دمشق:عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ یمن میں کی گئی اسرائیلی فضائی کارروائی کا نشانہ بننے سے بال بچ گئے۔
باغی ٹی وی: ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ یمن کے حوثی باغیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر اسرائیل کے مہلک حملوں میں بال بال بچے ہیں،اسرائیلی فضائیہ نے جمعرات کو صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور یمن کے دیگر اہداف کو نشانہ بنایا۔
ٹیڈروس اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس کی جانب سے زیر حراست اقوام متحدہ کے عملے کی رہائی اور جنگ زدہ ملک میں صحت اور انسانی صورتحال کا جائزہ لینے کے مشن پر یمن کا دورہ کر رہے تھے-
انہوں نے بی بی سی ریڈیو کو بتایا کہ جمعرات کو ہوئے حملے کے بعد ان کے کان ابھی تک بج رہے ہیں، وہ صنعا میں پرواز میں سوار ہونے کی تیاری کر رہے تھےبین الاقوامی قانون کے تحت شہری تنصیبات کے تحفظ کا احترام کیا جانا چاہیےہم نے قریب ہی ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی، اور پھر میں نے سوچا کہ حملہ دوبارہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آواز اانتہائی تیز اور بہرا کر دینے والی تھی، ’24 گھنٹے سے زیادہ ہو چکے ہیں اور اب بھی میرے کان بج رہے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ اس آواز نے میرے کان کو متاثر کیا یا نہیں دھماکہ بہت شدید تھا،نشانہ ڈیپارچر لاؤنج کو بنایا گیا تھا جو ہمارے برابر میں ہی تھااس کے بعد کنٹرول ٹاور پر حملہ ہوا یہ قسمت کی بات ہے ورنہ اگر میزائل ذرا سا بھی ہٹ جاتا تو یہ ہمارے سر پر لگ سکتا تھا میر ے ساتھی نے کہا کہ ہم موت سے بال بال بچے ہیں‘۔
دوسری جانب حوثی نائب وزیر ٹرانسپورٹ یحییٰ السیانی نے بتایا کہ ان حملوں میں چار افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