262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں: وفاقی وزیر ہوا بازی

0
44

262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں: وفاقی وزیر ہوا بازی

باغی ٹی وی : جعلی لائسنس بار ےمزید انکشافات ہو رہے ہیں. وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں، پی آئی اے کے 141 ، سیرین ایئر کے 10 اور ایئر بلیو کے 9 کپتان شامل ہیں۔ قومی ایئر لائنز کے 148 پائلٹ گراؤنڈ، 128 کے خلاف انکوائری مکمل کر لی ہے، جعلی لائسنس جاری کرنے والے 5 افسر معطل کر دیئے، تمام بھرتیاں گزشتہ دو ادوار میں ہوئیں۔

اسلام میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے 2023 تک پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو دنیا کی ذمہ دار ایئرلائن بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ادارے میں 28 پائلٹس کے جعلی لائسنس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

غلام سرورخان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی پائلٹس ہیں، جن لوگوں کے خلاف انکوائری ہوئی، یا جو لوگ ریکروٹ ہوئے یہ سب سے 2018 سے پہلے کے لوگ ہیں۔ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ 2018 کے بعد ہم نے پی آئی اے یا ایوی ایشن ڈویژن میں نہ کوئی نئی بھرتی کی ہے اور نہ ہی اس طرح کے کوئی امتحانات لیے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دو ادوار میں جو کچھ ہوتا رہا ہے، بعض لوگ عالمی سطح پر اس کے اثرات اورمنفی پہلو کی بات کررہے ہیں لیکن ایک مریض کا بچانے کے لیے اس کی سرجری اور کیمو بھی ہوتی ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اصلاحات شروع کردی ہیں، جہاں کچھ غلط ہورہا تھا اس سے ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پچھلے دور میں پچھلے چیف جسٹس نے سوموٹو لے کر پی آئی اے کے مختلف شعبوں کے اندر ڈگری چیک کرنے کا حکم دیا تھا جس پر تصدیق کا عمل شروع ہوا ۔ان کا کہنا تھا کہ تصدیق کے اس عمل میں 2019 تک مجموعی طور پر 648 لوگ کیبن کرو 119، کاک پٹ 16، انجینئرنگ 98 اور جنرل ایڈمنسٹریشن کے 415 لوگ تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب پائلٹس کے لائسنسن کی سکروٹنی شروع کی گئی تو پاکستان میں کمرشل پائلٹس 753 ہیں، غیرملکی ایئرلائنز میں کام کرنے پاکستانی پائلٹس کی تعداد 107 اورمجموعی 860 ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے میں 450 پائلٹس کام کررہے ہیں، ایئربلو 87 سیرنے میں 47، شاہین میں 68 تھے، مختلف ایئرلائنز اور فلائنگ کلبز میں 101 کے لگ بھگ پائلٹس کام کرتے ہیں اور مجموعی تعداد 753 ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن پائلٹس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ 262 ہیں، پی آئی اے میں 141، ایئربلیو کے 9، 10 سرینے، سابق شاہین کے 17 اور دیگر85 ہیں۔ یہ سارے مشتبہ ہیں، 121 پائلٹس ایسے ہیں جن کے فرانزک کرنے کے بعد پتہ چلا کہ ان کا ایک پرچہ بوگس تھا اور ان کی جگہ کسی اور نے بیٹھ کر پرچہ دیا۔غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ دو بوگس پرچے والے پائلٹس 39، تین بوگس پرچے والے 21، 4 بوگس پرچے والے 15، 5 بوگس والے 11، 6 بوگس پرچے والے 11، 7 بوگس پرچے والے 10 اور 8 بوگس پرچے والے 34 پائلٹس ہیں جبکہ مجموعی پرچے 8 ہوتے ہیں

شہباز گل پالپا پر برس پڑے،کہا جب غلطی پکڑی جاتی ہے تو یونین آ جاتی ہے بچانے

وزیراعظم کا عزم ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں ری سٹکچرنگ کرنی ہے،وفاقی وزیر ہوا بازی

860 پائلٹ میں سے 262 ایسے جنہوں نے خود امتحان ہی نہیں دیا،اب کہتے ہیں معاف کرو، وفاقی وزیر ہوا بازی

کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت

طیارہ حادثہ، رپورٹ منظر عام پر آ گئی، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، سنئے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشاف

جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا

اے ٹی سی کی وائس ریکارڈنگ لیک،مگر کیسے؟ پائلٹ کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی؟ مبشر لقمان نے اٹھائے اہم سوالات

کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات

طیارے کا کپتان جہاز اڑانے کے قابل نہیں تھا،مبشر لقمان کھرا سچ سامنے لے آئے

سول ایوی ایشن اتھارٹی ،طیارہ حادثات میں مرنیوالوں کا قاتل کون؟ ہم نہیں چھوڑیں گے، مبشر لقمان کا دبنگ اعلان

وہ قوم جو ہر سال 200 ارب جلا ڈالتی ہے، سنیے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کی زبانی

جہازکریش، حقائق مت چھپاؤ ، جواب دو، مبشر لقمان کا پالپا کو کھلا چیلنج

کاش. پی آئی اے والے یہ کام کر لیتے تو PK8303 کا حادثہ نہ ہوتا، سنیے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشافات

ماشاء اللہ، پی آئی اے کے پائلٹ ماضی میں کیا کیا گل کھلاتے رہے ؟سنئے مبشر لقمان کی زبانی

سول ایوی ایشن نے گونگلوؤں سے مٹی جھاڑ دی،پائلٹ کوذمہ دار ٹھہرانے کا لیٹر کیوں جاری کیا گیا؟ سنئے مبشر لقمان کی زبانی

طیارہ حادثہ،ابتدائی رپورٹ اسمبلی میں پیش، تحقیقاتی کمیٹی میں توسیع کا فیصلہ،پائلٹس کی ڈگریاں بھی ہوں گی چیک

طیارہ حادثہ، تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل

لاشوں کی شناخت ،طیارہ حادثہ میں مرنیوالے کے لواحقین پھٹ پڑے،بڑا مطالبہ کر دیا

کراچی طیارہ حادثہ،طیارہ ساز کمپنی ایئر بس نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی

واضح رہے کہ پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ غلام سرور نے کہا حادثے کی ذمے داری کریو کیبن اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کی بھی بنتی ہے، ذمہ دار احتساب سے بچ نہیں پائیں گے۔ طیارے کے پائلٹس طبی طور پر جہاز اڑانے کیلئے فٹ تھے، پائلٹس نے دوران پرواز کسی قسم کی تکنیکی خرابی کی نشاندہی نہیں کی، ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارہ پرواز کیلئے 100 فیصد فٹ تھا، جہاز لینڈنگ کے وقت 7220 فٹ کی بلندی پر تھا، کنٹرولر نے 3 بار پائلٹ کی توجہ اونچائی کی جانب دلوائی، یہ ریکارڈ پر ہے کہ جہاز کے لینڈنگ گیئر کھولے گئے۔

غلام سرور کا کہنا تھا 10 ناٹیکل مائل پر جہاز کے لینڈنگ گیئر کھولے گئے، 5 ناٹیکل مائل پر لینڈنگ گیئر دوبارہ بند کیے گئے، جہاز رن وے پر رگڑے کھاتا رہا، انجن کافی حد تک متاثر ہوا، پائلٹ نے جہاز کو دوبارہ اڑایا، کوئی ہدایت نہیں لی، پائلٹس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کی ہدایات کو نظرانداز کیا، عبوری تحقیقات رپورٹ میں کنٹرول ٹاور اور پائلٹ کی کوتاہی سامنے آئی، اے ٹی سی نے جہاز کے رگڑ کھانے کے بعد بھی ہدایات نہیں دیں

Leave a reply