ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری ہے مگر فتح اللّٰہ تعالیٰ کی ہے۔
عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی گلیوں، شہروں میں جائیں تو عوام کے چہروں پر جواب موجود ہے، پاکستان نے جھوٹ، فریب، جبر اور بھارتی جارحیت کا پردہ چاک کیا، پہلگام کے بعد بھارت ایک من گھڑت کہانی لے کر آیا، پاکستان نے صرف ایک بات کہی کہ ثبوت عالمی برادری یا کسی تیسرے قابل اعتماد فریق کے سامنے لائیں،بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اور آج تک نہیں ہے، چند دن پہلے بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ تفتیش ابھی جاری ہے، 6 اور 7 مئی کو جو انہوں نے کیا، اس پر بھی ان کے پاس اخلاقی جواز نہیں، دنیا نے دیکھا کہ بھارت کا میڈیا اور ریاست معلومات کی جنگ میں جھوٹ بول رہے تھے، بھارت کے پاس بہت ترقی یافتہ تھیٹر، فلم انڈسٹری ہے، پاکستان سے کہیں آگے، اسی لیے وہ نت نئے بیانیے گھڑتے رہتے ہیں، یہ ہمارے کلچر، اقدار اور مذہب کے منافی ہے کہ مذہبی یا سویلین مقام پر حملہ کریں،ہمیں اپنی فضائیہ اور پائلٹس پر فخر ہے۔ ناصرف آرمی، ایئر فورس، نیوی میں ہم آہنگی ہے، بلکہ سیاسی قیادت اور عوام میں بھی ہم آہنگی دیکھی، آہنی دیوار ’بنیان مرصوص‘ بھارتی جارحیت کے خلاف متحدہ مزاحمت تھی۔
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ جے ایف-17 تھنڈر، جے-10 سی پاکستان کی تکنیکی ترقی کی مثالیں ہیں، فتح-1، فتح-2 میزائل، یہ سب پاکستان کی تکنیکی ترقی کی مثالیں ہیں۔
علاوہ ازیں الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ یہ جنگ ہماری ہے، مگر فتح اللہ تعالیٰ کی ہے۔ اگر آپ پاکستان کی گلیوں، شہروں میں جائیں تو عوام کے چہروں پر جواب موجود ہے،خوشی، جشن جو وہ منا رہے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ یہ صرف عسکری میدان کی بات نہیں، نہ ہی صرف فضائی یا زمینی لڑائی کی۔ یہ ایک سچائی کی جنگ (معرکۂ حق) ہے۔ پاکستان نے جھوٹ، فریب، جبر، اور بھارتی جارحیت کا پردہ چاک کیا۔ پہلگام کے بعد بھارت ایک من گھڑت کہانی لے کر آیا۔ پاکستان نے صرف ایک بات کہی، اگر آپ کے پاس ہمارے کسی شہری یا ریاست سے تعلق کا ثبوت ہے، تو سامنے لائیں۔ اور وہ بھی بین الاقوامی برادری یا کسی تیسرے، قابلِ اعتماد فریق کے سامنے تاکہ شفاف تحقیقات ہو سکیں۔ بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، اور آج تک نہیں ہے۔ حتیٰ کہ چند دن پہلے ان کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔ تو 6 اور 7 تاریخ کو جو انہوں نے کیا، اس پر بھی ان کے پاس اخلاقی جواز نہیں۔ ہم شفاف رہے، سچ بولا، جھوٹ نہیں بولا، باتوں کو توڑا مروڑا نہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ بھارت کا میڈیا اور ریاست خود معلومات کی جنگ میں جھوٹ بول رہے تھے۔ ان کے پاس بہت ترقی یافتہ تھیٹر اور فلم انڈسٹری ہے، پاکستان سے کہیں آگے، اسی لیے وہ نت نئے بیانیے گھڑتے رہتے ہیں۔ مثلاً، کل ہی میں نے سنا کہ بھارت کہہ رہا تھا کہ پاکستان نے گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا،اس سے بڑا جھوٹ کوئی نہیں ہو سکتا۔ ہم سکھوں کے مقدس مقامات جیسا کہ ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور دیگر مزہبی مقامات کی حفاظت کرتے ہیں، کرتارپور صاحب کا احترام کرتے ہیں۔ ہم اپنے سکھ بھائیوں سے محبت کرتے ہیں،ہمارے پنجاب (پاکستان اور بھارت) میں مشترکہ ثقافت، زبان اور قربت ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔ ہم گولڈن ٹیمپل جیسے مقدس مقام پر کیوں حملہ کریں گے؟ یہ ہمارے کلچر، اقدار اور مذہب کے خلاف ہے کہ ہم کسی مذہبی یا سولین مقام پر حملہ کریں، وہ اپنے اعلیٰ افسران اور جرنیلوں کو میڈیا پر جھوٹ بولنے کے لیے لاتے ہیں۔ آپ بھارتیوں کی باتوں پر کیسے یقین کریں؟ انہیں پہلے خود اپنا اعتبار بحال کرناہو گا۔ اعتبار سچ بولنے سے آتا ہے—نہ کہ ہزاروں ویب سائٹس بند کرنے، میڈیا پر پابندی لگانے یا حکومت پر تنقید کرنے والوں کو جیل میں ڈالنے سے۔ کیا پاکستان نے اس تنازع میں کسی صحافی کو جیل میں ڈالا؟ بالکل بھی نہیں۔
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنی فضائیہ اور پائلٹس پر فخر ہے۔ اس فوجی تنازع میں آپ نے تینوں افواج کی ہم آہنگی دیکھی صرف آرمی، ایئرفورس، اور نیوی کے درمیان نہیں، بلکہ سیاسی قیادت اور پاکستانی عوام کے ساتھ بھی ایک مظبوط ہم آہنگی دیکھنے کو ملی۔ آہنی دیوار ’’بنیان المرصوص‘‘ بھارتی جارحیت کے خلاف متحدہ مزاحمت تھی،پاکستان ایئر فورس ہمارا فخر ہے ۔ 6 اور 7 تاریخ کی شب کی فضائی جنگ پوری دنیا نے دیکھی۔ یہ دہائیوں تک فضائی جنگی کالجوں اور فوجی اداروں میں پڑھائی اور زیر بحث لائی جائے گی۔ ہم اپنے پائلٹس کی پیشہ ورانہ مہارت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ جے ایف-17 تھنڈر، جے-10 سی، اور زمین پر فتح-1 اور فتح-2 میزائل—یہ سب پاکستان کی تکنیکی ترقی کی مثالیں ہیں۔ ہم نے اپنی روایتی افواج کی مکمل طاقت ابھی تک استعمال ہی نہیں کی۔ اس کا بڑا حصہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھارت کی حمایت یافتہ دہشتگردی کے خلاف مصروف ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت اس خطے میں سب سے بڑا دہشتگردی کا سرپرست ہے۔ ہم نے ان آپریشنز سے ایک بھی فوجی نہیں ہٹایا۔ ہم نے اپنی تمام ٹیکنالوجی بھی ظاہر نہیں کی.
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ، چین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور دیگر عالمی طاقتیں جانتی ہیں کہ دو حریف ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا تصور ہی خطرناک اور مضحکہ خیز ہے۔ بھارت کئی برسوں سے جنگی جنون میں مبتلا ہے جوکہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ وہ ایک ایسا ماحول بنا رہے ہیں جو باہمی تباہی کا سبب بنے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے دانشمندی سے کام لیا اور اس پورے تنازع میں کشیدگی کو بڑھنے نہیں دیا، جنگ بندی کا مطلب ہے کہ دونوں فریقوں نے فائرنگ بند کر دی، مگر امن تب آئے گا جب بھارت اپنی جنگی جنون میں مبتلا سیاسی سوچ سے چھٹکارا پائے گا۔ ان کے اشرافیہ مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف ظلم پر یقین رکھتے ہیں—یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ صرف مسلمانوں پر ہی نہیں، بلکہ عیسائیوں، سکھوں اور نچلی ذاتوں پر بھی ظلم ہوتا ہے۔ اس ظلم سے قدرتی طور پر ردعمل پیدا ہوتا ہے، جسے بھارت حل کرنے سے انکار کرتا ہے۔ انتہا پسندی اور ہندوتوا نظریہ کے فطری نتائج ہوتے ہیں، لیکن بھارت اس کا الزام پاکستان پر ڈال کر بیرونی مسئلہ بناتا ہے۔ جب تک بھارت ان اندرونی مسائل کو خود حل نہیں کرتا، امن ممکن نہیں۔ کشمیر ایک حل طلب بین الاقوامی مسئلہ ہے، جس میں پاکستان، چین، اور بھارت شامل ہیں۔ اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ بھارت اس مسئلے کو ظلم کے ذریعے اندرونی معاملہ بنانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن امن اس راستے ممکن نہیں۔
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ صرف کوئی پاگل ہی یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا پانی بند کر سکتا ہے؛ یہ ممکن نہیں۔ ہمیں یہ حقیقت سمجھنی چاہیے کہ کشمیر سے چھ دریا نکلتے ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ اگر کل کو کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق کشمیر پاکستان میں شامل ہو جاتا ہے تو یہ تمام دریا پاکستان کے ہوں گے اور بھارت ایک lower riparian state بن جائے گا اور پھر یہ ہمارے اوپر ہو گا کہ اس کو کیسے دیکھنا ہے۔ چین بھی اس تنازع میں ایک فریق ہے جس کا کشمیر کے کچھ حصوں پر دعویٰ ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ وہ کس آگ سے کھیل رہا ہے۔▪ پاکستان اور چین کئی دہائیوں سے مختلف شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ پاکستان، چین، اور دیگر ذمہ دار اقوام امن کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ جس طرح پاکستان نے اپنی جنگ خود لڑی۔ اگر بھارت میں خودداری ہے، تو وہ بھی اپنی جنگ خود لڑے۔ بھارتیوں کو بھی خود داری سیکھنی چاہیے، اور جھوٹ اور جارحیت پر انحصار بند کرنا چاہیے۔ جب بھارت نے کھلم کھلا جارحیت کی، ہم ڈٹ کر کھڑے ہوئے اور آج بھی کھڑے ہیں۔ اگر بھارت نے دوبارہ ایسی حرکت کی، تو ہمارا ردعمل اس سے بھی زیادہ تیز اور شدید ہوگا۔