ٹرمپ،جوبائیڈن میں پہلا مباحثہ،ہاتھ تک نہ ملایا، ایک دوسرے پر الزامات

0
70
trump jobiden

امریکی صدارتی امیدواروں ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے مابین پہلا مباحثہ ہوا ہے

امریکی انتخابا ت میں ڈیموکریٹک پارٹی کے میدوار اور امریکی صدر جو بائیڈن اور ری پبلکن پارٹی کے امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں، دونوں کے مابین پہلا صدارتی مباحثہ اٹلانٹا میں ہوا،سابق و امریکی صدر دونوں مباحثے میں آئے شریک ہوئے تاہم دونوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ نہیں ملایا، دوران مباحثہ ایک دوسرے پر سخت الزامات لگائے گئے اور تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا،ٹرمپ اور جوبائیڈن نے حماس اسرائیل جنگ پر ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دیا وہیں مہنگائی پر دونوں ایک دوسرے کے ذمہ دار قرار دیتے رہے،

پہلے مباحثے میں امیدواروں ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کی عمر اہم موضوع رہی،میزبان نے امیدواروں سے عمر سے متعلق سوال کیا تو ٹرمپ نے کہا کہ میں آج بھی خود کو 20 سال پہلے جیسا فٹ محسوس کر رہا ہوں،جوبائیڈن نے جواب دیا کہ میں بھرپور توانا ہوں اور میری صحت پر عمر کے کوئی زیادہ اثرات نہیں ہیں،مباحثے میں دونوں دوسری، دوسری مرتبہ امریکی صدر بننے کے لیے اپنی اپنی پالیسیاں اور ترجیحات بیان کیں،نئے قواعد کے تحت پہلی بار صدارتی مباحثے میں حاضرین نے شرکت نہیں کی۔

صدارتی مباحثے کا آغاز ہوا تو امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ جب میں نے صدارت سنبھالی تو معیشت بہت خراب تھی اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ ملازمتوں میں اضافہ ہو، گھروں کی خریداری آسان ہو سکے، ٹرمپ واحد صدر تھے جن کے دور میں ملازمتوں میں کمی ہوئی ٹرمپ کے ٹیکس چھوٹ سے صرف امیروں کو فائدہ پہنچا ہے، اسقاطِ حمل کے معاملے میں ٹرمپ نے جو کیا وہ بہت غلط تھا، اسقاطِ حمل کے معاملے کو ریاستوں کے حوالے کرنا ایسا ہی ہے جیسے سول راٹس کو ریاستوں کے حوالے کرنا، سیاستدانوں کے پاس اسقاطِ حمل کا فیصلہ نہیں ہونا چاہیے، ہم نے امیگریشن کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایسا قانون بنایا جس سے تارکین وطن کی تعداد میں 40 فیصد کمی ہوئی، اور کوئی گھر ٹوٹا نہیں، ہم نے یوکرین کو امدادی رقم اُن ہتھیاروں کی شکل میں دی جو ہم خود بناتے ہیں، غزہ میں جنگ بندی کے ہمارے منصوبے کو عالمی حمایت حاصل ہے، ہم حماس کو اسامہ بن لادن کی طرح ختم کر دیں گے،امریکا اسرائیل کی امداد کرنے والا سب سے بڑ املک ہے، ہم یہ سلسلہ جاری رکھیں گے، ٹرمپ وہ شخص ہے جو نیٹو سے نکلنا چاہتا ہے،میرے سامنے اس وقت واحد مجرم ٹرمپ ہے جسے عدالت سے سزا ہو چکی ہے،ٹرمپ کو ووٹ امریکی جمہوریت کے خلاف ووٹ ہوگا،کیا وجہ ہے کہ ٹرمپ کے ٹاپ 44 سابقہ ساتھیوں نے اس مرتبہ اُن کی حمایت نہیں کی۔

مدمقابل صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے دور میں معیشت کی جو حالت تھی اُس کی دنیا نے تعریف کی، ہم نے جس طرح کوویڈ کو سنبھالا ہمیں اُس کا کریڈٹ نہیں دیا گیا، امر یکا آنے والے ہزاروں تارکین وطن سے سوشل سیکورٹی کا نظام برباد ہو جائے گا، میں بھی افغانستان سے انخلاء کر رہا تھا، لیکن جس طرح بائیڈن نے کیا وہ امریکی تاریخ کا شرمندہ ترین واقعہ تھا،کمپنیوں اور امیروں کو ٹیکس چھوٹ دینے سے مزید نوکریاں پیدا ہوں گی، اور اُس کا فائدہ نچلے طبقے تک جائے گا، بائیڈن کے زیرِ صدارت امریکا کو دنیا میں کوئی سنجیدگی سے نہیں لیتا، ہم تیسری دنیا کا ملک بن گئے ہیں، میں نے اسقاطِ حمل کے معاملے میں جو کیا، اُس کا ہر سطح سے مطالبہ تھا،میرے دور میں امریکی سرحدیں تاریخ میں سب سے محفوظ تھیں، کسی نے امریکی فوجیوں کا اتنا خیال نہیں رکھا جتنا میں نے رکھا،بائیڈن کے دور میں سب سے زیادہ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گرد امریکا میں داخل ہوئے،ہمارے ریٹائرڈ فوجی سڑکوں پر رہ رہے ہیں جبکہ غیر قانونی تارکین وطن لگژری ہوٹلز میں رہ رہے ہیں،سابق امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر آج امریکا میں ایسا صدر ہوتا جس کی دنیا میں عزت ہوتی، تو روسی صدر پیوٹن کبھی یوکرین پر حملہ نہ کرتا،اگر میں صدر ہوتا تو حماس کبھی بھی اسرائیل پر حملہ نہ کرتی ،ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 6 جنوری میں نے اسپیکر نینسی پیلوسی کو 10 ہزار گارڈز کی پیشکش کی تھی،انہوں نے منع کر دیا تھا، نینسی پیلوسی 6 جنوری کی ہنگامہ آرائی کی ذمہ داری قبول چکی ہیں، تو میں کیسے ذمہ دار ہو گیا، وہ 6 جنوری کے مجرموں کی سزائیں ختم کر دیں گے، ڈیموکریٹس نے 6 جنوری کے حوالے سے تمام معلومات ضائع کردیں، اس لیے مجھ پر الزام لگا، بائیڈن کے اپنے بیٹے کو سزا ہو چکی ہے، کل کو بائیڈن کو سزا ہو سکتی ہے،اگر بائیڈن صدر منتخب ہوئے تو امریکا ہی باقی نہیں بچے گا۔

Leave a reply