اپووا، قلمکاروں کی آواز، ایم ایم علی کی کاوش

4 ہفتے قبل
تحریر کَردَہ
mmali

ادب کسی بھی قوم کی روح ہوتا ہے اور اہل قلم وہ چراغ ہیں جو اس روح کو روشنی بخشتے ہیں۔ پاکستان میں اگر ادیبوں، شاعروں اور لکھاریوں کی فلاح و بہبود کی بات کی جائے تو ایک نام نمایاں طور پر سامنے آتا ہے،آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن،یہ تنظیم کسی معمولی کاوش کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک خواب کی تعبیر ہے، جو ایم ایم علی جیسے ادب دوست شخصیت نے دیکھا اور اسے عملی جامہ پہنایا۔ایم ایم علی کا شمار پاکستان کے ادبی و فلاحی میدان کے چند نمایاں اور پُرجوش افراد میں ہوتا ہے۔ انہوں نے محض قلمکاروں کے لیے آواز بلند نہیں کی، بلکہ عملی طور پر ایک ایسا پلیٹ فارم تشکیل دیا جو آج پورے پاکستان میں لکھاریوں کا مرکز بن چکا ہے۔ وہ خود ایک تجربہ کار ادیب اور منتظم ہیں، جن کے دل میں ادیبوں کے احترام اور ان کی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے،ایم ایم علی نے اپووا کی بنیاد ایک وژن کے تحت رکھی۔ انہوں نے محسوس کیا کہ پاکستان کے بیشتر لکھاری تنہائی کا شکار ہیں، انہیں نہ تو پذیرائی ملتی ہے، نہ پلیٹ فارم اور نہ ہی کوئی منظم ادارہ، اس احساس نے انہیں مجبور کیا کہ وہ ایک ایسا ادارہ قائم کریں جو ان تمام محرومیوں کا ازالہ کر سکے۔آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی بنیاد ایسے وقت میں رکھی گئی جب ادبی تنظیمیں محض مخصوص طبقات تک محدود تھیں۔ اپووا نے اس روایت کو توڑا اور ملک گیر سطح پر ادیبوں کو یکجا کیا۔

اپووا کے بانی صدر ایم ایم علی نے جب یہ پودا لگایا تو شاید ہی کسی نے سوچا ہو کہ یہ تناور درخت بن کر پورے پاکستان کے ادیبوں، شاعروں اور لکھنے والوں کے لیے سایہ دار پناہ گاہ بن جائے گا۔ ایم ایم علی نے نہ صرف ایک تنظیم کی بنیاد رکھی بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا جو آج ملک بھر کے ادیبوں کی آواز بن چکا ہے۔اپووا محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک ادبی تحریک ہے۔ اس تنظیم کا مقصد صرف تقریبات منعقد کرنا نہیں بلکہ لکھاریوں کو وہ مقام دینا ہے جس کے وہ حقدار ہیں۔ اس مقصد کے لیے اپووا نے نہایت فعال کردار ادا کیا ہے۔ اپووا نے ملک کے مختلف شہروں میں درجنوں تقریبات کا انعقاد کیا، جن میں مشاعرے، نثری نشستیں، اور کتابوں کی رونمائی شامل ہے۔قابلِ قدر لکھاریوں اور شاعروں کو ایوارڈز سے نوازا گیا تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو۔اپووا کی کاوشوں سے ادیبوں کو ملک کی نامور شخصیات سے ملنے کا موقع ملا، جس سے ان کے ادبی سفر کو نئی جہت ملی۔اپووا نے نئے لکھنے والوں کے لیے تربیتی سیشنز اور رہنمائی کا اہتمام کیا تاکہ ادب کی نئی نسل آگے بڑھے۔


اپووا کا دائرہ کار اب صرف ایک شہر یا صوبے تک محدود نہیں رہا۔ یہ تنظیم آج پاکستان کے تمام صوبوں میں اپنے نمائندے اور اراکین رکھتی ہے۔ اس کا نیٹ ورک ہزاروں لکھنے والوں پر مشتمل ہے جو مختلف زبانوں اور اصناف میں کام کر رہے ہیں۔اپووا نے جہاں ایک منظم ادبی پلیٹ فارم فراہم کیا، وہیں اس نے قومی سطح پر اپنی پہچان بھی بنائی۔ پاکستان کے ادبی حلقے اب اپووا کو ایک معتبر اور فعال تنظیم کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ایم ایم علی کی انتھک محنت، خلوص، اور وژن کی بدولت اپووا آج ادب کے افق پر ایک روشن ستارہ ہے۔آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر نیت نیک ہو اور منزل کا تعین واضح ہو تو کامیابی قدم چومتی ہے۔

ضلع چکوال کے شہر بلکسر کے باسی ایم ایم علی کی قیادت میں اپووا نے جو خدمات انجام دی ہیں، وہ نہ صرف قابلِ تحسین ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بھی ہیں۔ ادب سے محبت رکھنے والا ہر فرد اپووا کو ایک ادبی انقلاب کے طور پر دیکھتا ہے، اور اس انقلاب کا علمبردار ہے ایم ایم علی۔

apwwa

ممتاز حیدر

ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan

Latest from ادب و مزاح