بنگلہ دیش،پر تشدد مظاہروں میں چھ طلبا ہلاک،تعلیمی ادارے بندے

0
56
#Save_Bangladeshi_students #SaveBangladeshiStudents

بنگلہ دیش میں طلبا کا احتجاج شدت اختیار کر گیا،پرتشدد جھڑپوں کے دوران چھ طلبا ہلاک ہو گئے ہیں جنکی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے، طلبا کی موت کے بعد بنگلہ دیش میں یونیورسٹیوں کو غیر معینہ مدت کے لئے مدت کر دیا گیا ہے

پولیس کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمتوں کے کوٹے پر ہونے والے احتجاج کے درمیان حریف طلباء گروپوں میں پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 6 مظاہرین ہلاک ہو گئے،جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں،یونیورسٹی کے طلباء کی حکمران عوامی لیگ کی حمایت کرنے والےاحتجاج مخالف مظاہرین کے ساتھ لاٹھیوں اور پتھروں سے لڑائی کے درمیان پولیس نے آنسو گیس استعمال کی اور اور ربڑ کی گولیاں چلائیں ، طلبہ نے اپنے ساتھیوں ہلاکت پر ریلوے اور بڑی شاہراہیں بلاک کر دی ہیں اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے،طلباء کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لئے مختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔

بنگلہ دیش میں مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک جن 6 چھ افراد کی موت ہوئی، ان کا تعلق ڈھاکہ، چٹاگانگ اور شمال مغربی رنگ پور سے ہے ،ہلاک ہونے والوں میں 3 طلبا بھی شامل ہیں۔ ریزرویشن کے خلاف زیادہ تر تحریکیں یونیورسٹی کیمپس میں چل رہی ہیں،یونیورسٹیوں کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بنگلہ دیش کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کو کسی بھی قسم کے خطرے یا تشدد کے خلاف تحفظ فراہم کرے،پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے کا اہل ہونا ایک بنیادی انسانی حق ہے اور حکومت کو ان حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے،امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کی مذمت کی ہے،

بنگلہ دیش میں اس ماہ تقریبأ روزانہ ہونے والےمظاہروں میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کیا جارہاہے جس میں سول سروس کی نصف سے زیادہ پوسٹیں مخصوص گروپوں کے لیے ریزروڈ ہیں، جن میں پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ آزادی کے ہیروز کے بچے بھی شامل ہیں،

چٹاگانگ میڈیکل کالج اسپتال کے ڈائریکٹر محمد تسلیم الدین نے اے ایف پی کو بتایا، تینوں کو گولیوں کے زخم آئے تھے، 35 زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں،

انسپکٹر بچو میا نے اے ایف پی کو بتایا کہ ڈھاکہ کالج کے باہر ایک طالب علم کو ہلاک کر دیا گیا اور کم از کم 60 افراد زخمی ہوئے،منگل کو کچھ اہم شاہراہوں کو مظاہرین نے بلاک کر دیا، حکام نے ڈھاکہ اور چٹاگانگ سمیت پانچ بڑے شہروں میں نیم فوجی بنگلہ دیش بارڈر گارڈ (بی جی بی) فورس کو تعینات کر دیا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اسکیم سے حکومت کے حامی گروپوں کے بچوں کو فائدہ ہوتا ہے جو 76 سالہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی پشت پناہی کرتے ہیں

بدھ کو ڈھاکہ یونیورسٹی اور ملک کے دیگر مقامات پر مظاہرے ہوئے کیمپس میں پولیس تعینات تھی، جبکہ نیم فوجی سرحدی دستے ڈھاکہ اور دیگر بڑے شہروں کی سڑکوں پر گشت کر رہے تھے،کوٹہ سسٹم کو 2018 میں عارضی طور پر عدالتی حکم کے بعد روک دیا گیا تھا، جس کے بعد 2018 میں بڑے پیمانے پر طلباء کے احتجاج کی ایک لہر سامنے آئی تھی لیکن پچھلے مہینے، بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا،

بنگلہ دیش میں پاکستانی طلبا کو اپنی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت
دوسری جانب بنگلہ دیش میں احتجاج کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے بیان جاری کیا ہے جس میں بنگلہ دیش میں مقیم طلبا کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت یقینی بنائیں اور اپنے کمرو‌ں سے باہر نہ نکلیں،دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن نے طلبہ کو اپنی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتنےاور احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کیمپس میں رہنے والوں کو اپنے ہاسٹل کے کمروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے،وہیں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشنر سید معروف سے ٹیلی فون پر بات کی اور وہاں مقیم پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکہ کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی،سفیر سید معروف نے وزیر خارجہ کو سیکیورٹی کی صورتحال اور بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کمیشن کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ سفارت خانے نے مصیبت میں مبتلا افراد کی سہولت کے لیے ایک ہیلپ لائن کھولی ہے،اسحاق ڈار نے پاکستان کے ہائی کمشنر کو بنگلہ دیش میں مقیم پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکہ کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی، انہوں نے سفیر سید معروف کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستانی طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں۔

Leave a reply