اوچ شریف (باغی ٹی وی ،نامہ نگار حبیب خان) سکول جانے کی عمر،مہنگائی اورافلاس ،معصوم بچے بسکٹ بیچنے پر مجبور

تفصیل کے اوچ شریف شہر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری نے لوگوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے خاص طور پر بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ،بچے جن کی ابھی سکول جانے کی عمر ہےلیکن انہیں اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے گلیوں میں بسکٹ بیچنے پر مجبور ہوچکے ہیں

یہ بچے جن کی عمر پانچ سے بارہ سال کے درمیان ہے گلیوں اور بازاروں میں بسکٹ کی ٹوکریاں لیے گاہکوں کا انتظار کرتے ہیں تاکہ وہ کچھ پیسہ کما کر اپنے خاندان کی مدد کر سکیں۔

اوچ شریف کی ایک بیوہ خاتون نے بتایا کہ میرے بچے سارا دن بسکٹ بیچتے ہیں اور جب واپس آتے ہیں تو تھکے ہوئے ہوتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں دوبارہ سڑکوں پر نکل کربسکٹ بیچنا پڑتے ہیں تاکہ وہ گھر والوں کے لیے کچھ کھانا لے آئیں۔”

اوچ شریف جیسے چھوٹے شہر میں بے روزگاری بڑھ گئی ہے اور لوگ اپنے بچوں کو سکول بھیجنے کی بجائے انہیں محنت مزدوری کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ ان بچوں کو نہ صرف جسمانی طور پر محنت کرنا پڑتی ہے بلکہ غربت ان کے ذہنوں پر بھی اثر ڈال رہی ہے اور ابھی سے چھوٹی عمر میں جرائم کی طرف مائل ہورہے ہیں.

مہنگائی کے سبب، گھروں میں چولہے ٹھنڈے ہو چکے ہیں اور یہ معصوم بچ سکول میں ہونے کی بجائے سڑکوں پر نکل کر بسکٹ بیچ رہے ہیں۔ ان کی مسکراہٹ اب ایک غمگین کہانی بن چکی ہے۔ یہ بچپن کا خواب نہیں بلکہ ایک تلخ حقیقت ہے جس کا انہیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ منظر ہمارے معاشرتی نظام کی غفلت کی عکاسی کرتا ہے جو غریب لوگوں کو انصاف اور سہولت سے محروم رکھتا ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف اوچ شریف کے بچوں کا ہے، بلکہ پورے ملک میں ایسے بچے ہیں جو غربت اور مہنگائی کے سبب اپنی تعلیم اور بچپن سے محروم ہو گئے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اقدامات کرے تاکہ یہ بچے سکول جا سکیں اور ایک اچھا مستقبل بنا سکیں۔

Shares: