریس کانفرنس۔کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے خلاف pic.twitter.com/r9k7wc6dPy
— Shahzad Alvi (@Shahzad70122319) February 9, 2022
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کسی کو بنیادی حق دینے سے انکار اور حجاب پہننے پر خوفزدہ کرنا ظلم ہے۔ مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، دنیا کو سمجھنا چاہیے یہ مسلمانوں کیخلاف بھارتی ریاستی منصوبہ ہے
Depriving Muslim girls of an education is a grave violation of fundamental human rights. To deny anyone this fundamental right & terrorise them for wearing a hijab is absolutely oppressive. World must realise this is part of Indian state plan of ghettoisation of Muslims.
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) February 9, 2022
بھارت: وزیر تعلیم کامدھیہ پردیش میں بھی طالبات کےحجاب پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ
بھارت میں حجاب پرپابندی کے خلاف احتجاج ، تعلیمی ادارے3 روز کے لئے بند
مودی یاد رکھ حجاب مسلمان خواتین کا حق ہے:با حجاب طالبات پرحملوں کی مذمت کرتے ہیں
:بھارتی تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی، ملالہ نےہندووں کی مذمت کی بجائے حمایت کردی
ہندو انتہا پسندوں کی باحجاب نہتی مسلمان طالبہ کو ہراساں کرنے کی کوشش، لڑکی کے اللہ اکبر کے نعرے
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹکا میں پیش آنے والے واقعات نے اقلیتی برادری میں خوف پیدا کردیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے تحت ظلم میں اضافہ ہوا ہے۔
گرلز اسلامک آرگنائزیشن کرناٹکا کے صدر سمعیہ روشن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فطری طور پر امتیازی سلوک ہے اور حقوق کے بھی خلاف ہے جو بھارت کے آئین نے طالبات دیے ہیں پابندی شخصی آزادی کی خلاف ورزی ہے جو طالبات کا حق ہے اور اس سے کسی دوسرے کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوتا۔
بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک اورسرکاری کالج میں باحجاب طالبات کوداخل ہونے سے روک دیا گیا۔
بھارت میں مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن ،طالبات پولیس کیڈٹ کے حجاب کرنے پرپابندی
گجرات کا "قصائی” مودی دہلی میں مسلمانوں پر حملے کا ذمہ دار ،بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں
دہلی میں پولیس بھی ہندوانتہا پسندوں کی ساتھی، زخمی تڑپتے رہے، پولیس نے ایمبولینس نہ آنے دی
دہلی میں ظلم کی انتہا، درندوں نے 19 سالہ نوجوان کے سر میں ڈرل مشین سے سوراخ کر دیا
دہلی تشدد ، خاموشی پرطلبا نے کیا کیجریوال کے گھر کا گھیراؤ، پولیس تشدد ،طلبا گرفتار
امریکا سمیت متعدد ممالک کی دہلی بارے سیکورٹی ایڈوائیزری جاری
دہلی فسادات، 42 سالہ معذور پر بھی مسجد میں کیا گیا بہیمانہ تشدد
دہلی فسادات کا ذمہ دار کون؟ جمعیت علماء ہند نے کی نشاندہی
دہلی فسادات، کوریج کرنیوالے صحافیوں کی شناخت کیلیے اتروائی گئی انکی پینٹ
دہلی، اجیت دوول کا دورہ مسلمانوں کو مہنگا پڑا، ایک اور نوجوان کو مار دیا گیا
دہلی فسادات میں امت شاہ کی پرائیویٹ آرمی ملوث،یہ ہندوآبادی پر دھبہ ہیں، سوشل ایکٹوسٹ جاسمین
دہلی فسادات،مسلمان جی رہے ہیں خوف کے سائے میں، مذہبی شناخت چھپانے پر مجبور،خواتین نے حجاب اتار دیا
حجاب کیوں پہنا؟ طالبات کو سرکاری سکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا