پاکستان کے مشہور گلوکار راحت فتح علی خان نے ڈھاکہ کے آرمی اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والے ’ایکوز آف ریوولوشن‘ کنسرٹ میں پرفارم کرکے بنگلادیش میں پاکستانی موسیقی کی محافل سجا دیں۔
اس شاندار کنسرٹ کا مقصد نہ صرف پاکستانی گلوکاری کی مقبولیت کو فروغ دینا تھا بلکہ بنگلادیش میں حالیہ احتجاجی مظاہروں میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے خاندانوں کے لیے مالی مدد فراہم کرنا تھا۔راحت فتح علی خان اور ان کی ٹیم نے اس کنسرٹ میں بغیر کسی معاوضے کے پرفارم کیا، اور منتظمین سے ٹکٹوں کی فروخت سے حاصل ہونے والے کسی بھی منافع کو بھی لینے سے گریز کیا۔ اس کے علاوہ، کنسرٹ میں بنگلادیش کے مشہور مقامی بینڈز جیسے آرٹ سیل، چرکٹ، آفٹرمتھ اور سلسیلا نے بھی پرفارم کیا۔ اس کے علاوہ، ریپ آرٹسٹ شیزان اور حنان نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
اس کنسرٹ کا اہتمام کرنے والی تنظیم ’اسپرٹس آف جولائی‘ کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ کا مقصد 2023 کے جولائی-اگست میں بنگلادیش میں ہونے والے پرتشدد احتجاج میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے خاندانوں کی مدد کرنا تھا۔ منتظمین نے کہا کہ کنسرٹ سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی ’شہدا میموریل فاؤنڈیشن‘ کو عطیہ کی جائے گی، جو متاثرہ خاندانوں کے لیے کام کرتی ہے۔کنسرٹ میں شرکت کرنے والے طلبا کے لیے خصوصی رعایتیں بھی دی گئیں تاکہ وہ اس ایونٹ میں شریک ہو سکیں۔ بنگلادیش کے انقلاب میں طلبا کے اہم کردار کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ٹکٹ خریدنے والے طلبا کو 16 فیصد سے 36 فیصد تک خصوصی رعایت دی گئی تھی۔
کنسرٹ کے ٹکٹس کو تین مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا تھا
وی آئی پی ٹکٹس کی قیمت 10 ہزار بنگالی ٹکا تھی، لیکن طلبا کے لیے اس میں 16 فیصد رعایت دے کر قیمت 8 ہزار 400 بنگالی ٹکا کر دی گئی۔
پہلی قطار کے ٹکٹس کی قیمت 45 ہزار بنگالی ٹکا تھی، جس میں 24 فیصد رعایت کے بعد قیمت 3 ہزار 420 بنگالی ٹکا مقرر کی گئی۔
جنرل ٹکٹ کی قیمت 2500 بنگالی ٹکا تھی، جس میں 36 فیصد رعایت دے کر اسے صرف 1 ہزار 600 بنگالی ٹکا کر دیا گیا۔
ڈھاکہ کی تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں میں خصوصی بوتھ بھی قائم کیے گئے تھے تاکہ طلبا آسانی سے ٹکٹ خرید سکیں۔
اس سے قبل پاکستانی گلوکار عاطف اسلم بھی بنگلادیش میں اپنے کنسرٹ ’میجیکل نائٹ 2.0‘ میں پرفارم کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے اپنی پرفارمنس سے سامعین کا دل جیت لیا۔ عاطف اسلم نے ڈھاکہ کے آرمی اسٹیڈیم میں ہونے والے کنسرٹ میں دو گھنٹے زائد پرفارم کیا اور سامعین کی درخواست پر مزید گانے گائے۔ ان کی پرفارمنس کے دوران انہوں نے اپنے مداحوں سے گفتگو کی اور پوسٹرز، تصاویر، اور ٹی شرٹس پر دستخط بھی کیے۔
یہ دونوں کنسرٹ اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ پاکستانی فنکار نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنے فن کا لوہا منواتے ہیں اور موسیقی کے ذریعے ثقافتی روابط کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔
راحت فتح علی خان کی بنگلہ دیش کے مشیر اطلاعات ناہید اسلام سے ملاقات
پاکستان کے مشہور گلوکار راحت فتح علی خان نے اتوار کے روز بنگلہ دیش کے سیکرٹریٹ میں مشیر اطلاعات و نشریات محمد ناہید اسلام سے ملاقات کی ہے،بنگلہ دیش میں پاکستان کے ثقافتی ورثہ اور موسیقی کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے، ناہید اسلام، جو وزارتِ پوسٹس، ٹیلی کمیونیکیشنز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مشیر بھی ہیں، نے راحت فتح علی خان کی صلاحیتوں کو سراہا اور کہا کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے برصغیر اور دنیا بھر کے موسیقی کے دنیا کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ راحت فتح علی خان بنگلہ دیش میں بھی بہت مقبول ہیں اور ان کے مداحوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔مشیر اطلاعات نے گلوکار کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہفتے کے روز ڈھاکہ کے آرمی اسٹیڈیم میں ہونے والے موسیقی کے کنسرٹ میں شرکت کی۔ ناہید اسلام نے اس موقع پر کہا کہ جولائی میں ہونے والی عوامی بغاوت کے بعد بنگلہ دیش میں اس طرح کے ثقافتی پروگرامز کی تنظیم کی ضرورت تھی تاکہ لوگوں میں ہم آہنگی اور ثقافتی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
اس ملاقات کے دوران، راحت فتح علی خان نے بنگلہ دیش کی میلوڈیز اور ثقافت کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش میں آ کر بہت خوش ہیں اور یہ دعوت دینے پر موجودہ عبوری حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔اس ملاقات میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر برائے بنگلہ دیش محمد واصف، وزارتِ پوسٹس و ٹیلی کمیونیکیشنز کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد مشتاق الرحمان، اور وزارتِ اطلاعات و نشریات کی سیکرٹری مہبوبا فرجانہ بھی موجود تھے۔
راحت فتح علی خان نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ بنگلہ دیش کی موسیقی اور ثقافتی ورثے کی عالمی سطح پر ترویج کے لیے تعاون کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی موسیقی کا عالمی منظرنامے پر بڑا مقام ہے اور وہ اسے مزید اجاگر کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ راحت فتح علی خان کی آواز اور موسیقی کے انداز نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں لاکھوں دلوں کو جیتا ہے، اور ان کی بنگلہ دیش میں موجودگی نے مقامی موسیقی کے شائقین کے لیے ایک یادگار لمحہ پیدا کیا ہے۔