اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات سے پہلے سیاسی ماحول کو بہتر کرے۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے کیسز کے لیے این آر او لے رہی ہے، جبکہ تحریک انصاف کے بانی کے خلاف بے بنیاد مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ نیب ترامیم کے حوالے سے عدالتی فیصلے کے بعد وکلا سے مشاورت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے بانی کا ملٹری ٹرائل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عمر ایوب نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے حوالے سے کہا کہ وہ جنرل باجوہ کی منشا کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے تھے، اور اس معاملے میں جنرل باجوہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت کے دور میں جنرل فیض حمید کا ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا۔ عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کو کسی قسم کی بیساکھیوں کی ضرورت نہیں تھی، اور وہ عوام کی طاقت سے اسمبلی میں آئی تھی۔عمر ایوب نے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ اس حوالے سے محمود اچکزئی کی طرف سے ابھی تک کوئی سنجیدہ بات چیت نہیں ہوئی۔ تحریک انصاف کے بانی نے محمود اچکزئی کو بات چیت کا اختیار دے دیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت بااختیار نہیں ہے اور ملک میں ایک ہائبرڈ نظام چل رہا ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو اسے تحریک انصاف کے بانی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف قائم مقدمات ختم کرنے چاہئیں اور بات چیت سے پہلے سیاسی ماحول کو بہتر بنانا چاہئے۔
8 ستمبر کو ہونے والے جلسے کے بارے میں عمر ایوب نے واضح کیا کہ جلسہ ہر حال میں ہوگا۔ جے یو آئی (ف) کے حکومت کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان خود کہہ چکے ہیں کہ حکومت میں شمولیت سیاسی موت ہوگی۔ عمر ایوب نے کہا کہ جس نے بھی اس حکومت کے ساتھ اتحاد کیا، وہی خود ہی سیاسی موت مرے گا۔عمر ایوب کے یہ بیانات اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ اپوزیشن کی طرف سے حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے کچھ شرائط ہیں اور مذاکرات کے لیے تیار ہونے سے پہلے حکومت کو اپنا رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

Shares: