قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کی جانب سے ڈینگی کے ذمہ داروں کے خلاف لیے گئے اقدامات کے حوالے سے سوال کیا جس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ نیلسن عظیم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک جن لوگوں کو پکڑا گیا، ان پر مقدمے درج ہوئے ہیں، ڈی ایچ او اسلام آباد کی ٹیم نے چند علاقوں کو وزٹ کیا اور وہاں سے جو کیس آئے، جو ذمہ دار تھے انکے خلاف مقدمات درج ہوئے، عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں.
سحر کامران نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے قاتلوں کو معاف کیا جا سکتا ہے نہ ہی سانحہ کو بھلایا جا سکتا ہے نیشنل ایکشن پلان اس واقعہ کے بعد سامنے آیا تھا، میں سمجھتی ہوں اس کی بات کرنا ضروری ہے،ا فواج پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی اور کامیابی ملی، دہشت گردوں کو دوبارہ بسایا گیا جس کی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہوا، احتساب ہونا چاہئے کہ کیونکہ پالیسیز کا تسلسل نہیں ہوتا، قربانیوں کو کیوں ضائع ہونے دیا جا رہا، شہید بینظیر بھٹو نے اپنی جان قربان کی، سوات آپریشن ہوا تو وہاں پاکستان کا جھنڈا لہرایا گیا، نیشنل ایکشن پلان کا دوسرا حصہ انتہا پسندی کے خاتمے کا اس پر عمل نہیں ہو سکا، ہمیں اپنا احتساب کرنے کی ضرورت ہے، معاشرے سے نفرت، انتہا پسندی ختم کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہم شہدا کا قرض ادا کرنا چاہتے ہیں تو نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل کیا جائے،آرمی پبلک اسکول کے سانحہ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، نہ ہی معصوم بچوں کے قاتلوں کو معاف کیا جاسکتا ہے۔ آرمی پبلک اسکول پشاور کے معصوم شہدا کی قربانی قوم پہ قرض ہے، ملک سے نفرت، تقسیم، انتہا پسند اور دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے نیشنل ایکشن پلان پہ عمل درآمد ضروری ہے۔
سانحہ اے پی ایس، ایسا زخم ہے جو کبھی بھی نہیں بھرے گا،سحر کامران
عالمی برادری غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کیلیے کردار ادا کرے،سحر کامران
یو اے ای کی ترقی،عالمی سطح پر کامیاب حکمرانی ایک مثال ہے، سحر کامران
پی آئی اے پروازوں کی بحالی پاکستان کے لئے بڑی کامیابی ہے،سحر کامران
پیپلز پارٹی ایک طاقتور سیاسی قوت کے طور پر موجود ہے۔سحر کامران