ڈیرہ غازی خان(باغی ٹی وی رپورٹ) ڈیرہ غازی خان میں سرکاری ادویات کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے بڑے اسکینڈل نے ہلچل مچا دی ہے۔ جہاں ایک طرف ہیلتھ اتھارٹی کے حکام کی معطلی کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں، جن کی تصدیق نہیں ہوسکی وہیں دوسری طرف اس معاملے میں بڑی مچھلیوں کے بچنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس اسکینڈل میں ملوث بڑے افسران کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چھوٹے ملازمین اکیلے اتنی بڑی کرپشن نہیں کر سکتے، انہیں لازمی طور پر سابقہ اور موجودہ بڑے افسران کی سرپرستی حاصل تھی۔ اس کے علاوہ ٹیچنگ ہسپتال کی کمزور منیجمنٹ اور مبینہ طور پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی نااہلی کے باعث علامہ اقبال ٹیچنگ ہسپتال سے ادویات چوری کی خبریں مسلسل میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں، لیکن ان خبروں پر آج تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج یا کل اس کیس میں بڑی پیشرفت متوقع ہے جبکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور محکمہ صحت اپنی اپنی کارکردگی دکھانے میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں، تاہم آفیشل بیان جاری نہیں کیا جا رہا، جس کا سب کو انتظار ہے۔

دریں اثنا ذرائع کے ذریعے ادھوری معلومات لیک کر کے وائرل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، جس سے عوام میں مزید قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں
ڈیرہ غازی خان: ڈیڑھ ارب سے زائد کی ادویات کا چوری اسکینڈل، محکمہ صحت کے ذمہ دار ہی لٹیرے نکلے
ڈی جی خان: ٹیچنگ ہسپتال,کینٹن مافیا کی لوٹ مار، عوام کی جیبوں پر ڈاکہ، انتظامیہ خاموش
ڈیرہ غازی خان: پولیس چوکی لاری اڈہ کی کارروائی، 1 کروڑ روپے مالیت کی چوری شدہ سرکاری ادویات برآمد

یاد رہے کہ ڈیرہ غازی خان میں سرکاری ادویات کی چوری اور غیر قانونی فروخت کا بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے، جس میں محکمہ صحت کے ایک ملازم سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں اس وقت عمل میں آئیں جب ایک سرکاری ملازم پرویز کو سرکاری ادویات پشاور اسمگل کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ حکام نے لاکھوں روپے مالیت کی دوائیں برآمد کیں۔

مقدمہ گدائی تھانے میں درج کر کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) اور سینئر محکمہ صحت کے افسران کو مزید تحقیقات کے لیے منتقل کر دیا گیا ہے۔ رواں ہفتے میں ACE کے سرکل آفیسر ملک عبدالمجید اور چیف ڈرگ انسپکٹر فیصل محمود خان کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم نے سروروالی کے بنیادی مرکز صحت پر چھاپہ مارا، جہاں سے بڑی مقدار میں ادویات اور تشخیصی ٹیسٹنگ لیبارٹری (DTL) کا سامان برآمد ہوا۔ تفتیش کے دوران سروروالی ہیلتھ سینٹر کے تین اور ضلعی صحت دفتر کے دو کمروں کو سیل کر دیا گیا۔

محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق چوری شدہ ادویات میں 1,400 کارٹن غذائی سپلیمنٹس (RUTF) شامل ہیں، جو غذائی قلت کا شکار بچوں کے لیے مختص تھیں اور ان کی مالیت تقریباً ایک ارب روپے بتائی جا رہی ہے۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ایک منظم گروہ جس میں سرکاری صحت افسران بھی شامل ہیں، گزشتہ چھ سال سے ہسپتالوں سے دوائیں چرا کر پشاور، لاہور اور کوئٹہ میں فروخت کر رہا تھا۔ یہ گروہ ملک بھر کے مختلف ہسپتالوں اور صحت مراکز کے ملازمین کے ساتھ ساز باز کر کے ادویات حاصل کرتا رہا۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اہم ملزمان علی عثمان اور ظفر کو لاہور جبکہ پرویز، اکرام اللہ، اطہر شیرانی، بشیر احمد، عامر تیمور اور سراج کو ڈیرہ غازی خان سے گرفتار کر لیا ہے۔ ملزمان کو علاقہ مجسٹریٹ محمد احسن کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں تفتیشی افسر نے 12 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے صرف 2 روزہ ریمانڈ منظور کیا اور ملزمان کو کل 8 مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

حکام نے عندیہ دیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں جبکہ ہسپتالوں میں غیر قانونی طور پر فروخت ہونے والی ادویات کے خلاف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

Shares: