ننکانہ:ڈی ایچ کیو ہسپتال گائنی وارڈ ،لیڈی ڈاکٹرزکی من مانیاں،خواتین مریض رُل گئیں

ننکانہ صاحب باغی ٹی وی (نامہ نگار احسان اللہ ایاز)ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں ڈاکٹرز کی عدم دستیابی کے باعث گائنی کے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا،وومن میڈیکل آفیسر کی من مانیاں عروج پر ایم ایس ڈی ایچ کیو بےبس,ڈپٹی کمشنر چوہدری محمد ارشد سے فوری نوٹس کامطالبہ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں مریضوں کو دی جانے والی سہولیات کا شدید فقدان پایا جاتا ہے جس کے باعث مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے,حال ہی میں تعینات ہونے والے ڈپٹی کمشنر چوہدری محمد ارشد نےچارج لینے کےفوری بعد ڈی ایچ کیو کا دوبارہ کیا جس سے جو ضلع بھر کی عوام کے لیے ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھا کہ اب ہسپتال کے تمام مسائل درست ہو جائیں گے اور حکومت پنجاب کی طرف سے ملنے والی مریضوں کو ہرسہولت میسر ہو گی ایک دو دن کی بہتری کے بعد صورت حال پھر ابتر ہو گئی ہے,

ڈی ایج کیو ہسپتال کے متعبر ذرائع نے بتایا کہ اس وقت تقریبا أیک سو 86 ڈاکٹرز ہیں جو ڈی ایچ کیو ننکانہ صاحب کے اندر ڈیوٹی کے فرائض انجام دینے کے لیے حکومت پنجاب کی طرف سے تعینات کیے گۓ ہیں اور اگر ڈیوٹی کے لیے کسی کی تلاش کی جاۓ تو کوئی بھی ڈاکٹر ڈیوٹی روسٹر کے لیے میسر نہیں ہوتا

ذرائع کا کہنا تھا کہ کمرہ نمبر10 گائنی کے مریضوں کے لیے ہے لیکن وومن میڈیکل آفیسر کی عدم دستیابی کے باعث دور دراز سے آنے والی خواتین کوزنانہ امراض کے علاج کیلئے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ,ذرائع کا کہنا تھا کہ سابقہ ڈیوٹی ڈاکٹر دیگر ڈاکٹرز کی عدم تعاون کے باعث چھٹی پرہیں اور کئی ہفتے گزرجانے کے باعث مستقل ڈیوٹی ڈاکٹر تعینات نہیں ہو سکی ہے جس کے باعث خواتین کو شدید ذہنی کوفت اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

جبکہ ایم ایس ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹر افضال سندھیلہ جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انتہائی شریف النفس انسان ہے جو ڈاکٹرز کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں اور ڈاکٹرز اپنی مرضی سے ڈیوٹی پر آتے جاتے ہیں ,ڈی ایچ کیو ہسپتال کی انتظامیہ کی بے بسی قدم قدم پر نظر آتی ہے لہذا ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب چوہدری محمد ارشد کو فوری طور پر اس بات کا نوٹس لیتے ہوۓ ایک اجلاس طلب کرنا چاہیے تاکہ مریضوں کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیات میسر ہو سکیں اور غفلت کے مرتکب ڈاکٹرز اور ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جاۓ-

Comments are closed.