ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی نامہ نگار احسان اللہ ایاز)ڈی ایچ کیو ہسپتال معاشی مقتل گاہ میں تبدیل، ڈاکٹر صارم جاوید کی دوائیوں اور ٹیسٹوں کے نام پر کھلی لوٹ مار، حکام کب جاگیں گے؟
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب غریب مریضوں کے لیے علاج گاہ نہیں بلکہ عذاب خانہ بن چکا ہے۔ ٹی این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر صارم جاوید کے مبینہ راج نے مریضوں کو لوٹ مار کا شکار بنا دیا ہے، جبکہ درجنوں شکایات ضلعی محکمہ صحت کی مجرمانہ بے حسی کی نذر ہو چکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر صارم جاوید ہر مریض کو بازار کی مہنگی دوائیوں اور ہزاروں روپے مالیت کے ٹیسٹوں کی پرچیاں تھما دیتے ہیں۔ غریب مریض سرکاری ہسپتال آ کر علاج کی آس لے کر آتے ہیں لیکن جب مہنگی ادویات اور ٹیسٹوں کے اخراجات سنتے ہیں تو علاج چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صارم کے رویے سے یوں لگتا ہے جیسے وہ سرکاری اسپتال نہیں بلکہ کسی پرائیویٹ کاروبار کی دکان پر آ گئے ہوں۔
ہسپتال کے معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر صارم کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر شکایات موصول ہوتی ہیں مگر ایم ایس، ضلعی ہیلتھ افسران اور محکمہ صحت کے ذمہ داران نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ ملازمین کے بقول ہسپتال میں ڈاکٹر صارم کا نام لینا بھی مشکل ہے کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ ان کے خلاف بولنا اپنے لیے مصیبت مول لینا ہے۔
عوامی و سماجی حلقوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صورتحال وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ہیلتھ وژن کے ساتھ کھلا مذاق اور ضلعی انتظامیہ کی بدترین نااہلی ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے شکایات کو مسلسل نظر انداز کر کے غریب مریضوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔
سماجی تنظیموں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، سیکریٹری صحت نادیہ ثاقب، ڈی جی ہیلتھ پنجاب، کمشنر لاہور ڈویژن مریم خان اور ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راؤ سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر صارم جاوید کے خلاف فوری سخت ترین کارروائی کی جائے اور انہیں ہسپتال سے ہٹا کر غریب مریضوں کو اس اذیت سے نجات دلائی جائے۔