ہرادارہ ریئل سٹیٹ کے کاروبار میں ملوث،خیال ہے ہائیکورٹ کوبھی اپنی سوسائٹی بنالینی چاہیے،عدالت

0
45

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں کلب کی تعمیرسےمتعلق کیس کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی

سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی،نیول چیف کی جانب سے راجہ ظہور الحسن اور قمر افضل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ قانون صرف کمزور کے لیے نہیں ہے، آج اشتر اوصاف ایڈووکیٹ نہیں ہیں، چیف جسٹس اطہرمن اللہ

درخواست گزار کے وکیل بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1993 کو نیول نے این او سی حاصل کیا،نیول ٹرسٹ کے نام پر کوئی این او سی نہیں ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیول سیلنگ کلب کے لئے نیوی کا اسٹاف ہیں یا سولین، بابر ستار نے کہا کہ نیوی سیلنگ کلب میں نیوی کے اسٹاف ہیں، نیوی سیلنگ کلب میں نیوی کا جھنڈا لہرا ہوا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کے تمام وزارتوں نے ہائوسنگ کے بزنس شروع کر دی ہے، چیف جسٹس نے طنزیہ ریماکس دیئے ہوئے کہا کہا نیوی کا بھی حق بنتا ہے، غیر قانونی بزنس کرنے کے لئے، سی ڈی اے تماشائی بنا ہوا ہے، سی ڈی اے نے پاکستان کی ماسٹر پلان تباہ کر دی ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غلطی کسی سے بھی ہوسکتی ہے لیکن اس غلطی کو درست کرلیا جانا چاہیے،وکیل پاکستان نیوی نے عدالت میں کہا کہ نیول سیلنگ کلب کا این اوسی ڈائریکٹرجنرل ویلفیئرکے نام جاری کیا گیا،عدالت نے استفسار کیا کہ نیول چیف کوکس چیز کا پیٹرن ان چیف بنایا گیا ہے،جس پر وکیل بابر ستار نے کہا کہ نیول چیف کو واٹر اسپورٹس کا پیٹرن ان چیف بنایا گیا ہے،بدقسمتی سے ایسی باڈی نہیں ،نیول چیف کو بس واٹراسپورٹس کا پیٹرن ان چیف بنایاگیا،واٹر اسپورٹس کا پیٹرن ان چیف بننا نیول چیف کو کوئی اختیار نہیں دیتا،پاکستان نیوی کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی نہیں چلا سکتی،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سب کررہے ہیں،آئی بی اور ایف آئی اے والے بھی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا کام کررہے ہیں،میرا خیال ہے اس ہائیکورٹ کوبھی اپنی سوسائٹی بنالینی چاہیے،اس شہرمیں ہر ادارہ رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہوچکا ،

اسلام آباد ہائیکورٹ کا راول جھیل کے قریب کمرشل بلڈنگ سیل کرنے کا حکم

آئی بی افسران کا ہاؤسنگ سکیم کے نام پر بڑا دھوکہ، رقم لیکر ترقیاتی کام کروانے کی بجائے مزید زمین خرید لی

ہاؤسنگ سوسائٹیز میں لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے، سپریم کورٹ نے دی حکومت کو مہلت

فلمسٹار لکی علی کا فراڈ ہاوسنگ سوسائٹیوں سے عوام کو چونا لگانے کا اعتراف،نیب نے کی ریکارڈ ریکوری

وفاقی انٹیلی جنس بیورو آئی بی کے افسران کی جانب سے اسلام آباد میں پراپرٹی کا کام شروع کئے جانے کا انکشاف

وفاقی انٹیلی جنس بیورو آئی بی کے افسران کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر اربوں کا فراڈ

آئی بی کی ہاوسنگ اسکیم کے فراڈ پر پوسٹ لکھنے پر صحافی کا 15 سالہ پرانا فیس بک اکاؤنٹ ہیک

آئی بی افسران کی ہاؤسنگ سکیم،دس سال پہلے پلاٹ خریدنے والوں کو قبضہ نہیں ملا، نیب کہاں ہے؟ عدنان عادل

ملک میں غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

نیب سے کون خوفزدہ تھا؟ ترمیمی آرڈیننس کیوں لائے؟ وزیراعظم نے بتا دیا

نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز

نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟

تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا

نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی مدت ختم، نیب کو پھر مل گئے وسیع اختیارات

