توجہ برائے وزیراعظم پاکستان ورلڈ بینک اور دوسرے عالمی مالیاتی اداروں کا مقروض ملک ہے ۔ کیا ایک مقروض ملک کو زیب دیتا ہے کہ وہ وزیروں اور مشیروںکی مزید بھرتی کرے؟ اسی ملک کے پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری سے تنگ آکر انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں بیرون ملک روزگار حاصل کرنے کے لئے موت کی آغوش میں جا رہے ہیں ۔ وزیراعظم صاحب یہ فیصلہ افسوسناک ہے اس فیصلے کے اثرات مسلم لیگ(ن) بطورجماعت پر پڑیں گے ۔ کیا یہ اڑان پاکستان ہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ اس وقت پنجاب میں مریم نواز کی قیادت میں پنجاب اُڑان کر چکا ہے۔ جہاں میرٹ اور بس میرٹ پرعمل ہو رہا ہے ۔ فلاحی کاموں سے پنجاب میں (ن) لیگ کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وفاق میں نئے وزیروں ،مشیروں کی بھرتی مسلم لیگ(ن) کی مقبولیت میں کمی کا باعث ہوگی۔ کیا کابینہ میں اضافے سے معیشت میں اضافہ ہوگا؟ کیا ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ، بے روزگاری کے اثرات کو کم کرنے کے لئے کابینہ میں اضافہ یا جا رہا ہے؟ ۔بیمار لاعلاج ہیں ،بچے تعلیم سے محروم، مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ۔ عوام غربت کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں ۔ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بدترین افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ریاست بدترین سیاسی انتشار کی زد میں ہے۔ ریاست اگر چل رہی ہے تو وہ پاک فوج اور جملہ اداروں کی وجہ سے زمینی حقائق ہے۔ کوسوں دور سیاسی گلیاروںمیں شوروغل مچا ہوا ہے۔ بے وجہ کی بیان بازیاں ،ایک دوسرے پر الزامات ،عوام میں ایک خلفشار اور بے چینی ہے جو صاف نظر آرہی ہے۔ کہیں نیکی اور پارسائی کے روپ دھار کر مذہب کے لبادے میں اپنے گناہوں اور جرائم کو چھپایا جارہا ہے ۔ کہیں جمہوریت کے نام پر جرائم کی سزائوں کو چھپانے کا سلسلہ ۔اگر عمران کی حکومت میں مہنگائی کی وجہ سے عوام چلا اُٹھے تھے تو آج شہباز اور حکومت میں شامل جماعتوں اور کے پی کے کی عوام زندہ لاشیں بن چکی ہیں۔ ملک میں اس وقت اگر تجزیہ کیا جائے تو پنجاب میں مغربی ممالک کی طرز پر پنجاب کی عوام کی خدمت کی جا رہی، فلاحی کاموں سے لے کر میرٹ نظر آرہا ہے ۔پنجاب کی عوام اگر سُکھ کا سانس لے رہی ہے تو اس کی بنیادی وجہ وزیراعلیٰ پنجاب کی پشت پر میاں نواز شریف کھڑے ہیں جنہوں نے 1985 ء میں اور پھر تین بار وزارت عظمیٰ کے دوران میگا پراجیکٹس اور دیگرترقیاتی کام کئے۔

(تجزیہ شہزاد قریشی)

Shares: