یہ اسمبلی نہیں، عدالت نے رکن اسمبلی کو بولنے سے روک دیا، سیکرٹری ریلوے کو کہا آپ نااہل ،جیل جائیں گے
یہ اسمبلی نہیں، عدالت نے رکن اسمبلی کو بولنے سے روک دیا، سیکرٹری ریلوے کو کہا آپ نااہل ،جیل جائیں گے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلر ریلوے کے حوالہ سے کیس کی سماعت ہوئی
سیکریٹری ریلوے نے عدالت میں کہا کہ ہم نے انتظام سندھ حکومت سے واپس لے لیا ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگلی دفعہ آئیں گے تو کچھ اور نقشہ ہوگا سرکلر ریلوے کا ،گیلانی اسٹئشن پر تو ہائوسنگ سوسائٹی کا بورڈ لگ گیا ہے، سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ اسٹئشن کلیئر ہے مگر ریلوے کی زمین پر قبضہ ہوگیا تھا ،عدالت نے کہا کہ لیز کئنسل کرکے کارروائی کیون نہیں کی ؟ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ کیس ہائی کورٹ میں چل رہا ہے ریلوے کوآپریٹیو سوسائٹی نے کیس کیا ہے ، جہاں جہاں ریل چلے گی وہ روٹ کلیئر ہوگیا ہے ،وزیر اعلی سندھ اور وفاقی وزیر ریلوے کے درمیان ملاقات میں جائزہ لیا گیا ہے ، سرکلر ریلوے سے چھہ ہزار لوگ متاثر ہوے ہیں ،
ہمارے سامنے ماسٹر نہ بنیں، کسی کے لاڈلے ہونگے،ہمارے نہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے دیا شہر قائد میں پارک کی زمین پر بنائے گئے فلیٹ گرانے کا حکم
ماضی میں توجہ نہیں ملی،اب ہم یہ کام کریں گے، زرتاج گل کا حیرت انگیز دعویٰ
عمران خان مایوس کریں گے یا نہیں؟ زرتاج گل نے کیا حیرت انگیز دعویٰ
نہر کنارے درخت کاٹ کر ان کے ساتھ دہشت گردی کی گئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
ملزم نے دو شادیاں کر رکھی ہیں،وکیل کے بیان پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کیا ریمارکس دیئے؟
سرکلرریلوے کی بحالی ،چیف جسٹس نے کی سماعت،سندھ حکومت نے دیا جواب
اتنے بے بس ہیں تو میئر بننے کی کیا ضرورت تھی، جائیں اور یہ کام کریں، عدالت کا میئر کراچی کو بڑا حکم
اربوں کی ریلوے کی زمین کروڑوں میں دینے پر چیف جسٹس نے کیا جواب طلب
عمارت میں ہسپتال کیسے بند ہو گیا؟ کیسے معاملات ہمارے سامنے آ رہے ہیں؟ چیف جسٹس کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے دیا کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کرنے کا حکم
انگریزی بول کر ہمارا کچھ نہیں کر سکتے،غیرقانونی تعمیرات گرائیں، چیف جسٹس کا بڑا حکم
مزار قائد کے سامنے فلائی اوور کیسے بن گیا؟ شاہراہ قائدین کا نام کچھ اور رکھیں، چیف جسٹس کا حکم
کراچی کو مسائل کا گڑھ بنا دیا گیا،سرکاری زمین پر قبضہ قبول نہیں،کلیئر کرائیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ کا کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم،کہا آگاہی مہم چلائی جائے
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سٹی اسٹیشن ہر لوگ آتے تھے اوور ہیڈ برج نہیں تھا دو چار لوگ روز مارے جاتے تھے، آج بھی نہیں بنا وہ برج ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ دو ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جو سی پیک میں شامل ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پتا نہیں کس کس کی رال ٹپک رہی ہوگی ، یہ تو چینی لوگوں کو ہی چلانے دیں ، پاکستان کیلئے 42 کلومیٹر کی ٹرین چلانا کیا مشکل ہے ؟کیا ہماری استعداد نہیں ؟ اتنے بڑے بڑے انجنیئرز نکلتے ہیں ہر سال وہ کہاں جاتے ہیں ؟ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اپنوں کو باہر بھیج دیتے ہیں اور وہ باہر جاکر کام کرتے ہیں ، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پتا نہیں کون صدی کی ٹرین چلارہے ہیں آپ لوگ ،
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ہم نے جامع رپورٹ تیار کرلی ہے مگر اہم دستاویزات نہیں لاسکتے ،عدالت میں سرکلر ریلوے روٹ کا نقشہ پیش کردیا گیا، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ مجموعی طور پر 14 بالائی اسٹیشنز سمیت 24 اسٹیشنز بنیں گے،
سیکریٹری ریلوے کی مداخلت پر عدالت برہم ہو گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نااہل ہیں ابھی آپ کو یہاں سے جیل بھیج دیں گے ،
منہ کھولنے سے پہلے ہوش کریں کیا افسری کررہے ہیں آپ لوگوں کے ساتھ ؟ کبھی کچھ آجاتا ہے کبھی چوبیس گیٹ آجاتے ہیں،روزانہ نئی کہانی لے کر آجاتے ہیں پہلے نہیں یاد تھا چوبیس گیٹ بنیں گے ؟
سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ہم کرنا چاہتے ہیں اور کررہے ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی استعداد ہی نہیں ہے آپ نااہل ہیں کر ہی نہیں سکتے ، آپ کو نہییں معلوم کراچی کے لوگوں کے مسائل ، آپ نے کبھی سرکلر ریلوے کا ٹریک بھی نہیں دیکھا ہوگا ، منہ اٹھا کر آگئے ہیں آپ کو معلوم ہے اس کے کیا نتائج ہوں گے؟ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ آپ یقین کریں میں نے کافی سفر کیا ہے ریلوے میں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا کررہے ہیں ؟ سفر یا suffering ؟؟؟ عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت نے پہلے ہی کہہ دیا تھا یہ اوپر چل سکتی ہے صرف، آپ کیوں یقین دہانی کراتے رہے ہیں ؟ آپ کے منسٹر آتے ہیں کچھ اور بیان دیتے ہیں اور باہر جا کر کچھ اور کہہ دیتے ہیں،
تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی عدالت میں پیش ہوئے اور بات کرنا چاہی تو عدالت نے کہا کہ آپ کا کیا مسلہ ہے کون ہیں آپ ؟؟ جس پر جواب دیا گیا کہ میں فردوس شمیم نقوی پی ٹی آئی سے ہوں سرکلر ریلوے پر بات کرنے آیا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ تو آپ کے سیکریٹری یہاں موجود ہیں انہیں بتائیں کیا مسلہ ہے ،
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر ہوں یہاں عوامی مسلے پر بات کرنے آیا ہوں ، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ اسمبلی نہیں ہے آپ یہاں بات نہیں کرسکتے ، آپ تو حکومت میں ہیں ، فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ہم یہاں سندھ میں اپوزیشن میں ہیں ،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ یہ تو وفاقی سبجیکٹ ہے آپ اپنی حکومت کے خلاف آگئے ، عدالت نے فردوس شمیم نقوی کو بولنے سے روک دیا.
وزیراعظم کو بتا دیں چھ ماہ میں یہ کام نہ ہوا تو توہین عدالت لگے گا، چیف جسٹس