ملک بھر میں 10 ائیرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال ہوگئے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان ائیرپورٹس پر عملہ تعینات ہے۔ نئی دستاویزات کے مطابق، ان غیر فعال ائیرپورٹس پر عملے کو ماہانہ کروڑوں روپے کی تنخواہ ادا کی جارہی ہے۔

غیر فعال ائیرپورٹس میں پاکستان کے مختلف علاقوں کے ائیرپورٹس شامل ہیں، جن میں خضدار، مظفر آباد، راولاکوٹ، بنوں، پارہ چنار، جیوانی، اوماڑہ، سیہون شریف، سبی اور ڈیرہ اسماعیل خان کے ائیرپورٹس شامل ہیں۔ دستاویزات کے مطابق، بنوں ائیرپورٹ کے علاوہ تمام دیگر ائیرپورٹس پر عملہ تعینات ہے۔غیر فعال ائیرپورٹس پر مجموعی طور پر 2 افسران اور 65 اہلکاروں کا عملہ تعینات ہے۔ ان اہلکاروں کو ہر ماہ ایک کروڑ 25 لاکھ روپے سے زائد کی تنخواہ ادا کی جارہی ہے، حالانکہ یہ ائیرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال ہیں اور ان پر کوئی پروازیں نہیں آتیں یا روانہ نہیں ہوتیں۔

یہ انکشاف حکومت کے اخراجات اور وسائل کے بہتر استعمال کے حوالے سے ایک نیا سوال اٹھاتا ہے۔ عوام اور مختلف سیاسی حلقے اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ غیر فعال ائیرپورٹس پر عملے کی تعیناتی اور ان کو تنخواہیں دینے سے قومی خزانے پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔حکومت کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی واضح بیان یا حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے غیر ضروری اخراجات کو روکنا حکومت کے مالیاتی بحران کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

Shares: