LGBTQ+ ایمبریلا سے آبادی کا بڑھنا رک سکتا ہے؟ — بلال شوکت آزاد

0
105

نیو ورلڈ آرڈر کے تحت ایجنڈا 2030 میں سر فہرست تین مسائل ہیں جس کا تعلق دنیا کی کل آبادی کے اندھا دھند پھیلاؤ سے ہے۔

1- آبادی
2-خوراک
3-ماحولیات

اب آبادی کے مزید پھیلاؤ کے لیے مختلف طریقے, نظام, تحاریک اور معاشرتی ڈھانچے تشکیل دیئے گئے, تشکسل دیئے جارہے ہیں اور مزید تشکیل دیئے جائیں گے جس سے بغیر کسی زیادہ خون خرابے کے قدرتی طور پر نسل انسانی کی بڑھتی ہوئی آبادی پر کنٹرول حاصل کیا جائے گا۔

بحث اور تفصیل کافی طویل ہے, مختصراً یہ کہ LGBTQ+ ایمبریلا سے آبادی کا بڑھنا رک سکتا ہے اور پہلے سے بڑھی ہوئی آبادی میں کمی واقع ہوسکتی ہے اور جب آبادی کم ہوگی اور مزید نہیں پھیلے گی تو فی کس خوراک کا تخمینہ گھٹے گا اور ماحولیاتی آلودگی بھی کم ہوسکے گی کہ کم آبادی میں انڈسٹریل کمپلیکسز کی پروڈکشن کا پیک لیول کم ہوگا۔

وہ کیسے؟

وہ ایسے کہ اول غیر فطری جنسی رشتوں سے عمل تولید کا قدرتی سائیکل ٹوٹ جائے گا جس سے ایک تو نئی پیدائش رک جائے گی اور دوم غیر فطری جنسی رشتوں سے جان لیوا وائرسز اور بیکٹریا کی منتقلی کی بدولت لاعلاج بیماریاں عام ہوجائیں گی جس سے پہلے سے موجود آبادی کا خطیر حصہ قبروں کی جانب رواں دواں ہوگا۔

جب ایسا ہوگا تو یقینا بڑھی ہوئی یا بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے جو خوراک اور ماحولیات متاثر تھے یا ہورہے تھے وہ مزید متاثر ہونے سے بچ جائیں گے۔

مزید یہ کہ جن معاشروں میں خاندان نامی انسٹیٹیوٹ کا وجود عنقا ہورہا ہے یا ہوچکا ہے وہاں تو خاموش تباہی کی شروعات ہوچکی لیکن اب نیو ورلڈ آرڈر کے تحت ایجنڈا 2030 کے کرتا دھرتاؤں کا بنیادی ہدف تیسری دنیا ہے جہاں پوری دنیا کی آبادی کا 60 سے 70 فیصد آباد ہے اور جو دنیا کی خوراک اور ماحول پر زیادہ اثر انداز ہورہے ہیں۔

اور ہاں عورت کی آزادی بھی اس ایجنڈے کا ایک بنیادی جزو ہے کہ جب ” عورت میرا جسم میری مرضی ” کا نعرہ بلند کرکے مرد کو ٹھینگا دکھا کر راستہ ناپے گی تو پھر بھی بچی کچھی صورتحال جس میں پیدائش کا امکان رہتا ہے وہ بھی ختم یا کم ہوجائے گی۔

لبرل, سیکیولر, ترقی پسند اور ملحدین آپ کو یہ باتیں کرنے پر جہالت, قدامت پسند اور سازشی تھیوریز کے پروردہ کہہ کر اپنا رانجھا راضی کرنے کی کوشش کریں گے لیکن یاد رکھنا ہم جوابدہ اللہ کو ہیں تھڑے باز تھرڈ کلاس لبرل, سیکیولر, ترقی پسند اور ملحدین مخلوق کو نہیں اور یہ سب بتانا اور آگاہ کرنا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں آتا ہے لہذا اس فتنہ عظیم سے بچیں۔

Leave a reply