علیم خان کی سوسائٹی کیخلاف عدالت میں روزدرخواستیں آرہی ہیں،اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ریمارکس

علیم خان اتنے بااثرکہ ریاست نے اپنی زمین استعمال کیلئے دے دی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

کوئی ایم پی اے ہے یا وزیر؟ قانون سے بالاتر نہیں،علیم خان اراضی قبضہ کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے ریمارکس

اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت نہیں تورا بورا ہے،وفاقی ادارے اسٹیٹ ایجنٹ بنے ہوئے ہیں،عدالت کے ریمارکس

تعمیراتی پراجیکٹس کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم،وزیراعظم کے معاون خصوصی کو طلب کر لیا

سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کلب اور سوئمنگ پول بن رہا ہے،ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے،عدالت برہم

جتنی ناانصافی اسلام آباد میں ہے اتنی شاید ہی کسی اور جگہ ہو،عدالت

راول ڈیم کے کنارے کمرشل تعمیرات سے متعلق کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم

اسلام آباد میں ریاست کا کہیں وجود ہی نہیں،ایلیٹ پر قانون نافذ نہیں ہوتا ،عدالت کے ریمارکس

عدالت میں موجود وکیل نے کہا کہ تمام سوسائٹیز غیرقانونی قرار دی جاچکی ہیں،عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے نے خود کو کمزور کیا اسکا ماسٹر پلان تباہ ہوا،اسلام آباد میں قانون کی بالا دستی نہیں ہے،اگر اس 1400 اسکوائرمیل میں قانون کی بالا دستی نہیں تو پورے ملک میں بھی نہیں ہوگی،جہاں پر رول آف لاء نہیں وہ سوسائٹیاں تباہی ہوجاتی ہیں، جہاں رول آف لاء نہیں وہاں سب سے زیادہ غربت ہوتی ہے،ہرایک کوقانون کی بالادستی تسلیم کرنی ہوگی،

وکیل نیول فارمر نے کہا کہ عدالت پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کرے،میرا اعتراض ہے یہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزارچاہتا ہے ادارہ جس کی قوم میں بے پناہ عزت ہےاسکی عزت ختم نہ ہو،

چیف جسٹس نے کہا کہ نیوی نے اپنا وقار قائم رکھنا ہے،کیا میں ججز کالونی شروع کر دوں، تو میری کیا عزت رہئے گی، قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے، آپ بتائیں فرض کریں، کسی کیس میں کسی وردی والے شخص کو عدالت جیل بھیج دے،کیا کوئی شخص کسی مسلے پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او ایف آئی آر درج کر سکتا ہے،ہر شہری چاہتا ہے ہر اداروں کی عزت ہو، چیف جسٹس نے نیول وکیل سے استفسار کیا کہ آئین کے مطابق عدالت کو بتائیں کہ پرائیویٹ سوسائٹی کیسے بنایا گیا، آپ نے جو آئینی حوالا دیئے ہیں یہ سب نیوی کے خلاف ہیں،وکیل نیوی نے کہا کہ عدالت وزارت دفاع سے جواب طلب کرے، جس پر عدالت نے کہا کہ وزارت دفاع سے جواب طلب کرنے کی ضرورت نہیں،

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیول چیف تمام تر اقدامات کے ذمہ دار ہیں، اشتر اوصاف ایڈووکیٹ کے معاون وکیل نے نقشہ عدالت میں پیش کر دیا، معاون وکیل اشتر اوصاف نے کہا کہ عدالت میں نیول سیلنگ کلب کے نوٹیفکیشن موجود ہیں، عدالت نے کہا کہ عدالت میں نیوی سیلنگ کلب کے زمین کی الاٹمنٹ دستاویزات پیش کریں، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک نیوی سیلنگ کلب بند رہے گی، عدالت نے حکم امتناع آئندہ سماعت تک برقراررکھتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی،عدالت نے سی ڈی اے سی، نیوی اور دیگر فریقین سے تحریری دلائل طلب کر لئے،عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی،

اگر کلب کوریگولرائزکر دینگے توجو عام آدمی کا گھربن گیا اس کو کسطرح گرا سکتے ہیں؟ عدالت

Leave a reply