قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ نے سول افسران کی دہری شہریت پر پابندی سے متعلق بل کو مؤخر کردیا۔ اجلاس کی صدارت ملک ابرار احمد نے کی۔
رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ جب رکنِ پارلیمنٹ دہری شہریت نہیں رکھ سکتا تو بیوروکریٹ کیسے رکھ سکتا ہے؟ ایسے افسران کے مفادات پاکستان میں کیسے وابستہ ہوں گے جن کے خاندان بیرونِ ملک مقیم ہوں؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بیوروکریسی اس معاملے پر ٹال مٹول کر رہی ہے۔خصوصی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سارہ سعید نے بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت 19 سول سرونٹس دہری شہریت رکھتے ہیں، پاکستان نے 22 ممالک کے ساتھ دہری شہریت کے معاہدے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہری شہریت پر پابندی لگانا امتیازی سلوک ہوگا، سول سرونٹس کی سیکیورٹی کلیئرنس آئی بی اور آئی ایس آئی سے کرائی جاتی ہے جبکہ اندرون و بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنا ان پر لازم ہے۔
نور عالم خان نے اعتراض اٹھایا کہ اگر بھارت میں دہری شہریت والوں کو سول سروس میں آنے کی اجازت نہیں تو پاکستان میں کیوں دی جا رہی ہے؟ اگر کوئی ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو غیر ملکی شہریت ترک کرے۔اجلاس میں ریٹائرڈ سول سرونٹس کو دوبارہ ملازمت دینے کے حوالے سے بھی سول سرونٹس ترمیمی بل 2025 پر غور کیا گیا، جو صاحبزادہ صبغت اللّٰہ نے پیش کیا۔ سارہ سعید نے کہا کہ مخصوص حالات میں دوبارہ ملازمت کی اجازت ہے، 1990 میں کابینہ نے اس کی منظوری دی تھی اور حال ہی میں آڈیٹرز کی کمی کے باعث ریٹائرڈ افسران کو دوبارہ تعینات کیا گیا۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ ریٹائرڈ سول سرونٹس کی دوبارہ تعیناتی کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔ اسامہ احمد کی جانب سے پیش کردہ بل میں تجویز دی گئی کہ کسی بھی ریٹائرڈ افسر کی دوبارہ تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹیوں سے منظوری لازمی قرار دی جائے۔
کراچی میں تیسرے روز بارش، نشیبی علاقے زیر آب، ٹریفک کی روانی متاثر
اوکاڑہ: ڈی ایچ کیو ہسپتال میں اوور چارجنگ پر کارروائی، ایک شخص گرفتار
صدر زرداری سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات، تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق