اسلام آباد (محمد اویس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں انکشاف ہوا ہے کہ اس مالی سال چین سے 12ہزار میگاواٹ کے سولر پینل کی درآمد متوقع ہے جبکہ گذشتہ مالی سال 5ہزار میگاواٹ کے سولر پینل درآمد ہوئے ہیں۔پاکستان میں درآمدی کوئلے کی کھپت کم جبکہ مقامی کوئلے کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے ۔ کمیٹی نے سینیٹر شہادت اعوان کے بل پر وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام کو سینیٹر کے ساتھ مشاورت کرنے کی ہدایت کردی،راول ڈیم میں پانی کی آلودگی کے معاملے پر سیکرٹری ایریگیشن پنجاب،اور وزارت منصوبہ بندی کے حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا گیا ۔وزیراعظم کی کواڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے بتایا کہ کوپ 29کے لیے حکومت نے فنڈز کی منظوری دے دی ہے ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔اجلاس میں بشرہ انجم بٹ،شاہ زیب درانی اور شہادت اعوان،جبکہ ان لائن قرۃ العین مری اور تاج حیدر نے شرکت کی ۔اجلاس میں بل کے محرک شہادت اعوان نے پاکستان ٹریڈ کنٹرول آف وائلڈ فونا اینڈ فلورہ ترمیمی بل 2024 پیش کرتے ہوئے کہاکہ جو پودےلگائے جائیں وہ انسانوں کے لیے خطرناک نہ ہو۔اسلام آباد میں جنگلی شہتوت انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے اس لیےیہ بل لے کرآیا ہوں۔حکام نے بتایا کہ یہ قانون عالمی معائدوں کے بعد بنایا گیا ہے ۔ یہ چیزیں ڈالیں گے تو کنونشن میں یہ چیزیں نہیں ہیں ۔ جو سپیزیز پاکستان درآمد کرنے سے پہلے دیکھتے ہیں کہ اس سے پاکستان میں مقامی سپیزیز کو نقصان تو نہیں ہوگا ۔ درآمد ہونے والے پودے کو تو ہمیں تحقیق کرتے ہیں مگر برآمد ہونے والے پودوں کے بارے میں درآمدمی ملک کی ذمہ داری ہے کہ ان کے ملک میں نقصان تو نہیں ہوگا۔شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں بازاروں میں جائیں وہ جانور لائے جارہے ہیں جو پاکستان کے قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔چیئرپرسن نے سیکرٹری اور کوارڈینیٹر دونوں کے کمیٹی میں عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اہم قانون سازی ہورہی ہے اور دونوں کمیٹی میں موجود نہیں ہیں ۔آج وفاقی سیکرٹری کو کمیٹی میں ہونا چاہیے تھا مجھے جانور درآمد کے حوالے سے تحفظات ہیں
کچھ دیر بعد وزیراعظم کی کوارڈینیٹر رومینہ خورشید عالم کمیٹی میں پہنچ گئیں۔حکام نے بتایا کہ ہم جانوروں کی درآمد کو نہیں روک رہے ہیں تو پیتوجن (حشرات )کو کس طرح روک سکتے ہیں ۔شاہ زیب درانی نے کہاکہ صرف انسان کے لیے خطرناک جانوروں یا پودوں کی درآمد پر پابندی کے بجائے ماحول کے لیے خطرناک جانوروں اور پودوں کی درآمد پر پابندی ہونی چاہیے ۔حکام نے کہاکہ قانون میں کوئی سقم نہیں ہے قانون کے عمل درامد کروانے میں مسائل ہیں راولپنڈی میں جو جانور ہیں وہ سمگل ہوکر پاکستان آئے ہیں ۔ کمیٹی نے وزارت کو شہادت اعون کے ساتھ مل کر بل پر مشاورت کرنے کی ہدایت کردی ۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہاکہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لیے ہم نے ٹینڈر دے دیا ہے فنڈنگ وزارت منصوبہ بندی نے کرنی ہے اس لیے اگلے اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کو بلایا جائے راول ڈیم پنجاب حکومت کی ملکیت ہے ۔کمیٹی نے راول ڈیم ایجنڈے پر پنجاب ایریگیشن سیکرٹری اور وزارت منصوبہ بندی کے حکام کو اگلے اجلاس میں بلانے کی ہدایت کردی
کمیٹی میں نیشنل ڈیٹرمنٹ کنٹریبوشن پر بحث کی گئی ۔چیئرپرسن نے کہا کہ این ڈی سی کا مطلب ہے کہ ہر ملک نے اپنی آلودگی(زہریلی گیسوں کا اخراج)کم کرنی ہے ۔ آلودگی کم ہونے کے بجائے بڑ رہی ہے پیسے ابھی بھی فاصل فیول کے منصوبوں کو دیا جارہاہے،چئیر پرسن کمیٹی نے کہاکہ بین الاقوامی دنیا نے جو ہم سے وعدے کیے وہ کہاں ہیں، پاکستان کو ری نیو ایبل انرجی کی طرف جانا ہوگا، حکام وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ 2030 تک 60٪ انرجی ری نیو ایبل ہوگی، ملک میں 2030 تک 30٪ ای وہیکلز ہونگے،لوکل سطح کے کوئلہ کو فروغ دیں گے، 2018 سے 2023 تک 4652 میگا واٹ ایڈ کیے، 68 فیصد اس میں ری نیو ایبل انرجی ہے،چین سے 12 ہزار میگاواٹ کے سولر پینل پاکستان آنے کی امید ہے ۔گذشتہ سال 5ہزار میگاواٹ کے سولر پینل درآمد ہوئے تھے ۔چیئرپرسن کمیٹی نے کہاکہ بھارت نے 19 سولر پارک بنا لیے ہیں، مارے پاس ایک قائد اعظم سولر پارک ہے
آئینی ترامیم میں کیا ہے؟مسودہ باغی ٹی وی نے حاصل کر لیا
عمران خان نے اشارہ کیا تو بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے،بیرسٹر گوہر کی دھمکی
ہوسکتا ہے جنرل فیض حمید اندر یہ گانا گا رہے ہوں کہ آ جا بالما تیرا انتظار ہے، خواجہ آصف
بل پیش کرنے سے پہلے کابینہ سے منظوری لازمی ہے،بیرسٹر گوہر
وفاقی حکومت کا علیحدہ آئینی عدالت کے قیام کا منصوبہ
پارلیمنٹ کو کوئی بھی آئینی ترمیم کرنے کا اختیار ہے،احسن بھون
لاہور:پاکستان کوکلئیر ویلفیئر آرگنائزیشن کا پہلا باضابطہ اجلاس،اہم فیصلے کئے گئے
پیدائشی سماعت سے محروم بچوں کے کامیاب آپریشن کے بعد”پاکستان زندہ باد” کے نعرے