وزیر اعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ میں جرات مندانہ خطاب: غزہ اور کشمیر کے مسائل پر سخت موقف

0
36
pm in um

نیویارک: وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں سالانہ اجلاس کے چوتھے روز فلسطین کے مسئلے کو بھرپور انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز کلام پاک کی تلاوت سے کیا، جو کہ ایک روحانی اور معنوی آغاز تھا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے غزہ اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے مظالم پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی بھرپور کوشش کی۔ انہوں نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر، کہیں بھی غیر انسانی سلوک اور مظالم قابل برداشت نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری جارحانہ حملوں اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو عالمی امن کے لیے سنگین خطرات قرار دیا۔

غزہ میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا آغاز غزہ کی موجودہ صورتِ حال سے کیا، جہاں معصوم فلسطینیوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ محض لڑائی نہیں ہو رہی، بلکہ بے گناہ شہریوں کو منظم طریقے سے موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔” انہوں نے اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماؤں کے سامنے اُن کے جگر گوشوں کو ملبے تلے دفن کیا جا رہا ہے، اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔شہباز شریف نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت دی جائے اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے سامنے فلسطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور دو ریاستی حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر: بھارتی مظالم اور عالمی خاموشی
غزہ کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر بھی عالمی برادری کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ "کشمیریوں کی اپنی زمین پر اُن کے حقوق چھینے جا رہے ہیں، اور غیر مقامی افراد کو یہاں آباد کیا جا رہا ہے،” وزیر اعظم نے کہا۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونے کو بھارتی قیادت کے حوصلوں کا سبب قرار دیا اور کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے تمام تر مظالم کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ شہباز شریف نے بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کو واپس لیا جانا ضروری ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔

پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات کا سخت ردعمل
وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات کو بھی مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم رکھتا ہے اور پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا کر کارروائی کا جواز پیدا کر رہا ہے۔ "اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی کوشش کی، تو پاکستان اس کا منہ توڑ جواب دے گا،” وزیر اعظم نے خبردار کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی طویل جدوجہد اور اس میں دی جانے والی قربانیوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار افراد کی قربانیاں دیں اور 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت سبق سیکھا ہے اور اب ملک معاشی بحالی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اور معاشی مسائل
شہباز شریف نے اپنے خطاب میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی درجہ حرارت میں اضافے میں صرف ایک فیصد حصہ ڈال رہا ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ نقصان اُٹھا رہا ہے۔ "اس صدی میں ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج کا سامنا ہے، اور دنیا کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا،”
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں مہنگائی کے حوالے سے مثبت پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آ گئی ہے۔ انہوں نے ملک میں دہشت گردی کے مسئلے پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان کو بیرونی امداد سے ہونے والی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ "کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP)، بلوچستان لبریشن آرمی (BLA)، اور مجید بریگیڈ جیسے دہشت گرد گروپ افغانستان میں موجود ہیں،” انہوں نے افغان عبوری حکومت سے توقع ظاہر کی کہ وہ ان گروپوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

عالمی برادری کی ذمہ داری اور پاکستانی موقف
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ جہاں بھی غیر آئینی اور غیر قانونی قبضہ کیا جاتا ہے، وہاں قتل و غارت کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے اور بھارت کو 5 اگست 2019 کے اقدامات واپس لینے پر مجبور کرے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے دوران غزہ اور کشمیر کے مسائل پر پوڈیم پر زور دے کر ہاتھ مارا، جس پر حاضرین نے تالیاں بجا کر ان کے موقف کی حمایت کی۔

Leave a reply