ضلع خیبر مسجد خودکش دھماکے کی کہانی،ٹک ٹاکر کے زبانی

0
40

ضلع خیبر میں جمرود سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر علی مسجد نامی علاقے میں منگل کے روزجب ایک مبینہ خودکش بمبار نے ایک مقامی مسجد کے اندر خود کو اڑایا اور دھماکے سے مسجد شہید ہوئی تھی یہ مناظر ایک ویڈیو میں ریکارڈ ہوگئے۔ ویڈیو بنانے والا ایک ٹک ٹاکر تھا جس نے آج نیوز سے گفتگو میں اس پورے واقعے کو بیان کیا ہے۔دھماکے میں خیبر کے ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی شہید ہوئے جو مبینہ بمبار کو پکڑنے کیلیے مسجد میں داخل ہوئے تھے۔
ٹک ٹاکر کی ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عدنان آفریدی اس چھوٹی سی مسجد کے مرکزی ہال میں جھانکنے کی کوشش کر رہے ہیں جب زوردار دھماکے سے شعلے بلند ہوتے ہیں اور مسجد کی چھت مینار سمیت نیچے آگرتی ہے۔
ٹک ٹاکر عاصم خان(نام تبدیل کر دیا گیا) نے آج نیوز کو بتایا کہ کیسے وہ دھماکے کے وقت مسجد کے قریب پہنچا۔
یہ 25 جولائی کی بات ہے جب دوپہر کا وقت تھا، چونکہ گرمی زیادہ تھی اور گرمی کی شدت کم کرنے کے لئے ہم دوست ہفتے میں کم از کم دو تین بار جمرود کے قدرتی چشمے ( غار اوبہ ) کا رخ کرتے ہیں، اسی دن بھی ہم نے دوستوں سمیت یہاں جانے کا پروگرام بنایا،“ ہم وہاں پہنچے اور وہاں کافی دیر تک پانی میں نہاتے رہے، اسی دوران ہم نے فائرنگ کی آواز سنی اور یہ آواز ہمارے نزدیک ہی ایک جگہ سے آرہی تھی، ہم پانی سے نکلے اور میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ قریبی گاوں والوں کا آپس میں کوئی تنازعہ ہوگا لہٰذا ایسے وقت میں یہاں ٹھہرنا خطرے سے خالی نہیں ہے اور ہم وہاں سے جانے لگے. ٹک ٹاکر کے مطابق
“جب ہم نے مسجد کے قریب واقع پل کو کراس کیا تو یہاں پر بہت سے لوگ جمع تھے جن میں پولیس اہلکار بھی تھے، زیادہ تر لوگ ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے کہ یہ کیا ماجرا ہے، لیکن کسی کے پاس صحیح معلومات نہیں تھیں،ایسے میں میں نے اس مجمعے میں کسی سے سنا کہ کچھ افراد جنہوں نے نشہ کیا ہے اور وہ مسجد کے اندر چلے گئے ہیں، اور پولیس ان کو نکالنے کے لئے یہاں آئی ہے.
“میں نے اسی خیال سے موبائل فون نکالا کہ ابھی ان نشئی افراد کو مسجد سے نکالا جائے گا، اور میں ان کی ویڈیو بناؤں گا۔
میں نے ویڈیو سٹارٹ کی، اسی دوران ایک پولیس اہلکار( ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی ) مسجد کے احاطے میں داخل ہوئے اور چند ہی لمحوں بعد دھماکہ ہوا اور افراتفری کا ایک ماحول پیدا ہوگیا۔
“ہم روڈ پرذرا فاصلے پر کھڑے تھے جبکہ پولیس والے ہم سے آگے تھے جب دھماکہ ہوا تو ہم منٹوں سیکنڈوں میں وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے ۔ہمارے موبائل میں ریکارڈنگ پہلے سے آن تھی اس لئے سب ریکارڈ ہو گیا اور ہم بھاگ نکلے تب تک مسجد کی طرف دھواں ،دھول مٹی ہی دکھائی دے رہی تھی،”اس وقت میرے اعصاب ٹھیک طرح سے کام نہیں کررہے تھے کیونکہ ایک خوفناک دھماکہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا، جب گھر پہنچ کر اوسان کچھ بحال ہوئے ہوا اور گھر سے باہر جاکر اپنے دوستوں سے ملا تو مجھے دوستوں سے گفتگو میں ویڈیو کا خیال آیا اور وہ ہم نے ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کردی اور کافی لوگوں نے اسے ڈاؤنلوڈ کرکے اپنے اکاؤنٹس سے شیئر کردیا-“”تقریبا تین چارگھنٹے بعد ٹاک ٹاک نے اس ویڈیو کو ہٹا دیا۔“

Leave a reply