پاکستان سیاستدانوں نے بنایا تھا ماضی کے وہ سیاستدان اپنی ذات کی نہیں قوم کے لئے سیاست کرتے تھے ۔موجودہ سیاست پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔ پچیس کروڑ عوام یعنی خلق خدا ایک نیا تماشا دیکھ رہی ہے، ایک بار پھر مذاکرات ہو رہے ہیں ایک مذاکراتی ٹیم اپوزیشن سے مذاکرات کر رہی ہے، دوسری مذاکراتی ٹیم پنجاب میں اختیارات ، پروٹوکول ، وزارت مانگ رہی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ان مذاکرات سے خلق خدا کو کیا حاصل ہوگا؟ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات سیاسی جماعتیں اس کو جمہوریت کا حسن قرار دیتی ہیں مگر یہ کیسا حسن ہے جس حسن کے فائدے ان سیاسی جماعتوں کو ہی ہوتے ہیں۔ ریاست اور خلق خدا کوسوں دور ہوتی ہے۔ دومذاکراتی ٹیموں میں ایک مذاکراتی ٹیم مریم نواز پر سیاسی خودکش حملہ ہی قرار دیا جا سکتا ہے بطور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت میں دوبارہ اضافہ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی صف او ل کی قیادت کو کب ہوش آئے گا مسلم لیگ (ن) سیاسی دفتروں سے اٹھنے والی محلاتی سازشوں کا شکار کیوں بن جاتی ہے؟ مریم نواز بطور وزیراعلیٰ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے پنجاب کی خلق خدا کے لئے ترقیاتی کاموں کاایک نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے حکومت پنجاب کی بھرپور توجہ عوامی فلاح پر مرکوز ہے پیپلزپارٹی کو پنجاب میں اختیارات کے بجائے صوبہ سندھ پر توجہ دینی چاہئے۔
ویسے بھی ملک دہشت گردی کی جنگ سے نمٹنے کے لئے عملاً جنگ کر رہا ہے داخلی محاذ پر سیاسی گرداب، ٹکرائو، محاذ آرائی اور الجھائو کی سیاست کو درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ملک میں دہشت گردی کے حملوں اور پاک فوج کے جوانوں کی شہادتیں دیکھ کر زندہ بچ جانے والے پاک فوج کے جوانوں کو جو قابل فخر ہیں خدا ان مجاہدوں کو سلامت رکھے یہی وہ مجاہد ہیں جو ملک و قوم کے محافظ ہیں ملک و قوم کی عزت اور فخر ہیں خدا پاکستان کو ٹویٹی سیاست سے محفوظ رکھے ملک کی سیاست کے معیار بدل گئے۔ سیاست کے آداب بدل گئے ملک کی سیاست ایسے لوگوں کے پاس چلی گئی سیاست کیا سے کیا ہو گئی سیاستدانوں کی سیاست کو دیکھ کر ملک میں جمہوریت کی پری بھی مکھڑا چھپا رہی ہے








