ٹک ٹاک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار کو "ڈارک” ہو سکتا ہے، کیونکہ سپریم کورٹ نے اس کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس کے ذریعے اس نے ایک ممکنہ پابندی سے بچنے کی کوشش کی تھی جو ایپ کو امریکہ میں بند کر سکتی ہے۔
یہ پابندی 2024 کے اس قانون کا نتیجہ ہے جو قومی سلامتی کے خدشات کی بنیاد پر منظور کیا گیا، جس کے تحت ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کو مشہور شارٹ ویڈیو ایپ کو بیچنے یا 19 جنوری کو امریکہ میں بند کر دینے کا کہا گیا تھا۔ اسی دوران، ڈونلڈ ٹرمپ، جو پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں، نے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کا "سیاسی حل” تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔ ٹرمپ نے اس بارے میں چینی رہنما شی جن پنگ سے بات کی ہے۔
ٹک ٹاک کے اندازاً 170 ملین امریکی صارفین ابھی بھی ایپ استعمال کر سکیں گے کیونکہ یہ پہلے ہی ان کے فونز میں ڈاؤن لوڈ ہو چکی ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ، سافٹ ویئر اور سیکیورٹی اپڈیٹس نہ ملنے کی وجہ سے ایپ کا استعمال مشکل ہو جائے گا۔ماہرین کے مطابق، ایپ کا ایک ویب ورژن دستیاب ہو سکتا ہے جس میں ایپ کے مقابلے میں کم خصوصیات ہوں گی، اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کام نہ کرے۔ بعض صارفین وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کا استعمال کرکے ٹک ٹاک تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں تاکہ وہ اپنی لوکیشن اور انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریس کو چھپاسکیں۔
ٹک ٹاک پر اپنا کاروبار بنانے والے ،مواد تخلیق کرنے والے اس ایپ کی ممکنہ بندش کے لئے تیاری کر رہے ہیں اور اپنے پیروکاروں کو متبادل ایپس جیسے انسٹاگرام اور یوٹیوب کی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔
ٹفنی سیانسی، جو ایک مواد تخلیق کرنے والی شخصیت ہیں، نے اس بات کا اظہار کیا کہ اس تجویز کردہ پابندی سے "ہمارے منتخب نمائندوں نے امریکی عوام کو ناکام کر دیا ہے کیونکہ انہوں نے ٹک ٹاک کے اصل اثرات کو نہیں سمجھا”۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام ہے جس نے امریکی معیشت کا ایک بڑا حصہ تخلیق کیا ہے”۔اسی طرح، مواد تخلیق کرنے والی شخصیت جینیٹ اوک نے کہا کہ اس پلیٹ فارم نے انہیں برانڈ ڈیلز حاصل کرنے اور اپنی موسیقی کو فروغ دینے میں مدد دی، جس سے "ایسی مواقع ملیں جو میں نے کبھی اپنی زندگی میں نہیں سوچا تھا”۔
مشتہرین اس پابندی کے اثرات سے بچنے کے لئے ہنگامی منصوبے تیار کر رہے ہیں کیونکہ یہ ان کے اشتہاری مہمات کو متاثر کرے گا۔ ٹک ٹاک نے مشتہرین کو نئے فیچرز کی پیشکش کی ہے، جیسے ایک نیا ٹول جس کی مدد سے اشتہارات کو بڑے پیمانے پر تخلیق، ترمیم اور شامل کرنا آسان ہوگا۔اگر پابندی عائد ہو جاتی ہے تو امریکہ میں سالانہ 11 ارب ڈالر سے زائد کی اشتہاری سرمایہ کاری پر سوالیہ نشان آ جائے گا۔
اس پابندی سے امریکہ اور چین کے درمیان پہلے سے موجود تجارتی کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، خاص طور پر چینی حکومت پر امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی کی برآمدات پر پابندی کے بعد۔ٹرمپ اس مسئلے کے حل کے لئے ایگزیکٹو آرڈر استعمال کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق، وہ چین سے کچھ اہم چیزیں حاصل کرنے کے لئے اپنی پوزیشن تبدیل کر سکتے ہیں۔
اگرچہ امریکہ میں پابندی کا براہ راست اثر برطانیہ کے صارفین پر نہیں پڑے گا کیونکہ وہاں ٹیکنالوجی کی نگرانی برطانوی قوانین کے تحت کی جاتی ہے، تاہم برطانیہ کے ٹک ٹاک صارفین نے اس پابندی کے اثرات سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ایڈن ہیلننگ، جو ٹک ٹاک پر @etherealgames کے نام سے کام کرتے ہیں، نے کہا کہ انہیں اپنے کاروبار کے حوالے سے تشویش ہے کیونکہ پابندی کی صورت میں انہیں ایپ کو چھوڑنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، "بہت سے تخلیق کار اس ایپ پر اپنی روزی روٹی کماتے ہیں، اور یہ ایپ ان کے ہاتھوں سے نکل سکتی ہے۔”یہ پابندی نہ صرف ٹک ٹاک کے صارفین بلکہ مواد تخلیق کرنے والوں اور مشتہرین کے لئے بھی ایک سنگین مسئلہ بن سکتی ہے، اور اس کے اثرات دنیا بھر میں محسوس کئے جا سکتے ہیں۔
امریکا میں چین کی معروف سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر 19 جنوری 2025 سے پابندی کا نفاذ ہونے والا ہے، کیونکہ کمپنی نے اس ایپ کے امریکی آپریشنز کو فروخت کرنے کا عمل ابھی تک مکمل نہیں کیا۔صدر جو بائیڈن نے اس حوالے سے اپنا فیصلہ کر لیا ہے کہ کیا ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے والے قانون کو نافذ کیا جائے یا نہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، حکام نے بتایا کہ صدر بائیڈن کی جانب سے اس پابندی کے نفاذ کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔حکام کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کے مستقبل کا حتمی فیصلہ اب 20 جنوری کو صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان نے اپریل 2024 میں اس قانون کی منظوری دی تھی، جس کے تحت ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کو 19 جنوری تک اپنی سوشل میڈیا ایپ کو امریکا میں فروخت کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اگر بائیٹ ڈانس اس ایپ کو فروخت نہیں کرتا تو اسے پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی یہ خواہش ظاہر کر چکے ہیں کہ وہ ٹک ٹاک کو "بچانے” کے لیے اقدامات کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق، وہ اس قانون پر عملدرآمد کو 90 دن تک موخر کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ مائیک والٹز، جو کہ ٹرمپ کے نامزد قومی سلامتی کے مشیر ہیں، نے 16 جنوری کو ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ "ہم ٹک ٹاک کو بند ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کریں گے”۔
ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو، شاؤ زی چیو نے دسمبر 2024 میں فلوریڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا تاکہ وہ اس ایپ پر پابندی کے خلاف ان کی حمایت حاصل کر سکیں۔ شاؤ زی چیو اب ٹرمپ کی صدارتی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔
عمران طالبان کا حامی،اسامہ کو شہید کہا،امریکہ میں ٹرکوں پر مہم
کرم میں شر پسند عناصر امن معاہدے کی ناکامی کیوں چاہتے
"میں سیف علی خان ہوں”، جب آٹو ڈرائیور کو پتا چلا کہ اس کا زخمی مسافرسیف تھا