اسلام آباد: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آئینی ترمیم کے سلسلے میں 26ویں ترمیم میں آرٹیکل 184 اور ازخود نوٹس کے معاملات کو حل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام اٹھارویں ترمیم کی کمی بیشی کو دور کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا، "ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا ہے جہاں 19ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر واپس لینا ممکن نہیں ہے، بلکہ ہمیں اس میں موجود نکات پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔” ان کے مطابق، 26ویں ترمیم میں اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ آئین میں موجود پیچیدگیاں ختم ہوں۔نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی پارٹی نے سود، نظریاتی کونسل اور دیگر پانچ ترامیم کی تجویز دی تھی، جنہیں آئینی ترامیم کے مسودے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس ترمیم کا مقصد ملک میں عدلیہ کی آزادی اور عوامی مسائل کے حل میں بہتری لانا ہے۔ ملک میں آئینی ترامیم پر بات چیت جاری ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان اس پر اختلافات بھی موجود ہیں۔ ان کا یہ کہنا کہ آئینی ترامیم کی ضرورت ہے، ایک اہم پہلو ہے جو ملکی سیاست میں نئی راہیں کھول سکتا ہے۔ یہ آئینی ترمیم نہ صرف قانونی پیچیدگیوں کو حل کرنے کی کوشش ہے بلکہ یہ ملک کی سیاسی استحکام کے لیے بھی اہم ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کا مقصد عوامی مسائل کو بہتر طور پر حل کرنا اور عدلیہ کی خودمختاری کو یقینی بنانا ہے۔

- Home
- پاکستان
- اسلام آباد
- 26ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 184 اور ازخود نوٹس کے مسائل حل ہوں گے، اسحاق ڈار
26ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 184 اور ازخود نوٹس کے مسائل حل ہوں گے، اسحاق ڈار

صدف ابرار12 مہینے قبل