کراچی کو مسائل کا گڑھ بنا دیا گیا،سرکاری زمین پر قبضہ قبول نہیں،کلیئر کرائیں، چیف جسٹس
کراچی کو مسائل کا گڑھ بنا دیا گیا،سرکاری زمین پر قبضہ قبول نہیں،کلیئر کرائیں، چیف جسٹس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دہلی اورپنجاب کالونی میں تجاوزات کے حوالہ سے سماعت ہوئی،دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ اگر اجازت دیں تو ایک پلان دینا چاہتا ہوں،اداروں نے کراچی کو جنگل بنا دیا، عدالت ماہرین پر مشتمل اعلیٰ اختیاری کمیٹی بنا دے،
چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بتائیں، کمیٹی کرے گی کیا،اینٹی انکروچمنٹ سیل ہے تو صحیح،ڈی ایچ اے میں خالی گھر کے باہر اینٹ رکھ دیں تو دیکھیں کیسے پہنچتے ہیں،
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ بورڈز نے انتہائی اختیارات اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں،کنٹونمنٹ بورڈز اور ڈی ایچ اے میں کوئی کسی سے پوچھنے والا نہیں،
عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو کراچی کا جامع پلان بنانے کا حکم دے دیا،عدالت نے حکم دیا کہ بتایا جائے کیسے کچی آبادیوں کو جدید طرز پر بنایا جا سکتا ہے،وفاقی اور صوبائی حکومت ماہرین سے مشاورت کرکے پلان ترتیب دے
ہمارے سامنے ماسٹر نہ بنیں، کسی کے لاڈلے ہونگے،ہمارے نہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے دیا شہر قائد میں پارک کی زمین پر بنائے گئے فلیٹ گرانے کا حکم
ماضی میں توجہ نہیں ملی،اب ہم یہ کام کریں گے، زرتاج گل کا حیرت انگیز دعویٰ
عمران خان مایوس کریں گے یا نہیں؟ زرتاج گل نے کیا حیرت انگیز دعویٰ
نہر کنارے درخت کاٹ کر ان کے ساتھ دہشت گردی کی گئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
ملزم نے دو شادیاں کر رکھی ہیں،وکیل کے بیان پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کیا ریمارکس دیئے؟
سرکلرریلوے کی بحالی ،چیف جسٹس نے کی سماعت،سندھ حکومت نے دیا جواب
اتنے بے بس ہیں تو میئر بننے کی کیا ضرورت تھی، جائیں اور یہ کام کریں، عدالت کا میئر کراچی کو بڑا حکم
اربوں کی ریلوے کی زمین کروڑوں میں دینے پر چیف جسٹس نے کیا جواب طلب
عمارت میں ہسپتال کیسے بند ہو گیا؟ کیسے معاملات ہمارے سامنے آ رہے ہیں؟ چیف جسٹس کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے دیا کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کرنے کا حکم
انگریزی بول کر ہمارا کچھ نہیں کر سکتے،غیرقانونی تعمیرات گرائیں، چیف جسٹس کا بڑا حکم
چیف جسٹس نے کہا کہ شہری،صوبائی اور وفاقی حکومت کراچی کےمسائل حل کرنے میں ناکام ہے،کراچی کو مسائل کا گڑ ھ بنادیا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ تھوڑا وقت مل جائے گا تو منصوبہ بندی کرکے معاملات دیکھ لیتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 72سال ہوگئے اب تو کراچی کے مسئلے حل کریں،
اٹارنی جنرل نے کہا کہ شہری،صوبائی اور وفاقی حکومت اور کنٹونمنٹ کے ساتھ منصوبہ بندی کرلیتے ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری زمینوں پر قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں،جتنی غیر قانونی عمارتیں اور کالونیاں تعمیر کی گئیں سب زمینوں کو کلیئرکریں
مزار قائد کے سامنے فلائی اوور کیسے بن گیا؟ شاہراہ قائدین کا نام کچھ اور رکھیں، چیف جسٹس کا حکم