وفاقی حکومت کی اگر کے الیکٹرک پر رٹ نہیں تو پورے ملک پر نہیں،کیا پاکستان ایسے چلے گا؟ چیف جسٹس

0
32
سپریم کورٹ نے کرونا وائرس ازخود نوٹس نمٹا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق کیس پر کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک اور پاور ڈویژن پر شدید برہمی کا اظہار کیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاور ڈویژن کی رپورٹ کے الیکٹرک سے پیسے لے کر بنائی گئی، جس پاور ڈویژن والے افسر نے رپورٹ جمع کرائی اس کو پھانسی دے دینی چاہیے۔ کیوں نہ ایسی رپورٹ پر جوائنٹ سیکرٹری کو نوکری سے فارغ کر دیں، ہم نے موجودہ صورتحال پر رپورٹ مانگی تھی انہوں نے مستقبل کا لکھ دیا، مسقبل کو چھوڑ دیں، اب کیا کررہے ہیں اس کا بتایا جائے، پاور ڈویژن والوں کو کراچی لے جائیں دیکھیں لوگ کیسے ان کو پتھر مارتے ہیں، کراچی جاکر ان لوگوں کا دماغ ٹھیک ہو جائے گا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے کہا تھا کہ نیپرا اور دیگر ادارے کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کا حل نکال کر آئیں، کراچی میں بارشوں کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو چکی ہے۔ کے الیکٹرک والے اسٹے آرڈر لے کر پانچ سال تک بیٹھے رہتے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ خواہ مخواہ کہا جاتا ہے کراچی ملکی معیشت کا 70 فیصد دیتا ہے، کراچی کے پاس دینے کے لیے اب کچھ نہیں۔ کراچی میں اربوں روپے جاری ہوتے ہیں لیکن خرچ کچھ نہیں ہوا، 4 سال میئر رہنے والے نے ایک نالی تک نہیں بنائی۔ لوکل گورنمنٹ والوں کو جتنے بھی پیسے ملے وہ تنخواہوں پر خرچ کئے گئے ہیں۔ آج بھی آدھا کراچی پانی اور اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے، کراچی میں کے ایم سی اور کنٹونمنٹ بورڈ ہے لیکن ان کے ملازم نظر نہیں آرہے، شہر کی دیکھ بھال کا ذمہ حکومت کا ہے لیکن ہمیں علم ہے کہ کراچی کے کرتے دھرتے کچھ نہیں کریں گے۔ وہ تومنہ سے نوالہ بھی چھین لیتے ہیں۔ پہلے ہی اربوں روپے بیرون ملک جاچکے ہیں، کراچی میں مال بنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، کراچی والوں کے بیرون ملک اکاونٹ فعال ہوچکے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کے الیکٹرک عوام کو بجلی اور حکومت کو پیسے نہیں دیتی، 2015 سے کے الیکٹرک نے ایک روپیہ حکومت کو نہیں دیا، حکومت میں ملک چلانے کی نہ صلاحیت ہے اور نہ ہی قابلیت، حکومت کو بے بس کیا جارہا ہے کیونکہ اس کے پاس اہلیت نہیں، حکومت کے الیکٹرک کی کلرک اور منشی بنی ہوئی ہے، کے الیکٹرک نے 2015 سے رقم جمع نہیں کرائی آپ لوگ ان کے ترلے کررہے ہیں۔ وفاقی حکومت کی اگر کے الیکٹرک پر رٹ نہیں تو پورے ملک پر نہیں، وفاقی حکومت بالکل بے بس ہے، وفاقی حکومت کیا کررہی ہے؟ اس کی آخر رٹ کہاں ہے، وفاقی حکومت ایسے پاکستان چلائے گی۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ کراچی میں حکومت بے بس نظر آرہی ہے، کراچی کے شہری اس وقت کے الیکٹرک کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، کے الیکٹرک والے کراچی شہر کے ساتھ بہت برا کررہے ہیں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس پیداواری صلاحیت نہیں تو پھر بجلی پیداوار کا خصوصی اختیار ختم ہو جاتا ہے، پاور ڈویژن کا جواب واپس لیتا ہوں نیا جواب جمع کرائیں گے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پاور سیکٹر کے پاس کام کرنے کا دم نہیں، ملک میں پیٹرول کا بڑا اسکینڈل آیا ،ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر آگئی، دس روز تک ملک مکمل بند رہا، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیٹرول کے معاملے پر کمیشن بنایا ہے، جواب میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کا کیا فائدہ جس نے کام کرنا تھا وہ کر گیا۔

کرونا سے صحتیابی کی بعد شیخ رشید نے دیا صدقہ،کہا حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں،ایک لاکھ نوکریوں کا بھی اعلان

ریلوے ٹریک ڈیتھ ٹریک بن چکا، سیکرٹری ، سی ای او اور تمام ڈی ایس فارغ کرنا پڑیں گے، چیف جسٹس

الیکشن سے پہلے جھاڑو پھر جائے گا،پاکستان بدلنے جا رہا ہے، شیخ رشید

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت عوام کے فائدے کے لیے حکومت کے پاس کچھ نہیں ہے، اداروں کی آپس میں کوئی ہم آہنگی نہیں، تمام حکومتی ادارے کے الیکٹرک کی معاونت کے لئے ہیں، اس بار بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے، پاور ڈویژن کی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے۔

بہت ہو گیا، اب ریلوے کو ٹھیک کرنا ہو گا، شیخ رشید کی اجلاس میں افسران کو ہدایت

آپ کی حکومت کے پاس جو بھی کام جاتا ہے وہ لامحدود مدت کے لیے ہوتا ہے ،چیف جسٹس کے ریمارکس

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، چیف جسٹس کا اہم شخصیت کیخلاف مقدمہ درج کرنیکا حکم

آپ کو معلوم ہے جب رات میں بجلی نہیں ہوتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟ چیف جسٹس کا کراچی میں لوڈ شیڈنگ بارے بڑا حکم

کراچی گوٹھ بن چکا،حکومت کی ناکامی کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے،چیف جسٹس کے ریمارکس

کراچی میں نالوں کی صفائی، سپریم کورٹ نے این ڈی ایم اے کو بڑا حکم دے دیا،کہا مزید ذمہ داری بھی دیں گے

لوگ مرتے ہیں، یہ جا کر ضمانت کرا لیتے ہیں،لوگوں کو ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس

امریکی ایمبیسی کو نہ جانے کس بات کا خطرہ تھا،کراچی میں یہ کام کریں، چیف جسٹس کا حکم

سپریم کورٹ نے نیپرا قانون کے سیکشن 26 پر عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ قانون کے تحت نیپرا کو عوامی سماعت کرکے فیصلے کا اختیار ہے، نیپرا قانون کے مطابق کے الیکٹرک کے کراچی میں بجلی سپلائی کے خصوصی اختیار کا فیصلہ کرے،10 دن میں نیپرا ٹربیونل کے ممبران تعینات کئے جائیں اور سیکشن 26 کے اختیار کے استعمال پر کوئی عدالت حکم امتناع نہیں دے سکے گی۔ سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا اقدامات پر جاری شدہ حکم امتناع بھی خارج کر دیے

دو تین نالے صاف کرکے آپ کہتے ہیں کراچی کا مسئلہ حل ہوگیا؟ چیف جسٹس نے سندھ حکومت کی استدعا کی مسترد

Leave a reply