سعودی عرب کے ’سوئے ہوئے شہزادے نے اپنی زندگی کے 36 سال مکمل کرلیے، 20 سال سے کومہ کی حالت میں رہنے والا شہزادہ الولید بن خالد بن طلال کو ’سلیپنگ پرنس‘ بھی کہا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شہزادہ الولید بن خالد بن طلال آل سعود جنہیں سعودی عرب کا سلیپنگ پرنس کہا جاتا ہے، 18 اپریل 2025 کو 36 برس کے ہوگئے شہزادے کی 36 ویں سالگرہ کےموقع پر سعودی شہریوں نےانکی صحت یابی کے لیے دعائیں اور امید کے پیغامات شیئر کیے۔

وہ گزشتہ تقریباً 20 سال سے کومے کی حالت میں ہیں، سال 2005 کی بات ہے، جب شہزادہ الولید ایک باصلاحیت نوجوان تھے اور ملٹری کالج میں زیرِ تعلیم تھے ایک دن ایک ہولناک ٹریفک حادثہ پیش آیا، جس نے ان کی زندگی کو یکسر بدل دیااس شدید حادثے کے بعد شہزادہ الولید کومہ میں چلے گئے، اور تب سے لے کر آج تک یعنی بیس سال گزر چکے ہیں، وہ زندگی اور موت کے درمیان معلق حا لت میں ہیں۔
sp

شہزادہ الولید، سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کے پڑ پوتے ہیں ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال، شہزادہ طلال بن عبدالعزیز کے بیٹے ہیں، اور طلال، شاہ عبدالعزیز کے بیٹے تھے اس نسبت سے الولید شاہی خاندان کے اہم رکن تو ضرور ہیں، مگر موجودہ بادشا ہت کے براہ راست وارث نہیں، وہ اپنے خاندان اور ان کے چاہنے والوں کے لیے صبر، محبت اور امید کی علامت بن چکے ہیں وہ سعودی عرب کے کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی میں لائف سپورٹ مشینز، وینٹی لیٹر اور فیڈنگ ٹیوب پر زندگی گزار رہے ہیں۔

ان کے علاج پر مامور ڈاکٹروں کی ٹیم نے اہل خانہ کو مشورہ دیا ہے کہ ان لائف سپورٹ کو ختم کر دیا جائے کیونکہ بہتری کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا مگر شہزادہ کے والد شہزادہ خالد بن طلال نے اس مشورے کو مسترد کردیا ان کا کہنا ہے کہ وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ اگر اللہ نے ان کے بیٹے کی موت لکھی ہوتی تو وہ اسی وقت وفات پا جاتے۔

رپورٹ کے مطابق 2005 سے لائف سپورٹ پر زندگی گزارنے والے سلیپنگ پرنس کی حالت میں کئی سالوں میں بہت کم تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے ڈاکٹرز کے مطابق2019 میں شہزادے کی انگلیاں اور سر حرکت میں آیا لیکن مکمل ہوش میں آنے کے کوئی واضح آثار نہیں ملے اور نہ ہی اس کے بعد سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔

Shares: