پاکستان کے میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام،امریکا نے لگائی چار کمپنیوں پر پابندی

تازہ ترین امریکی اقدامات کی تفصیلات سے واقف نہیں، پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے ، ترجمان دفتر خارجہ
0
155
billastic missile sanctions

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق الزامات اور اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے پر ترجمان وزارت خارجہ کا رد عمل سامنے آیا ہے

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ کسی ثبوت کے بغیر تجارتی اداروں کی ایسی فہرستیں ماضی میں بھی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزامات پر سامنے آتی رہی ہیں، ہم تازہ ترین امریکی اقدامات کی تفصیلات سے واقف نہیں ہیں، ماضی میں ہم نے کئی ایسے واقعات دیکھے ہیں جہاں محض شک کی بنیاد پر فہرستیں بنائی گئی ہیں، اس وقت بھی ملوث اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں تمام دفعات کے تحت حساس سمجھا جاتا تھا، ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ اس طرح کی اشیاء کے جائز شہری تجارتی استعمال ہوتے ہیں، برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہے، سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی تک رسائی یقینی بنانے کے معروضی طریقہ کار کے لیے متعلقہ فریقوں کے درمیان بات چیت کی ضرورت ہے، پاکستان کی خواہش ہے کہ برآمدی کنٹرول کے امتیازی اطلاق سے جائز تجارتی صارفین کو نقصان نہ پہنچے، پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے،درحقیقت عدم پھیلاؤ کے کنٹرول کو استعمال کرنے کے دعویداروں نے بعض ممالک کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنس کی ضروریات کو ختم کر دیا ہے،یہ دوہرا معیار ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے، پاکستان ایٹمی پھیلاؤ پر کنٹرولز کے سیاسی استعمال کا مخالف ہے

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں چار بین الاقوامی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے،واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے جن کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں سے تین چین اور ایک کا تعلق بیلا روس سے ہے،امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی سرگرمیوں کی حمایت کرنے والے پروکیورمنٹ نیٹ ورکس کو روک کر عالمی عدم پھیلاؤ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے جس کے تحت آج ایگزیکٹو آرڈر نمبر 13382 کے مطابق بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذمہ دار چار اداروں کو نامزد کر رہے ہیں، ان اداروں میں سے تین کا تعلق چین اور ایک بیلاروس سے ہے جنہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرامز بشمول اس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کیے ہیں،جن اداروں کو ہم آج نامزد کر رہے ہیں ان میں بیلاروس کا منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ، چینی کمپنیاں لانگ شیان ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، تیانجن کریٹیئو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ اور گرینپیکٹ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں ، یہ کمپنیاں ایسی سرگرمیوں یا لین دین میں ملوث پائی گئی ہیں جنہوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ یا ان کی ترسیل کے ذرائع میں عملی طور پر تعاون کیا یا جن سے عملی طور پر تعاون کرنے کا خطرہ لاحق ہے جس میں پاکستان کی طرف سے ایسی اشیا کی تیاری، نقل و حمل، منتقلی یا استعمال، حاصل کرنے یا رکھنے کی کوششیں شامل ہیں،

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بیلاروس میں قائم منسک وہیل ٹریکٹر پلانٹ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو خصوصی گاڑیوں کی چیسس فراہم کرنے کے لیے کام کیا، چینی کمپنی لانگ شیان ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ پر الزام ہے کہ اس نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو متعلقہ سامان فراہم کیا،چینی کمپنی تیانجن کریٹیئو سورس انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی لمیٹڈ پر امریکہ نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام میں متعلقہ آلات فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے،چین ہی کی تیسری کمپنی گرینپیکٹ کمپنی لمیٹڈ پر الزام لگایا کہ اس نے پاکستان کے خلائی ادارے سپارکو کے ساتھ مل کر بڑے قطر والی راکٹ موٹروں کی جانچ کے لیے آلات کی فراہمی کے لیے کام کیا،ان پابندیوں کے نتیجے میں نامزد کمپنیوں اور ان سے وابستہ افراد کی امریکہ میں تمام پراپرٹیز اور مفادات کو بلاک کر دیا گیا ہے اور ان کی اطلاع محکمہ خزانہ کے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول کو دی جانی چاہیے،تمام افراد یا ادارے جو ان پابندی کی شکار کمپنیوں میں بالواسطہ یا بالواسطہ50 فیصد یا اس سے زیادہ سے زیادہ شراکت رکھتے ہیں کو بھی بلاک کر دیا جائے گا.

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے مغربی کنارے کو متاثر کرنے والی غیر مستحکم سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ایک شخص اور دو اداروں پر پابندی لگائی ہے،امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لیہاوا کے بانی اور رہنما بین زیون پر پابندی لگائی گئی ہے  لیہاوا اور اس کے اراکین فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں یا دھمکیوں میں ملوث رہے ہیں، اور حساس یا غیر مستحکم علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ، محکمہ خزانہ نے دو اداروں، ماؤنٹ ہیبرون فنڈ اور شلوم اسیراچ پر بھی پابندی لگائی ہے، جو دو امریکی نامزد انتہا پسندوں کی جانب سے فنڈ ریزنگ مہمات میں ان کے کردار کے لیے ہیں، جو پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہیں، امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہمیں مغربی کنارے میں حالیہ دنوں میں تشدد میں اضافے پر گہری تشویش ہے اور ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ متشدد انتہا پسند آباد کاروں کے حملوں کو روکنے کے لیے تمام مناسب اقدامات کرے اور ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرائے۔ ضرورت پڑنے پر امریکہ احتساب کو فروغ دینے کے لیے اضافی اقدامات کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔

نواز شریف ہم قدم، بھتیجی بازی لے گئی، انقلاب آ گیا

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے

متنازعہ ٹک ٹاکر حریم شاہ کی ایک اور نازیبا ویڈیو”لیک”

مریم نواز کا آٹھ سو کا سوٹ،لاہوری صحافی نے عظمیٰ بخاری سے مدد مانگ لی

مریم نواز تو شجر کاری مہم بھی کارپٹ پر واک کرکے کرتی ہے،بیرسٹر سیف

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

مہنگائی،غربت،عید کے کپڑے مانگنے پر باپ نے بیٹی کی جان لے لی

پسند کی شادی کیلئے شوہر،وطن ،مذہب چھوڑنے والی سیماحیدر بھارت میں بنی تشدد کا نشانہ

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

Leave a reply