دہلی فسادات،2 ہزار سے زائد غنڈے کہاں سے لائے گئے؟ کہاں ٹھہرایا گیا تھا،تحقیقاتی کمیشن نے کئے انکشافات

0
37

دہلی فسادات،2 ہزار سے زائد غنڈے کہاں سے لائے گئے؟ کہاں ٹھہرایا گیا تھا،تحقیقاتی کمیشن نے کئے انکشافات

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے مسلم کش فسادات کے حوالہ سے انکشاف ہوا ہے کہ 2 ہزار سے زائد غنڈے بیرون سے منگوائے گئے تھے

دہلی فسادات کے بعد تحقیقات کرنے والے کمیشن نے ابتدائی رپورٹ تیار کی ہے جس کے مطابق دہلی میں مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے 2 ہزار سے زائد ہندو انتہا پسندوں کو باہر سے لایا گیا تھا اور انہیں دو سکولوں میں ٹھہرایا گیا تھا.تحقیقاتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور ممبر کرتار سنگھ کوچر نے شمال مشرقی دہلی کے تشدد زیادہ علاقوں کا دورہ کیا۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام کا کہنا تھا کہ دہلی تشدد کے لئے اسکولوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس پر پولیس کو جواب دینا چاہئے.سوال بنتا ہے کہ اس جگہ غنڈے کیسے پہنچے؟ تعلیمی اداروں میں انہیں کس نے 24 گھنٹے تک رکھا اور جاتے وقت وہ سکولوں کو بھی آ گ لگا گئے

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیو وہار میں دو ایسے اسکول ملے ہیں جن پر غنڈوں نے قبضہ کر رکھا تھا، پہلا راجدھانی پبلک اسکول ہے جسے فیصل فاروق چلاتے ہیں اور دوسرا ڈی آر پی کنوینٹ اسکول ہے جو پنکج شرما کے زیر انتظام ہے۔ دونوں سکول ساتھ ساتھ ہیں اور انہی دو سکولوں میں انتہا پسندوں کو ٹھہرایا گیا تھا

ایک سکول کے ڈرائیور راج کمار نے تحقیقاتی کمیشن کو بتایا کہ پیر کے روزیعنی 24 فروری کو رات تقریبا 6.30 بجے 500 افراد زبردستی ان کے اسکول میں گھس آئے۔ انہوں نے ہیلمٹ پہن رکھے تھے اور اپنے چہرے چھپائے ہوئے تھے۔ وہ اگلے 24 گھنٹوں تک وہاں رہے،ان کے پاس اسلحہ بھی تھا اور وہ سکول کی چھت پر بھی چڑھ گئے تھے جہاں سے وہ قریبی گھروں، دکانوں پر پٹرول بم پھینکتے رہے،سکول میں موجود سامان جس میں کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ وغیر تھا اسے یا تو وہ غنڈے ساتھ لے گئے اور جو بچ گیا اس کو توڑ کر آگ لگا دی.

دوسرے سکول کے بارے میں بتایا گا کہ اس میں بھی غنڈے گھس گئے تھے اور ان کی تعداد 1500 سے زائد تھی، تحقیقاتی کمیشن نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ غنڈے بی جے پی ، شیو سینا اور آر ایس ایس کی تنظیم کے ہوں گے اور انہیں مودی سرکار نے بھجوایا ہو گا تا ہم کمیشن نے کھل کر اس حوالہ سے بات نہیں کی.

علاوہ ازیں تحقیقاتی کمیشن نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دہلی فسادات کے دوران صرف مسلمانوں کی دکانوں کو لوٹا اور جلایا گیا جبکہ ہندوؤں کی دکانیں محفوظ رہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا،دہلی کے علاقہ موج پور مین مارکیٹ میں مسلمانوں کی سب دکانوں کو لوٹ کر جلا دیا گیا لیکن ساتھ ہی ہندو کی دکانوں کو چھیڑا ہی نہیں گیا، اسی مارکیٹ کی گلی نمبر 2 میں شاہ عالم نوجوان کی دکان سوہا بینگلس اینڈ کاسمیٹکس ہے ۔اس دکان میں بھی لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کی گئی گلی نمبر 3 میں ریمنڈ کا شو روم ہے ظہیر اینڈ سنز کے نام سے مشہور شوروم کو بھی لوٹا گیا اور آگ لگائی گئی.

دہلی فسادات کے دوران کم از کم 122 مکانات ، 322 دکانیں اور 301 گاڑیاں جل گئی ہیں یا گاڑیوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے ، پانچ گوداموں ، تین فیکٹریاں اور دو اسکول تین روز کے فسادات میں جلائے گئے ۔ ہندو انتہا پسندوں نے چار مساجد کو بھی شہید کیا،یہ حتمی رپورٹ نہیں تا ہم 18 رکنی ٹیم نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے اور ملاقاتیں کر کے رپورٹ تیار کی ہے.

دہلی فسادات کو ایک ہفتہ ہو چکا، ابھی تک وہاں کے مسلمانوں میں خوف کم نہیں ہو سکا،کئی خاندان علاقہ چھوڑ گئے تھے اب واپس آنے کے لئے راضی نہیں ہو رہے، کیجریوال سرکار مسلمانوں کو سیکورٹی بھی نہیں دے رہی،کئی مسلمان خاندان پناہ گزینوں کے کیمپ میں مقیم ہو گئے ہیں.اس کیمپ میں 15 سو کے قریب افراد موجود ہیں جنہوں نے فسادات کے وقت گھر چھوڑا تھا.

دہلی فسادات کے بعد بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بدھ کے روز شمال مشرقی دہلی کے برج پوری علاقے کا دورہ کیا اور فساد کے متاثرین سے ملاقات کی،راہل گاندھی نے دہلی میں فسادات کے دوران جلائے گئے گھروں، اسکولوں، دکانوں وغیرہ کا دورہ کیا ۔ علاقے میں آتشزدگی کے سبب جل کر خاک ہونے والے اسکول کی عمارت کی حالت دیکھتے ہوئے راہل گاندھی نے جذباتی ہوکر کہا کہ یہ اسکول دہلی کا مستقبل ہے اور نفرت اور تشدد نے اسے برباد کردیا.

دوسری جانب دہلی میں ہونے والے تشدد پر فوری بحث نہ کرانے کے معاملہ پر اپوزیشن نے بدھ کے روز لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ کیا جس سے ایوان میں وقفہ سوالات نہیں ہو سکا اور کارروائی کو پہلے دوپہر 12 بجے تک اور بعد میں دو بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ حزب اقتدار کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملہ پر پارلیمنٹ میں بحث کرانے کو تیار ہے لیکن یہ بحث ہولی کے بعد ہوگی۔

دہلی میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے متنازعہ شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کیا گیا، مسلمانوں کے گھر جلائے گئے، مساجد کی بے حرمتی کی گئی اور ایک مسجد کو شہید کیا گیا.بھجن پورہ میں مزار کو نذر آتش کیا گیا، اشوک نگر میں مسجد کو آگ لگائی گئی اور مینار پر ہنومان کا جھنڈا بھی لہرا دیا گیا۔

گجرات کا "قصائی” مودی دہلی میں مسلمانوں پر حملے کا ذمہ دار ،بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں

دہلی میں پولیس بھی ہندوانتہا پسندوں کی ساتھی، زخمی تڑپتے رہے، پولیس نے ایمبولینس نہ آنے دی

دہلی جل رہا تھا ،کیجریوال سو رہا تھا، مودی سن لے،ظلم و تشدد ہمیں نہیں ہٹا سکتا، شاہین باغ سے خواتین کا اعلان

دہلی میں ظلم کی انتہا، درندوں نے 19 سالہ نوجوان کے سر میں ڈرل مشین سے سوراخ کر دیا

دہلی تشدد ، خاموشی پرطلبا نے کیا کیجریوال کے گھر کا گھیراؤ، پولیس تشدد ،طلبا گرفتار

امریکا سمیت متعدد ممالک کی دہلی بارے سیکورٹی ایڈوائیزری جاری

دہلی فسادات، 42 سالہ معذور پر بھی مسجد میں کیا گیا بہیمانہ تشدد

دہلی فسادات کا ذمہ دار کون؟ جمعیت علماء ہند نے کی نشاندہی

دہلی فسادات اور 2002 کے گجرات فسادات میں گہری مماثلت،ہندوؤں کی دکانیں ،گھر کیوں محفوظ رہے؟ سوال اٹھ گئے

دہلی فسادات، کوریج کرنیوالے صحافیوں کی شناخت کیلیے اتروائی گئی انکی پینٹ

دہلی، اجیت دوول کا دورہ مسلمانوں کو مہنگا پڑا، ایک اور نوجوان کو مار دیا گیا

دہلی فسادات میں امت شاہ کی پرائیویٹ آرمی ملوث،یہ ہندوآبادی پر دھبہ ہیں، سوشل ایکٹوسٹ جاسمین

ہندو انتہا پسندوں کے تشدد سے 48 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 400 سے زائد زخمی ہیں، پولیس بھی ہندو انتہا پسندوں کا ساتھ دیتی رہی، ہندو انتہا پسند مسلمانوں کے گھروں میں لوٹ مار بھی کرتے رہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بناتے رہے، اس دوران صحافیوں پر بھی حملے کئے گئے

Leave a reply