پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی کور کمیٹی کے رکن اور سابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے سیاست کو خیر آباد کہہ دیا۔
باغی ٹی وی: خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے بانی رکن شاہ فرمان نے سیاست سے دستبرداری کا اعلان کر دیا،اپنے ویڈیو پیغام میں شاہ فرمان نے کہا کہ کئی دنوں سے الزامات میرے اوپر لگ رہے ہیں تو میں نے سوچا کہ میں آھ پی ٹی آئی کے سپورٹر ،ووٹر اور ورکر کو آج جواب دوں میں میں 1996 سے عمران خان کے ساتھ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا رہا،2012 تک ہماری کوئی ایک سیٹ جیتنے کے چانسز تھے اس لئے میں کسی سیٹ کیلئے عمران خان کے ساتھ نہیں کھڑا رہا ،میں صرف تبدیلی کے لئے پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا تھا کھڑا رہوں گا-
ذکاء اشرف قومی کھلاڑیوں سے ملاقات کے لئے کولمبو چلے گئے
شاہ فرمان نے کہا کہ آج میں پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کو بھی بتانا چاہتا ہوں کہ میں ایک مثال قائم کی ہے، کہ میں نے اپنے حلقے پی ٹی آئی سپورٹرز کے لئے جوڑ دیئے ہیں،آئندہ انتخابات میں بھائی بیٹا یا خاندان کا کوئی فرد انتخابات میں حصہ نہیں لے گا، اپنا انتخابی حلقہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کےلیے چھوڑ رہا ہوں،سیاست میرا پیشہ یاکاروبار نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ میں باہر پروفیشنل اور نجی دوروں پر بھی گیا لیکن کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں ایک رات بھی نہیں گزاری میں وہ واحد گورنر ہوں جس نے سیکرٹ فنڈ بھی واپس کئے، پارٹی کارکنوں کے حقوق کاتحفظ کروں گا، پی ٹی آئی چھوڑنے والے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جا رہے ہیں۔
سابقہ گورنر خیبرپښتونخوا شاہ فرمان کا وڈیو پیغام۔
شاہ فرمان ہی پارٹی ہے۔ وہ کبھی پارٹی کے ساتھ بے وفائ نہیں کر سکتا۔ جو پارٹی سے نہیں گئے اور مشکل حالات کے باوجود کھڑے ہیں ۔ ان کے خلاف الزامات نہیں لگانے چاہیے @ShahFarman_PTI @Lalika79
pic.twitter.com/9XwlfwRGfu— Azhar Khan Aasifzai (@azharkaasifzai) August 19, 2023
شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی اور فیصل سلیم نہ ہی وکلا ہے اور نہ ہی کور کمیٹی کے ممبر ہے، پارٹی کے ان دونوں رہنماوں کے اس بیان میں کوئی صداقت نہیں کہ پارٹی وکلاء اور کور کمیٹی میں غدار موجود ہیں۔
آٹے کی قیمتوں کو پر لگ گئے
اس سے قبل خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما امیر فرزند کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ 9 مئی کے فسادات کیس کے سلسلے میں مردان میں اپنے دفتر سے نکل رہے تھےپنجاب پولیس نے بتایا کہ 9 مئی کے تشدد کے سلسلے میں پانچ بڑے شہروں سے 2138 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے گوجرانوالہ سے 2 مقدمات میں 173 ملزمان، راولپنڈی سے 14 دہشت گردی کے مقدمات میں 438 اور سرگودھا سے 9 دہشت گردی کے مقدمات میں 670 ملزمان کو گرفتار کیا۔
جیکب آباد میں صحافی ہوٹل سے گھر جاتے ہوئے لاپتہ
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) سے گرفتار کیے جانے کے بعد پورے پاکستان میں پرتشدد جھڑپیں ہوئیںشہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے کیونکہ پارٹی کارکنان اپنے چیئرمین کی گرفتاری کی وجہ سے مشتعل ہیں، بلوچستان، پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد نے امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے مسلح افواج کو طلب کیا ہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے احتجاج کے دوران لاہور میں فوج کی تنصیبات اور کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کیا گیا-