امریکی ٹی وی فاکس نیوز نے اپنے مقبول ترین مگر انتہائی متنازعہ میزبان ٹککرکارلسن اور ان کے سینیئر ایگزیکٹو پروڈیوسر جسٹن ویلز کو فوری طورپر فارغ کر دیا۔

باغی ٹی وی: فاکس نیوز کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اور کارلسن نے ’علیحدگی‘ پر اتفاق کیا ہے۔ دو پیراگراف کے مختصر بیان میں اس اچانک فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

کارلسن کا نام ڈومینین ووٹنگ سسٹم کیس میں بھی آیا تھا جبکہ میزبان پران کی سابقہ پروڈیوسر نے جنسی ہراسانی کا الزام بھی لگایا تھا 53 سالہ کارلسن کا آخری ٹی وی پروگرام جمعہ 21 اپریل کو ہوا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق میزبان کے شوکو نسل پرست اورامیگرینٹ مخالف تصورکیا جاتا تھا۔

لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کارلسن کی برطرفی کا فیصلہ’اوپر’ سے آیا ہے، جن میں فاکس کے چیئرمین روپرٹ مرڈوک اور ان کے بیٹے لاچلن بھی شامل ہیں۔

کارلسن کو ایک انتہائی بااثرشخصیت سمجھا جاتا ہے، ان کے شوزاکثر کنزرویٹوز اورریپبلکن پارٹی کے لیے ایجنڈا طے کرتے ہیں۔ کارلسن کے پروگرام میں امیگریشن، جرائم، نسل، جنس اور جنسیت جیسے معاملات اٹھائے جاتے ہیں وہ فاکس نیوز کے ٹاپ ریٹیڈ میزبان تھے۔

اگرچہ کارلسن اکثرڈونلڈ ٹرمپ سے عوامی طور پراتفاق کرتے تھے جن کی سیاست نے حالیہ برسوں میں ریپبلکن پارٹی کو تبدیل کردیا ہے ، لیکن وہ کبھی کبھار سابق صدرکے سیاسی خیالات سے اختلاف بھی کرتے دکھائی دیتے تھے۔

کارلسن کے فاکس نیوز سے جانے کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل فاکس نیوز نے 2020 کے صدارتی انتخابات کی کیبل نیٹ ورک کی کوریج پر ووٹنگ مشین کمپنی ڈومینین کی جانب سے ہتک عزت کا مقدمہ نمٹا دیا تھا۔

مقدمے میں ڈومینین کا موقف تھا کہ فاکس نیوز کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف دھاندلی کے جھوٹے دعوے سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچا ہے۔اس کیس نے ٹیکسٹ پیغامات سے متعلق انکشافات کو جنم دیا جو کارلسن کے نجی خیالات کو ظاہرکرتے تھے۔

ڈومینین کے وکیلوں نے عدالتی دستاویزات میں حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کارلسن کے شو کا کچھ حصہ ہتک آمیز تھا۔ کارلسن کا ٹرمپ کے ساتھ تازہ ترین انٹرویو دو ہفتے قبل سامنے آیا تھا۔ ڈومینین کیس میں انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ میزبان نے نجی طور پرسابق صدر کے بارے میں کہا تھا کہ ، ’میں ان سے شدید نفرت کرتا ہوں‘۔

ٹکرکالسن کے فاکس نیوزسے جانے لے اعلان کے بعد نیویارک میں مرڈوک کے زیر کنٹرول کمپنی فوکس کارپوریشن کے حصص کی قیمتوں میں 3 فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی۔ کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ ڈومینین کی جانب سے دائر ہتک عزت کا مقدمہ نمٹانے کے لیے 78 کروڑ 70 لاکھ ڈالر (63 کروڑ 10 لاکھ پاؤنڈ) ادا کرے گی۔

Shares: